لاہور(نمائندہ جنگ) لاہور ہائیکورٹ میں سوشل میڈیا سے تحریف شدہ قرآن اور توہین آمیز مواد نہ ہٹانے کیخلاف کیس کی سماعت میں عدالت نے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کی تحریری رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا، عدالتی حکم پر ایف آئی اے، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے اپنی رپورٹس پیش کردیں۔ دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عدالت صرف فیصلے پر عملدرآمد چاہتی ہے، انتہائی اہم اور حساس معاملے پر اداروں کا رویہ نامناسب تھا،نہ تو وفاقی حکومت اورنہ ہی اداروں سے اچھا ریسپونس دیا،حتیٰ کہ کسی سیکشن افسر تک نے بھی سنجیدہ رویہ نہیں دکھایا،پی ٹی اے،پیمراء و دیگر ادارے کیا کر رہے ہیں؟اگر یہی رویہ اختیار کرنا ہے تو ہم درخواست واپس کردیتے ہیں پھر اللہ کامعاملہ اللہ تعالی ہی دیکھ لینگے، عدالت کو اس سے سروکار نہیں کہ کتنے اجلاس ہوئے اور کتنے سیمینار ہوئے،یہ میرا اور آپکا مسئلہ نہیں بلکہ توہین قرآن کا معاملہ ہے،پرنسپل سیکرٹری وزیراعظم نے موقف اپنایا کہ معاملے کو وزیراعظم کےسامنے رکھاہے،کابینہ کی منظوری کےبعد سوشل میڈیا سے مواد ہٹانے کےلئے پورا روڈ میپ دینگے۔ عدالتی حکم پر وزیراعظم کےپرنسپل سیکرٹری عدالت روسٹرم پر آگئے، وزیراعلیٰ پنجاب نے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کا حکم دیاہے،وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کاکردار محدودہے،پرنسپل سیکرٹری وزیراعظم نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اس معاملے میں کردار اب محدود نہیں رہے گا، سب سے زیادہ مواد توسوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر ہوتی ہے، عدالت کو یقین دلائیں کہ فیصلے پر من وعن عمل ہوگا،جس پر عدالت نے کہا اللہ کرے ادارے اس معاملے میں ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور ہوسکتا ہے یہی اقدام ہمارے لئے باعث برکت ہو۔