آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے تحت تین روزہ پاکستان میوزک فیسٹیول کا شان دار اہتمام کیا گیا، جس میں بین الاقوامی شہرت یافتہ فن کاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا، تو ہزاروں شائقین موسیقی جُھوم اٹھے، تین روز تک رَت جگا کا سماں رہا۔ بچوں، جوانوں اور بزرگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع خوشی اور جوش کا بھر پور مظاہرہ دیکھا گیا۔
صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے آرٹس کونسل کراچی میں جاری تین روزہ پاکستان میوزک فیسٹیول کے آغاز پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایونٹ سے سوسائٹی کو فرق نہیں پڑتا، سال میں بہت سے فیسٹیول کرتے ہیں۔ ملک کے معاشی، سیاسی مسائل سے لوگ پریشان ہیں۔ ہم چاہتے ہیں لوگوں کو ریلیف ملے۔ گھروں سے لوگ باہر نکلیں، بچوں کے ساتھ انجوائے کریں۔ مسلسل پانی گرنے سے پتھر میں بھی سوراخ ہوجاتا ہے۔
ہم دُنیا کو ملک کا روشن چہرہ دکھانا چاہتے ہیں۔ اس ملک نے ہمیں اتنا کچھ دیا کہ ہم سر اٹھاکر کھڑے ہیں۔ ہم فیسٹیول میں پاکستان کی موسیقی کو ٹریبوٹ پیش کررہے ہیں۔ اس میں گلگت، پنجاب، سندھ، بلوچستان ،مختلف شہروں کے 200 فن کار تین دن تک یہاں پرفارم کریں گے۔ فیسٹیول میں ہر قسم کا میوزک سُننے کو ملے گا۔ یہ قائد اعظم، علامہ اقبال اور تمام لوگوں کے لیے خراج تحسین ہے۔‘‘ تین روزہ پاکستان میوزک فیسٹیول کا آغاز ڈرم سرکل ’’ تلکاری ‘‘ سے کیا گیا۔
فیسٹیول کے پہلے روز میں پاکستانی صُوفی، پاپ، میڈلی ، فلمی میوزک، جیمبروز بینڈ، مصطفیٰ بلوچ اور عمران علی نے پرفارم کیا، جب کہ کلاسیکل موسیقی عمران الیاس ، اقرار، وحید علی ،عمران عباس اور رستم فتح علی خان نے اپنی پرفارمینس سے سماں باند دیا ۔ فیسٹیول میں حمزہ اکرم قوال نے استاد نصرت فتح علی خان کی مشہورقوالیاں گا کر خراج تحسین پیش کیا۔ اس موقع پر ممتازسبزل، فقیر ذوالفقار، استاد سلامت حسین نے لوک آلات سے شائقین کو جُھومنے پر مجبور کردیا۔ وہاب بگٹی اور خماریاں نے لوک موسیقی پیش کی، جسے شائقین موسیقی نے بے حد پسند کیا۔
آرٹس کونسل آف پاکستان، کراچی کے زیر اہتمام تین روزہ پاکستان میوزک فیسٹیول کے پہلے روز کا اختتام معروف صُوفی گلوکارہ صنم ماروی کی شان دار پرفارمینس پر ہوا، انہوں نے عالمی شہرت یافتہ گائیک عابدہ پروین کے گائے ہوئے صُوفی گیت اپنی آواز میں پیش کیے اور خوب داد سمیٹی، خاص طور دھمال نے رنگ جمایا۔ اہلیان کراچی کی بڑی تعداد رات گئے تک موسیقی کی محفل سے لطف اندوز ہوتے رہے۔ فیسٹیول کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر ہما میر اور نعمان خان نے خُوب صورتی انجام دیے۔
پاکستان میوزک فیسٹیول کے دوسرے روز کا آغاز آرٹس کونسل کراچی کی میوزک اکیڈمی کے گلوکار کامران جعفری کی پرفارمینس سے ہوا، گلوکار محمد زبیر نے طفیل نیازی کو ٹریبیوٹ پیش کرتے ہوئے فنِ گائیکی کے جوہر دکھائے، گلوکار شاہ زیب علی، عمران جاوید، عزیز وارثی، سفیر احمد، اخلاق بشیر، انتظار حسین اور استاد محمود علی خان نے شہنشاہ غزل مہدی حسن کو اپنی گائیکی کے ذریعے خراجِ عقیدت پیش کیا۔
گلوکارہ ماہ نور سحر اور نارودامالنی نے اپنی سُریلی آواز میں’’ روٹھے ہو تم تم کو کیسے مناؤں!!‘‘ گا کر پاکستان کی معروف گلوکارہ نیرہ نور کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ پاکستان میوزک فیسٹیول میں آرٹس کونسل کی میوزک اکیڈمی انیسمبل نے عمران مومنہ عرف عمو کی رہنمائی میں زبردست پرفارمنس دی۔ گلوکار ارحمان رحیم اور معروف گٹارسٹ آفاق عدنان کے روک اینڈ پاپ پر شرکاء جُھوم اٹھے۔
عالمی شہرت یافتہ لوک فن کار اختر چنال نے دانے پہ دانہ اور مائی ڈھائی نے روایتی لوک گیت پیش کر کے محفل لُوٹ لی۔ یو کرین کی سنگر کمالیہ نے اپنی لاجواب پرفارمنس سے محفل میں رنگ جمادیا۔ صُوفی موسیقی کو ماڈرن ٹچ دیتے ہوئے معروف گلوکار احمد جہاں زیب نے اپنے مشہور گیت پیش کیے، ان کے ساتھ سامعین بھی گیت گاتے رہے۔
سُر سنگیت کے رنگوں سے سجی یہ محفل دوسرے روز بھی رات گئے تک جاری رہی، جہاں موسیقی کے دلداہ افراد کی بڑی تعداد لطف اندوز ہوئے۔ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام تین روزہ میوزک فیسٹیول میں یوکرینی گلوکارہ کمالیہ، ڈاکٹر ظہور، ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب کی شرکت کی۔
مس یونیورس کمالیہ کو ایپریسیشن ایوارڈ سے نوازا گیا، اس موقع پر صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہا کہ ہم پاکستان اور شہر کراچی کو ایسا ہی ہنستا مسکراتا دیکھنا چاہتے ہیں، ڈاکٹر ظہور نے یوکرائن میں نام اور مقام بنایا، مس یونیورس و یوکرینی گلوکارہ کمالیہ کو خوش آمدید کہتا ہوں، یوکرائن اس وقت حالت جنگ میں ہے۔
کمالیہ یوکرائن کے مورچوں پر اپنی قوم کے ساتھ کھڑی ہیں، انہوں نے کہا کہ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میوزک فیسٹیول میں ڈاکٹر ظہور اور کمالیہ کو پاکستان کی طرف سے ایپریسیشن ایوارڈ پیش کرتا ہے، کشمیر، گلگت، پنجاب، کے پی کے اور سندھ سمیت پورے پاکستان سے تقریباً دوسو آرٹسٹ پرفارم کررہے ہیں، پاکستان میوزک فیسٹیول میں بہت مزہ آرہا ہے، تین دن سے بچے، بوڑھے جوان ، مرد خواتین سب بہت مزے کررہے ہیں۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کمالیہ اور ڈاکٹر ظہور کو خوش آمدید کہتے ہیں، ہم آج جُھومتا ہوا، ہنستا کراچی دیکھ رہے ہیں، لوگ آپ کو دیکھ پر بہت خوش ہیں، انہوں نے کہا کہ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی ہمیشہ ہنستا مسکراتا کراچی دکھاتا ہے، یوکرینی گلوکارہ کمالیہ نے آرٹس کونسل کے صدر محمد احمد شاہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہاں آج جو محبت ملی، وہ میں کبھی بُھول نہیں سکتی، انہوں نے پاکستانی پاپ اسٹار نازیہ حسن کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کا مشہور زمانہ گانے ”بُوم بُوم“ اور ”ڈسکو دیوانے“ کے علاوہ ”دِل دِل پاکستان، جان جان پاکستان “ بھی گایا جس پر شائقین نے والہانہ رقص کرتے رہے اور ان کی پرفارمنس کو بے حد پسند کی۔
آرٹس کونسل آف پاکستان، کراچی کے زیر اہتمام تین روزہ پاکستان میوزک فیسٹیول کے تیسرےروز سب سے زیادہ رش دیکھنے میں آیا۔ اس کی وجہ عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی کی غیر معمولی پرفارمینس تھی۔ فیسٹیول میں عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی نے درد بھر رومانٹک گیت گا کر شائقین محفل کے دل جیت لیے۔ اس طرح آرٹس کونسل آف پاکستان، کراچی کے زیر اہتمام تین روزہ پاکستان میوزک فیسٹیول اپنے اختتام کو پہنچا۔