پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان فوری اسمبلیاں توڑنے سے پیچھے ہٹ گئے، پازیٹو یو ٹرن لے لیا،وفاق کو مذاکرات کی پیش کش کردی، ساتھ ہی دھمکی بھی لگا دی۔
لاہور میں پارلیمانی پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مل بیٹھ کر انتخابات کی تاریخ نہیں دی تو پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں توڑ دیں گے، پرویز الہٰی نے یقین دہانی کروائی ہے جب کہیں گے اسمبلی توڑ دیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ حکومت کا صرف یہ منصوبہ ہے کہ کسی طرح عمران خان کو نااہل کرکے جیل میں ڈال دیں،جب تک سیاسی استحکام نہیں آئے گا تب تک معاشی استحکام نہیں آئے گا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ہم نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اس لیے فیصلہ کیا ہے کہ الیکشن ہوں اور ملک میں استحکام آئے، ملک میں الیکشن اس لیے کروانے ہیں تاکہ سیاسی استحکام اور اس کے بعد معاشی استحکام آئے۔
عمران خان نے کہا کہ معیشت کی بحالی کے لیے حکومت کے پاس کوئی روڈ میپ نہیں ہے، ساری دنیا کہہ رہی ہے کہ ہم ڈیفالٹ کی طرف جا رہے ہیں، ترسیلات زر گرنا شروع ہوگئی ہیں، ہمارے دور میں قرضے واپس نہ کرنے کا خطرہ 5 فیصد تھا، اب 100 فیصد ہوگیا ہے، سرمایہ کاروں کو ان کے اوپر اعتماد نہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ باہر سے لوگ پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کریں گے، بینک قرض نہیں دیں گے، ٹیکس کلیکشن گرنا شروع ہوگئی ہے، ان کے پاس ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کا روڈ میپ کیا ہے، اسحاق ڈار تو اب چپ کر کے بیٹھ گئے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ فیصل آباد میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کو مزدور نہیں مل رہے تھے، ہمارے دور میں 6 فیصد اکانومی گرو کر رہی تھی، مہنگائی کی وجہ سے اسٹریٹ کرائم بڑھ گیا ہے، ہمیں نقصان نہیں ہو رہا ہے، گالیاں انہیں پڑ رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات کی طرف نہیں جائیں گے تو ملک میں استحکام نہیں آئے گا، اسمبلیوں کی تحلیل کے فیصلے کے پیچھے پاکستان ہے، پنجاب اور خیبر پختونخوا کو وفاق سے پیسے نہیں مل رہے ہیں، پنجاب اور کے پی اسمبلی توڑتے ہیں تو 66 فیصد پاکستان میں الیکشن ہوگا، ہم ان کو موقع دیتے ہیں، ہمارے ساتھ بیٹھیں بات کریں، عام انتخابات کی تاریخ دیں، یہ الیکشن کا نام نہیں لیتے، یہ الیکشن سے ڈرے ہوئے ہیں۔