• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انتخابِ مضامین: ڈاکٹر عزیز احسن

صفحات: 704، قیمت: 2000 روپے

ناشر: رنگِ ادب پبلی کیشنز، کراچی۔

ڈاکٹر عزیز احسن بڑے بڑے سرکاری عُہدوں پر فائز رہے۔ اس دوران بھی اُن کی ادبی دِل چسپیاں برقرار رہیں، لیکن ریٹائر ہونے کے بعد انہوں نے خود کو ادب کی ترویج و ترقّی ہی کے لیے وقف کردیا۔ حمدیہ اور نعتیہ شاعری اُن کی ترجیحات میں شامل ہیں، گرچہ تقدیسی ادب کی دیگر اصناف پر بھی اُن کا کام موجود ہے۔ بلاشبہ حمد تو ایک لامحدود موضوع ہے، لیکن نعت کو تنقیدی زاویۂ نظر سے دیکھنا کوئی آسان بات نہیں۔ اس حوالے سے اُن کی کئی کتابیں منظرِعام پرآچُکی ہیں۔ جذبہ اور عقیدت اپنی جگہ، لیکن نعت میں جن بے احتیاطیوں کا ارتکاب کیا جا رہا ہے، اُن کی نشان دہی کرنا تنقید نہیں، اسے تنقید برائے اصلاح کا نام دیا جاسکتا ہے۔ 

اس نقطۂ نظر سے ان کی ہر تحریر ان کی علمی بصیرت کی آئینہ دار ہے۔ ہمارے پیشِ نظر ان کی کتاب ان کے اُن مضامین کا انتخاب ہے، جو انہوں نے مختلف کتابوں میں دیباچے اور پیش لفظ کے طور پر لکھے۔ وہ مضامین بھی کتاب کا حصّہ ہیں، جو مختلف تقریبات میں مبصر کی حیثیت سے پیش کیے۔ یہ کتاب معروف پبلشر اور پاسبانِ حمد و نعت کراچی کے روحِ رواں، شاعر علی شاعر نے مرتّب کی ہے، جو اس سلسلے کی کئی کتابیں شایع کرچُکے ہیں۔ 

یہ کتاب 29 تنقیدی اور تحقیقی مضامین کا مجموعہ ہے اور عنوانات پڑھ کر ہی کتاب کی اہمیت و افادیت کا اندازہ ہو جاتا ہے۔ نیز،ممتاز شعر، نقّاد اور محقّق اکرم کنجاہی کا 42 صفحات پر مشتمل ’’پیش لفظ‘‘ بھی کسی تحقیقی مقالے سے کم نہیں۔ انہوں نے جس ژرف نگاہی سے کتاب کا مطالعہ پیش کیا ہے، اس سے اُن کی علمی بصیرت کے نئے نئے گوشے سامنے آئے۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ قحط الرجال کے اس دَور میں ہمیں اکرم کنجاہی کی صُورت ایک ’’صاحبِ نظر نقّاد‘‘مل گیا۔