جولائی، گریگورین کیلنڈر کا 31دنوں پر مشتمل ساتواں مہینہ ہے، جو مشہور رومن حُکم ران اور جنگ جُو، جنرل جولیس سیزر کے نام پر ہے۔ وہ نہ صرف ایک تاریخ دان تھا بلکہ اس نے جولین کیلنڈر بھی ترتیب دیا۔ سال کے 365دن اور ہر چار سال بعد’’ لیپ ایئر‘‘جولیس سیزر ہی کا دیا گیا2ہزار سال پرانا تحفہ ہے۔ کتابِ تاریخ کے اوراق پلٹیں، تو اسبابِ فرحت و شادمانی کے ساتھ، سامانِ عبرت بھی موجود ہے۔
یکم جولائی 1867ء کو کینیڈا خُود مختار ریاست بنا، تو یکم جولائی 1997ء ہی کو ہانگ کانگ، چین کو واپس لوٹایا گیا، یہاں سے برطانیہ 156 سال بعد نکلا۔ یکم جولائی1979ء میں سونی کمپنی نے واک مین (پورٹیبل کیسٹ پلیئر)متعارف کروا کے موسیقی کے شائقین کو سہولت کی نئی جہت سے روشناس کروایا۔ 4جولائی1776ء کو امریکا نے برطانیہ سے آزادی کا اعلان کیا، تو6جولائی1885ء طب کی دنیا کا وہ قابلِ قدر دن ہے، جب لوئی پاسچر نے ریبیز(پاگل کتّے کے کاٹے) کا علاج دریافت کیا۔10 جولائی1973 ء کو بہاماس نے250 سال بعد برطانیہ کا طوقِ غلامی اُتارا۔
واضح رہے، ماہِ جولائی میں کم از کم15 ممالک نے آزادی حاصل کی،جب کہ14 جولائی1789ء کا دن، انقلابِ فرانس کے لیے فیصلہ کُن ثابت ہوا، جب عوام نے پیرس کے قدیم قلعے، باسٹیل پر حملہ کر کے بادشاہت کی بنیادیں ہلا دیں۔ 16جولائی 1945ء کو پہلے جوہری ہتھیار’’ٹرینیٹی‘‘کا نیومیکسیکو ڈیزرٹ، امریکا میں تجربہ کیا گیا اور17جولائی1918ء کو روسی زار،نکولیس دوم اپنی بیوی اور پانچ بچّوں کے ساتھ مارا گیا۔ 20جولائی1969ء کو نیل آرم اسٹرانگ چاند پر قدم رکھنے والے پہلے انسان بنے، تو 23جولائی1952ء کو مصر میں فوجی انقلاب کے ذریعے بادشاہت کا خاتمہ ہوا۔ 26 جولائی 1953ء کو کیوبا میں فیڈرل کاسترو کی بغاوت کا آغاز ہوا، جو کمیونسٹ آمریت پر منتج ہوئی۔اِسی دن1999ء میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کارگل جنگ کا اختتام ہوا۔اِس اجمالی تاریخی جائزے کے بعد اب جولائی2025ء میں منائے جانے والے اہم عالمی ایّام کا احوال جانتے ہیں۔
اُڑن طشتریوں کا دن(2 جولائی)
انسان ہمیشہ سے کسی ماورائی، خلائی یا دوسرے سیّارے کی مخلوق سے متعلق متجسّس رہا ہے۔ اُڑن طشتریوں کے عالمی دن کی انجمن نے 2جولائی کو اِس امر کے لیے مختص کیا کہ عوام میں یو ایف او، یعنی نامعلوم اُڑنے والی چیزوں سے متعلق آگاہی بڑھائی جا سکے۔ اُڑن طشتریوں سے متعلق معلومات کا ماخذ اب تک صرف انسانی مشاہدہ ہی ہے۔عام نظریہ ہے کہ یہ خلائی مخلوق کے جہاز ہیں، تو کچھ کے خیال میں یہ حکومتوں کی جانب سے چُھپائی جانے والی خفیہ ٹیکنالوجی یا جدید فوجی طیارے ہیں۔
بعض کے مطابق، یہ مختلف قدرتی مظاہر، جیسے شہابِ ثاقب، بادل یا روشنی وغیرہ ہو سکتے ہیں، تو کچھ اسے نفسیاتی اثرات کے سبب غیر معمولی چیزیں دیکھنا یا غلط پہچاننا قرار دیتے ہیں۔ مختصراً، ہنوز یو ایف او کی مکمل وضاحت نہیں ہو سکی اور اِس ضمن میں ناسا نے قیاس آرائیوں اور سازشی نظریات سے ہٹ کر حقائق پر مبنی ڈیٹا جمع کرنے کے لیے مزید گہرائی سے تحقیق کا عندیہ دیا ہے۔
انٹرنیشنل کو آپریٹوز ڈے(5 جولائی)
19ویں صدی میں یورپ کے صنعتی انقلاب سے پیدا جبر کے ردّ ِعمل کے طور پر مزدوروں کی جانب سے سماجی اور اقتصادی بہتری کے لیے تعاونِ باہمی کے اصولوں پر مبنی ’’کوآپریٹو موومنٹ‘‘ یا’’تعاونی تحریک‘‘معرضِ وجود میں آئی۔
اپنی مدد آپ کے تحت کوآپریٹوز نے کاروبار کر کے کینیڈا، یورپ، چین، جاپان، بھارت اور بنگلا دیش وغیرہ میں آبادی کے بڑے حصّے کو روزگار مہیّا کیا۔1923ء سے جولائی کے پہلے سنیچر کو کوآپریٹوز الائنس اِس دن کا اہتمام کرتی ہے اور اب 1995 ء سے یو این کی توثیق کے بعد دونوں مل کر ’’انٹرنیشنل کوآپریٹوز ڈے‘‘ منا رہے ہیں۔
ورلڈ زونوسیس ڈے(6 جولائی)
وہ انفیکشنز یا چُھوت کی بیماریاں، جو جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتی ہیں، ’’زونوٹک بیماریاں‘‘ کہلاتی ہیں۔ یو این کی فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن کے مطابق،60فی صد متعدّی بیماریوں کا نقطۂ آغاز جانور ہیں اور یہ بیماریاں صرف بندر یا چمگادڑ جیسے جنگلی جانوروں ہی سے نہیں، پالتو جانوروں اور باڑے میں موجود چوپائیوں سے بھی لگ سکتی ہیں۔ بیماری پیدا کرنے والے ایجنٹ،یعنی پیتھوجن(وائرس، بیکٹیریا یا پیراسائٹ)کی منتقلی براہِ راست بیمار جانور یا ویکٹر، جیسے کیڑے، چچڑی، حتیٰ کہ آلودہ پانی، خوراک اور ماحول سے بھی ممکن ہے۔
ان بیماریوں کی واضح مثالوں میں کووِڈ-19، ریبیز، برڈ فلو، پیلا بخار، زوکا اور ایبولا وائرس شامل ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 2020ء میں کووِڈ دنیا میں اموات کی تیسری بڑی وجہ تھی، جس نے13ملین انسانی جانیں نگل لی تھیں۔ کورونا کا تجربہ ابھی ہمارے ذہنوں میں تازہ ہے، جو6جولائی کو ان بیماریوں کو سمجھنے اور ان سے بچاؤ کی کوششوں میں اقوامِ عالم کا ساتھ دینے پر اُبھارتا ہے۔
درگزر کا عالمی دن(7 جولائی)
معاف کر دینا، ماضی کو تو نہیں بدل سکتا، مگر مستقبل کو کشادہ و وسیع کر دیتا ہے۔یہ عالمی دن دوسروں کو معاف کر کے آگے بڑھنے اور اپنے ذہنی سکون کے حصول کے لیے مفاہمت و مصالحت کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ یہ دن درگزر کی انقلاب پذیر قوّت سے زخم مندمل کرنے کی جانب اشارہ کرتا ہے،چاہے یہ رنج ذاتی نوعیت کے ہوں، کمیونٹی میں ہوں یا قومی و مُلکی سطح کے۔معاف کرنا ایک ایسا آفاقی اصول ہے، جو مذہب، ثقافت اور ذاتی دُکھ سے ماورا ہے۔
آبادی کا عالمی دن(11 جولائی)
اِس وقت دنیا کی آبادی8ارب نفوس پر مشتمل ہے اور توقّع ہے کہ2030 ء تک یہ تعداد بڑھ کر8.5 ارب ہو جائے گی۔ آبادی میں اِس ناقابلِ یقین رفتار سے اضافے کے پیچھے تولیدی عُمر تک زندہ رہنا، کم عُمری کی شادی، خواتین کے لیے تعلیم کے کم مواقع، فرٹیلٹی ریٹ میں تبدیلی اور نقل مکانی جیسے عوامل کارفرما ہیں۔11جولائی، بڑھتی آبادی سے مشروط مسائل جیسے غربت، خاندانی منصوبہ بندی، صنفی مساوات، انسانی حقوق، ماحولیاتی آلودگی اور ذہنی صحت کی جانب توجّہ مبذول کرواتا ہے۔
اُمید کا عالمی دن(12 جولائی)
عظیم چیزیں سادہ ہوتی ہیں اور اُنہیں ایک لفظ میں بیان کیا جا سکتا ہے، جیسے آزادی، انصاف،عزّت، فرض، رحم اور اُمید۔بقول نظر امروہوی؎ ’’اُمیدِ امنِ ساحل کروٹ بدل رہی ہے…حدِ نگاہ پر ایک دھندلی سی روشنی ہے۔‘‘یہ دھندلی سی روشنی کی موہوم سی اُمید ہی خوش گوار اور مثبت تبدیلی کے لیے مضبوط سہارا بن جاتی ہے۔ اُمید، جینے اور جیتنے کے جذبے کو قوّت میں بدل دیتی ہے۔ اِسی لیے اقوامِ متحدہ پُرامید ہے کہ12 جولائی کو ’’اُمید کا عالمی دن‘‘ اقوامِ عالم کے لیے اُمید افزا ثابت ہوگا۔
ملالہ ڈے(12 جولائی)
2014 ء میں17 سال کی عُمر میں امن کا نوبیل انعام حاصل کرنے والی پاکستانی طالبہ، ملالہ یوسف زئی نے عالمی سطح پر خواتین کے حقوق، بالخصوص تعلیم کی اہمیت کو نمایاں کیا۔ 12جولائی ملالہ کا یومِ پیدائش ہے، جسے اقوامِ متحدہ نے ملالہ کی ہمّت وبہادری کو سہراتے ہوئے’’ملالہ ڈے‘‘ کے طور پر چُنا ہے۔
نوجوانوں کی ہنرمندی کا دن(15 جولائی)
؎ ’’اپنے پہ کر رہا ہوں قیاس اہلِ دہر کا…سمجھا ہوں دل پذیر متاعِ ہنر کو مَیں۔‘‘نہ صرف یہ کہ غالب متاعِ ہنر کی قدر و قیمت صحیح سمجھے تھے، بلکہ دنیا سے متعلق اُن کا حسنِ ظن بھی بالکل درست تھا۔2015ء سے اقوامِ متحدہ بھی ببانگِ دہل اعلان کر رہی ہے کہ امن و ترقّی کے لیے نوجوانوں کا ہنرمند ہوناضروری ہے۔
تخمینہ لگایا گیا ہے کہ267ملین نوجوان ایسے ہیں، جو ملازمت کر رہے ہیں، نہ ہی تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور نہ کسی طرح کی ٹریننگ لے رہے ہیں۔انہیں NEET ( ناٹ اِن ایمپلائمنٹ، ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ) کہا جاتا ہے اور خدشہ ہے کہ مستقبل قریب میں یہ تعداد273ملین ہو جائے گی۔ روایتی تعلیم کے ساتھ تیکنیکی اور پیشہ ورانہ ہنرمندی نوجوانوں میں بے روزگاری ختم کرنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔
بین الاقوامی انصاف کا دن(17 جولائی)
17 جولائی1998ء کو روم میں ہونے والا معاہدہ انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کی بنیاد بنا، جو جارحیت، جنگی جرائم، نسل کُشی اور انسانیت پر ہونے والے مظالم کے خلاف نبرد آزما ہے۔ یہ دن منانے کا مقصد انصاف، احتساب اور قانون کی بالا دستی کو ممکن بنانے کے لیے اُبھرتے ہوئے بین الاقوامی فوج داری نظامِ انصاف کو تسلیم کرنا اور دنیا میں امن و سلامتی اور غیر جانب دارانہ عدل عام کرنا ہے۔
ورلڈ ایموجی ڈے (17 جولائی)
آج کی دنیا میں ایموجیز، ڈیجیٹل مواصلات کا لازمی حصّہ بن چُکے ہیں، جو پیغام میں جذبات و احساسات شامل کر کے اُسے دل چسپ اور جان دار بنا دیتے ہیں۔ یہ عام فہم، مختصر اور آسان پیغام رسانی ہے، جو وقت کی بچت کے ساتھ ثقافتی اظہار بھی ہے۔ ایموجی کا آغاز1999ء میں جاپان سے ہوا۔
جاپانی لفظ’’ایموجی‘‘کے معنی’’تصویری کردار‘‘کے ہیں۔2011ء میں ایپل، گوگل اور دیگر کمپنیز کے استعمال سے ایموجی کو عالمی سطح پر پہچان ملی اور یونی کوڈ کنسورشیم کے تازہ ترین ورژن میں 3790سے زاید ایموجیز دست یاب ہیں۔ 2023ء کی ایک رپورٹ کے مطابق فرانسیسی، جاپانی، امریکی اور روسی، ایموجی استعمال کرنے والوں میں سرِ فہرست ہیں، جب کہ زیادہ تر خوشی کے آنسو والا چہرہ، سُرخ دل، ہنسی سے لَوٹ پوٹ چہرہ،تھمز اب، دھواں دار روتا چہرہ اور جُڑے ہوئے ہاتھ پر مبنی پیغامات بھیجے جاتے ہیں۔
نیلسن منڈیلا ڈے (18 جولائی)
دنیا بَھر میں آزادی و مساوات کی علامت سمجھے جانے والے نیلسن منڈیلا نے جنوبی افریقا میں نسلی امتیاز کے خلاف67سالہ طویل جنگ لڑی۔27سال قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے کے بعد نہ صرف امن کے نوبیل انعام کے حق دار بنے بلکہ جنوبی افریقا کے پہلے سیاہ فام صدر بھی منتخب ہوئے۔ نیلسن منڈیلا کی میراث ہمیں یقین دِلاتی ہے کہ ہر فرد دنیا کو بدلنے کی طاقت رکھتا ہے اور اپنے نقوش آنے والی نسلوں کے لیے چھوڑ جاتا ہے۔
شطرنج کا عالمی دن (20 جولائی)
شطرنج صرف ایک کھیل ہی نہیں،انسان کی حاضر دماغی،منصوبہ بندی، حکمتِ عملی اور دُور اندیشی کو جانچتا فن بھی ہے۔مؤرخین کے مطابق، شطرنج کا آغاز1500سے 2ہزار سال پہلے ہندوستان میں ہوا۔ فتحِ ایران کے بعد یہ کھیل عربوں اور پھر وہاں سے اسپین کے راستے یورپ پہنچا،جہاں سولہویں صدی میں اِسے موجودہ شکل ملی۔64خانوں پر32مہروں کے ساتھ چال چلتے دو مدّ ِمقابل ایک دوسرے کو شہ مات دے کر بازی پلٹ دینا چاہتے ہیں۔
شطرنج کے شوقین اس کی توصیف میں فرماتے ہیں کہ یہ دماغی لیاقت، یادداشت، صبر، ارتکاز بڑھاتا اور تنقیدی سوچ کو فروغ دے کر مسائل حل کرنے کی صلاحیت نکھارتا ہے، یعنی بقول فیض؎’’گر جیت گئے تو کیا کہنے، ہارے بھی تو بازی مات نہیں۔‘‘
عدالتی بہبود کا دن (25 جولائی)
اقوامِ متحدہ نے25جولائی کو عدالتی بہبود کے عالمی دن کے طور پر انتخاب کیا تاکہ ججوں کی ذہنی، جسمانی اور جذباتی صحت کو ترجیح دی جائے، جو دراصل نظامِ انصاف کی آزادی و مضبوطی کی ضامن ہے۔
ہیپاٹائٹس کا دن (28 جولائی)
ہمارے پاس ایک ہی زندگی اور ایک ہی جگر ہے اور ہیپاٹائٹس دونوں کو تباہ کر سکتا ہے۔جگر، جسم کا بنیادی عضو ہے، جو سیکڑوں اہم امور انجام دیتا ہے۔آلودہ پانی یا خوراک، جسمانی رطوبتوں اور خون کی منتقلی سے ہونے والا ہیپاٹائٹس سالانہ 10 لاکھ سے زائد اموات کی وجہ ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی جانب سے یہ دن منانے کا مقصد عوام النّاس میں شعور بیدار کرنا ہے کہ احتیاطی تدابیر، بروقت تشخیص، مناسب علاج اور ویکسین کی مدد سے جانوں کے زیاں کو کم کیا جا سکتا ہے۔
ہیومن ٹریفکنگ کے انسداد کا دن (30جولائی)
ہیومن ٹریفکنگ، غلامی کی جدید شکل ہے، جس میں لوگوں سے طاقت، دھمکی، دھوکا دہی، کسی کم زوری سے فائدہ اُٹھا کر یا قرض کے جال میں پھنسا کر جبری مشقّت جیسے کھیتوں، فیکٹریز یا گھریلو نوکر کے طور پر کام لیا جاتا ہے یا جنسی استحصال کیا جاتا ہے۔
اس کی اُنہیں اجرت نہیں ملتی یا برائے نام ملتی ہے اور وہ اپنی مرضی سے کام چھوڑ نہیں سکتے۔ انہیں قابو کرنے کے لیے جسمانی و نفسیاتی تشدّد کیا جاتا ہے، ذاتی دستاویزات چھین لی جاتی ہیں یا مختلف جرائم میں ملوّث کر دیا جاتا ہے۔ عام طور پر ٹریفکنگ کا ہدف بچّے اور عورتیں ہیں۔
ان مظلوموں میں ہر تین میں سے ایک بچّہ ہے اور ان کی اکثریت لڑکیوں پر مشتمل ہے۔ یہاں ہیومن ٹریفکنگ اور ہیومن اسمگلنگ میں فرق سمجھنا ضروری ہے۔ ٹریفکنگ سے مُراد سوداگری یا تجارت ہے اور اس کا شکار فرد مکمل طور پر اپنے ٹریفکر کے رحم و کرم پر ہوتا ہے، جب کہ اسمگلنگ میں کوئی شخص اپنی مرضی سے غیر قانونی طور پر کسی دوسرے مُلک جاتا ہے اور وہاں اپنے لائے ہوئے اسمگلر سے آزاد ہوتا ہے۔
دوستی کا عالمی دن (30 جولائی)
؎ ’’آ رہی ہے چاہ یوسف سے صدا… دوست یاں تھوڑے ہیں اور بھائی بہت۔‘‘ الطاف حسین حالی نے تو بڑی سہولت سے تاریخی اور انسانی حقیقت کھول کر رکھ دی۔ دوستوں کی نایابی کا گلہ عبث ہے کہ یہ مخلوق ہمیشہ سے کم یاب رہی ہے اور اِس قحط کی وجہ یہ ہے کہ ہر شخص مخلص دوست تلاش تو کرتا ہے، مگر خود سچّا دوست بننے کی زحمت گوارا نہیں کرتا، یہی وجہ ہے کہ اقوامِ متحدہ کو30جولائی کو’’دوستی کا دن‘‘مقرّر کرنا پڑ گیا۔
یہ دن افراد، کمیونٹیز، ثقافتوں اور اقوام کے درمیان دوستی کی اہمیت واضح کرتے ہوئے ہر عُمر اور ہر پس منظر کے لوگوں کو پرانی دوستیاں نبھاتے ہوئے نئی دوستیوں کی ترغیب دیتا ہے۔ دوستی لوگوں کے درمیان بھروسے، ہم دردی، ہم آہنگی اور باہمی عزّت کا نام ہے۔
علاوہ ازیں، یکم جولائی کو ہنسنے، قہقہے لگانے کا دن’’انٹرنیشنل جوک ڈے‘‘ ہے، تو 2جولائی اسپورٹس جرنلسٹس کے نام ہے۔3جولائی کو پلاسٹک بیگز کے متبادل کا مشورہ دیا جاتا ہے،7جولائی سب کی پسندیدہ چاکلیٹ کا عالمی دن ہے۔11جولائی بوسنیائی مَردوں کے قتلِ عام کی یاد دلاتا ہے، تو 12جولائی گردو غبار کے طوفان سے نمٹنے کے طریقوں پر روشنی ڈالتا ہے۔ 22جولائی کو اعصابی ودماغی صحت سے متعلق معلومات عام کرنے کی کوشش ہوتی ہے، جب کہ اِسی دن بھارت اور پاکستان میں آموں کا دن منایا جاتا ہے۔ 25جولائی افریقی خواتین کا دن ہے، تو اِسی دن عوام کو ڈوبنے کے خطرات سے آگاہ کیا جاتا ہے،جب کہ31جولائی رینجرز کی خدمات کے اعتراف کا دن ہے۔