• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی ایم ایف نے پاکستان کو بے آسرا چھوڑ دیا

اسلام آباد (مہتاب حیدر) انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کو بے آسرا چھوڑ دیا ہے جس نے پاکستان کے اقتصادی منتظمین کے لیے فنڈ کی حمایت کی عدم موجودگی میں معیشت کو بحرانی موڈ سے نکالنے کے لیے ایک قابل عمل راستہ اختیار کرنا مشکل بنا دیا ہے۔

ملک کے سیاسی و اقتصادی افق پر بڑھتی ہوئی سیاسی غیر یقینی صورتحال کے درمیان آئی ایم ایف ’انتظار کرو اور دیکھو‘ کی پالیسی پر ایک ایسے وقت میں چل پڑا ہے جب اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے پاس غیر ملکی کرنسی کے ذخائر سپرسونک رفتار سے کم ہو رہے ہیں۔

 25 نومبر 2022 کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی وجہ سے اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 327 ملین ڈالر کی کمی ہوئی اور 7.49 ارب ڈالرز رہ گئے۔

اگرچہ اسٹیٹ بینک کو اے آئی آئی بی کے قرض کی مد میں 500 ملین ڈالر موصول ہوئے، اسے سکوک بانڈ کی میچورٹی کی وجہ سے 1 ارب ڈالرز واپس کرنا ہوں گے۔

اس طرح اسٹیٹ بینک کے ذخائر حقیقت میں 9 دسمبر 2022 تک تقریباً 7 ارب ڈالرز رہیں گے۔ ایسی تشویشناک صورتحال میں آئی ایم ایف نے ابھی تک 7 ار ب ڈالرز کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پروگرام کے تحت زیر التواء نویں جائزے کو طے کرنے کے لیے اپنا پختہ شیڈول نہیں دیا ہے۔

 موجودہ ای یف ایف پروگرام عجیب و غریب رہا کیونکہ پہلی بار یہ دیکھا گیا کہ آئی ایم ایف نے بیرونی محاذ پر مالیاتی فرق کو پر کرنے کے لیے پاکستان کے اقتصادی منتظمین کے کندھوں پر ذمہ داری ڈالی۔

 آئی ایم ایف پروگرام کے تحت وصول کنندہ ملک کی بیرونی شعبے کی ضروریات کا انتظام کرنا آئی ایم ایف کی ذمہ داری ہے۔

 گزشتہ سالوں میں آئی ایم ایف پروگرام سے نمٹنے والے اعلیٰ عہدیدار نے دی نیوز کو بتایا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کو مشکل ترین حالات میں چھوڑا جو قابل فہم نہیں۔ جب کسی بھی ملک کو ادائیگیوں کے توازن میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے تو وہ آئی ایم ایف سے رجوع کرتا ہے۔

 پاکستان نے بھی ایسا ہی کیا لیکن آئی ایم ایف اسلام آباد کو بچانے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہا ہے، یوں اسے مکمل دیوالیہ پن کی جانب دھکیل رہا ہے۔

آئی ایم ایف جانتا تھا کہ پاکستانی حکام کے پاس قابل عمل نظر ثانی شدہ میکرو اکنامک اور مالیاتی فریم ورک وضع کرنے کی صلاحیت نہیں ہے تو پھر آئی ایم ایف دونوں فریقوں کے لیے قابل قبول دستاویزات کیوں تیار نہیں کر رہا۔

 کیا آئی ایم ایف ملک کو ڈیفالٹ کے دہانے پر دھکیلنا چاہتا ہے اور پھر جب ملک گھٹنوں کے بل جھک جائے تو اسے مدد فراہم کرنا چاہتا ہے؟ کیا آئی ایم ایف امریکہ اور مغربی دنیا کے غلط رخ پر کھڑے ہونے پر پاکستان کو سزا دینے کے لیے سیاسی طور پر طے شدہ ایجنڈے پر عمل پیرا ہے؟

 اگر پاکستانی حکام معاشی بدحالی کے ذمہ دار ہیں تو پھر آئی ایم ایف بھی اتنا ہی ذمہ دار ہے جیسا کہ ملک نے اپنے قیام کے بعد سے 23 پروگراموں پر دستخط کیے لیکن میکرو اکنامک عدم استحکام کو دور کرنے میں ناکام رہا۔

اہم خبریں سے مزید