اسلام آباد، لاہور (نیوز ایجنسیاں،نمائندہ جنگ، مانیٹرنگ ڈیسک) اہم عسکری تقرریوں کے بارے میں وزیراعظم شہباز شریف نے وزراء اور اتحادیوں سے صلاح مشورے کئے، اتحادیوں نے وزیراعظم سے کہا کہ آپ پر مکمل اعتماد ہے، مشاورت کرنے پر شکریہ، ہر فیصلے میں آپ کے ساتھ ہیں، آصف زرداری، مولانا فضل الرحمٰن، چوہدری شجاعت، بلاول بھٹو ، خالد مگسی، خالد مقبول صدیقی ،اختر مینگل، آفتاب شیر پاؤ، شاہ زین بگٹی، شاہد خاقان عباسی، چوہدری سالک حسین، خرم دستگیر، عطاء تارڑ، مریم اورنگزیب اور پروفیسر ساجد میر نے کہا آرمی چیف کی تعیناتی آپکا آئینی حق ہے جبکہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ سمری پر فیصلہ آج ہوگا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس کے دوران حکومتی اتحادیوں نے وزیراعظم پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر فیصلے میں آپکے ساتھ کھڑے ہیں۔
اجلاس کے دوران آرمی چیف اور چیئر مین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کی تعیناتی کے حوالے اور ملکی سیاسی صورتحال پر بھی مشاورت کی گئی۔
سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ شہباز شریف صاحب آپ وزیراعظم ہیں اور آئین نے یہ اختیار اور آرمی چیف کی تعیناتی کا استحقاق آپ کو سونپا ہے۔چوہدری شجاعت حسین نے اجلاس کے دوران کہا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس منصب پر بٹھایا ہے، آرمی چیف کی تعیناتی آپ کا آئینی حق ہے۔
بلوچستان عوامی پارٹی کے ڈاکٹر خالد مگسی نے کہا کہ اہم تعیناتی سے متعلق آپ جو فیصلہ کریں، ہم آپکے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میاں صاحب! ہم ہر فیصلے میں آپکے ساتھ کھڑے ہیں۔ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ شہباز شریف صاحب ! آپ پر مکمل اعتماد ہے، آپ کا آئینی حق ہے، آرمی چیف کے معاملے پر آپ نے ہم سے مشاورت کی، آپ کا شکریہ۔
اس قبل اسلام آباد میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ اہم تعیناتی پر قانونی تقاضے پورے کیے جارہے ہیں اور اس حوالے سے اتحادیوں سمیت کابینہ کو مکمل اعتماد میں لیا جائے گا۔
صحافی نے سوال کیا کہ آرٹیکل 243 میں تو اعتماد کا نہیں لکھا؟ اس پر وزیر دفاع نے کہا کہ مجھے اتنے آرٹیکل کا نہیں معلوم، میں قیاس آرائی نہیں کرنا چاہتا۔انہوں نے کہا کہ ایسی تقرری کو عوامی مباحثے کا حصہ نہیں بننا چاہیے، پچھلے چند ماہ سے ہیجانی کیفیت ہے وہ ایک دو دن میں ختم ہوجائے گی۔
صحافی نے سوال کیا کہ سینئر موسٹ ہونگے یا کسی اور کی تقرری کی جارہی ہے؟ وزیر دفاع نے کہا کہ یہ مجھے تو نہیں معلوم کسی اورسے پوچھ لیں۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کی چیزوں پر صدر یا وزیراعظم کو ملک و قوم کے بہتر مفاد میں فیصلے کرنے چاہئیں، اس میں سیاست سے قطع نظر قانون، آئین اور طن عزیز کے مفادات کے مطابق فیصلے ہونے چاہئیںگے، اتحادیوں اور کابینہ کو بھی فیصلے پر اعتماد میں لیا جائیگا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے اتنے آرٹیکلز کا نہیں پتہ، آپ نے پڑھا ہو گا، ۔خواجہ آصف کا کہنا تھا سینئر ترین کا مجھے علم نہیں ہے، آج (جمعرات ) تک نام فائنل ہو جائینگے، اتحادیوں اور کابینہ کو بھی فیصلے پر اعتماد میں لیا جائے گا۔
علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کےامیر مولانا فضل الرحمان نے بدھ کو یہاں ملاقات کی۔ وزیراعظم میڈیا آفس سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں ملک کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔