کوئٹہ ( نمائندہ جنگ) کوئٹہ چمن شاہراہ بلیلی کلی منہاس کراس کے قریب خود کش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی پولیو ڈیوٹی کیلئےکچلاک جانے والے بلوچستان کانسٹیبلری کے ٹرک سے ٹکرا دی، دھماکے سے انچارج اے ایس آئی، ایک خاتون اپنے دو بچوں سمیت شہید جبکہ تین اے ایس آئیز،20 اہلکاروں، باپ دو بچوں سمیت 26افراد زخمی ہوگئے، طالبان پاکستان نے اس حملہ کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ دھماکے کے باعث ٹرک، دو گاڑیاں مکمل تباہ ہو گئیں، خود کش حملہ آور کے بال اور کان تحویل میں لے لئے گئے، حملے میں 25کلو دھماکا خیز مواد او بال بیرنگ استعمال کئے گئے تھے، اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرکے سیکیورٹی سخت کردی گئی، پولیس کے مطابق گلستان روڈ بدر لائن سے بلوچستان کانسٹیبلری کے 27اہلکار انچارج اے ایس آئی محمد ابراہیم، اے ایس آئی محمد نعیم، اے ایس آئی محمد حیات، اے ایس آئی قادر بخش، اے ایس آئی عمران، اے ایس آئی نوروز خان، کانسٹیبل امیر حمزہ، کانسٹیبل گل بیگ، کانسٹیبل غلام حیدر، کانسٹیبل سکندر خان، کانسٹیبل منظور احمد، کانسٹیبل محمد اصغر، کانسٹیبل جمعہ شاہ، کانسٹیبل محمد صدیق، کانسٹیبل شاہنواز، کانسٹیبل رحیم اکرم، کانسٹیبل نہال الدین، کانسٹیبل ضیا الرحمٰن، کانسٹیبل محمد نواز، کانسٹیبل ہارون نثار، کانسٹیبل فہیم خان، کانسٹیبل امیر بخش، کانسٹیبل محمد حنیف، کانسٹیبل عبدالحق، کانسٹیبل شہباز خان، کانسٹیبل جمیل احمد اور کانسٹیبل بہرام خان پولیو ڈیوٹی کیلئے پولیس ٹرک میں ایئرپورٹ روڈ، کچلاک اور نیو کچلاک جا رہے تھے، ٹرک ایئر پورٹ تھانے میں رکا جہاں دو اے ایس آئی عمران خان، نورزوخان اور دو کانسٹیبل امیر حمزہ اور گل بیگ ڈیوٹی کیلئے اتر گئے، پولیس نے بتایا کہ ان اہلکاروں کو چھوڑنے کے بعد ٹرک کوئٹہ چمن روڈ پر روانہ ہوا ٹرک جیسے ہی بلیلی کلی منہاس کراس کے قریب پہنچا تو ایک خود کش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی بی سی ٹرک سے ٹکرا کر خود کو اڑا لیا، دھماکا اتنا شدید تھا کہ ٹرک سڑک سے دور میدان میں جا گرا جس کے نتیجے میں 23اہلکاروں سمیت پیچھے آنے والی گاڑی میں سوار ظفر خان، اس کی بیوی، آٹھ ماہ کا بیٹا عمران، تین سالہ بیٹا نعمان، آٹھ سالہ بیٹا عدنان، 10سالہ بیٹا عادل اور 11سالہ بیٹی نادیہ بی بی آگ سے جھلس کر شدید زخمی ہوگئے دھماکے کے باعث تین گاڑیاں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔