کراچی(ٹی وی رپورٹ)وفاقی وزیر برائے سیاسی امور ایاز صادق نے جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کو لاپتہ افراد کمیشن کی سربراہی سے ہٹا یا جائے وہ منتیں کر کے کمیشن کے سربراہ بنے ہوئے ہیں انھیں سربراہی خود چھوڑ دینی چاہئے تھی کمیشن کی سربراہی سے ہٹا کر کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہئے،ہٹانے کافیصلہ وزیراعظم ہی کرسکتے ہیں میرا دل اور تجزیہ کہتا ہے کہ نواز شریف جنوری میں واپس آجائیں گے، نواز شریف سے جب ملتا ہوں کہتا ہوں چلیں وہ کہتے ہیں آپ لوگ بلانا ہی نہیں چاہتے، ایاز صادق کا کہنا تھا کہ پرویز الٰہی کا ابھی تک عمران خان کے سوا کسی کے ساتھ گزارا نہیں مگر کل حالات تبدیل ہوسکتے ہیں، وزیراعلی پنجاب پرویز الٰہی واپس آنا چاہیں تو حکومتی اتحاد کا فیصلہ ہوگا، نواز شریف کے اتنے پلیٹ لیٹس گرگئے تھے کہ سروسز اسپتال میں ڈاکٹرز گھبراگئے تھے، اب وقت آگیا ہے کہ نواز شریف کہیں گے جو علاج ہونا ہے پاکستان میں ہوجائے، عمران خان کو سیاسی دشمنی میں خاندان تک چلے جاتے تھے، پی ٹی آئی کے لوگ جسے کہتے تھے پکڑا جائے گا وہ گرفتار ہوجاتا تھا۔ عمران خان ساڑھے تین سال میں 42بلین ڈالرز کے قرضے لے کر گئے ہیں، عمران خان نے تحفے میں ملی ڈھائی ارب روپے کی گھڑی پچاس کروڑ روپے میں بیچ دی۔ اعظم سواتی اور شہباز گل کے ساتھ سلوک کے سوال پر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ آپ کے خیال میں کیا یہ وزارت داخلہ کررہی ہے، اعظم سواتی اور شہباز گل کے ساتھ جو ہوا ایسی کارروائی نہیں ہونی چاہئے، ان لوگوں کو بھی سوچ سمجھ کر بات کرنا چاہئے، ایسی باتیں نہ کریں جس سے عمران خان خوش ہوجائیں مگر ملک کو نقصان پہنچے، اعظم سواتی اور شہباز گل کو اداروں کو اس طرح ٹارگٹ نہیں کرنا چاہئے جس پر پاکستان کے دشمن خوش ہوں، ایسا راستہ نکالنا چاہئے جس میں چیزیں سمیٹی جائیں۔ سردار ایاز صادق نے کہا کہ پی ٹی آئی استعفے واپس لیتی ہے تب بھی عمران خان اس اسمبلی میں نہیں آسکتے، پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں توڑی گئیں تو ہم وہاں الیکشن میں جائیں گے، صوبائی حکومتیں ختم ہوئیں تو وہاں عمران خان کی مرضی کی نگراں حکومت نہیں ہوگی، ہم اسمبلی کو جعلی نہیں حکومت کو سلیکٹڈ کہتے تھے، عمران خان کو تحریک عدم اعتماد کے آئینی طریقے سے ہٹایا گیا، ہماری توجہ معیشت کو ٹھیک کرنے پر ہے، ہم عمران خان والے حربے استعمال نہیں کررہے، اگر ایسے حربے استعمال کرتے تو بہت کچھ ہوسکتا تھا۔ ایاز صادق کا کہنا تھاکہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی، انتخابات اپنے وقت پر ہوں گے، ہم نے اپنا سیاسی نقصان کیا مگر پاکستان کو سنبھال لیا، ہمیں بھی پونے چار سال مل گئے تو معاشی استحکام لے آئیں گے، عمران خان نے چار سال میں کون سا بڑا پراجیکٹ بنایا، موجودہ حکومت کو یونٹی گورنمنٹ کہتا ہوں، تمام صوبوں کی بڑی سیاسی جماعتیں وفاقی حکومت میں شامل ہیں، اے این پی کو وفاقی وزارت کی پیشکش کی گئی تھی مگر انہوں نے انکار کردیا، اے این پی کی رضامندی کے بعد ہی خیبرپختونخوا کی گورنر شپ جے یو آئی ف کو دی گئی، بلوچستان میں بھی گورنر کا فیصلہ جلد ہوجائے گا، ایم کیوا یم کی سندھ میں پیپلز پارٹی کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ ہے، سندھ میں گورنر بھی ایم کیو ایم کا آگیا ہے۔ ایاز صادق نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دوستوں کا حقیقی مطالبہ صاف و شفاف انتخابات ،میثاق معیشت اور دہشت گردی کیخلاف متحد ہو کر لڑنا ہے، پی ٹی آئی رہنماؤں نے عمومی گپ شپ میں مجھے کہا آرمی چیف کیلئے کچھ نام آپ دیں کچھ ہم دیتے ہیں مگر میں نے معذرت کرلی کہ یہ ہمارے بس میں نہیں ہے، پھر انہوں نے کہا کہ موجودہ آرمی چیف کو توسیع دیدیں اگلے آرمی چیف کی تقرری اگلی حکومت کرے گی۔ سابق جنرلز کے خلاف کارروائی سے متعلق سوال پر ایاز صادق نے کہا کہ گارنٹی دیتا ہوں ہم سب کچھ بھلا کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں،پی ٹی آئی دور میں قید کاٹنے والے ن لیگی رہنما کہتے ہیں ہم نہیں چاہتے کہ پی ٹی آئی کے ساتھی بے بنیاد کیسوں پر جیلوں میں جائیں، نواز شریف نے بھی اپنی چیزیں اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دی ہیں، اپنی بیٹی کی گرفتاری پر نواز شریف بہت اذیت سے گزرے ہوں گے۔ سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ علی وزیر سے متعلق اسپیکر قومی اسمبلی سے بات کروں گا، اسپیکر کو علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کر کے پارلیمنٹ میں بلانا چاہئے، مجھے لگتا ہے علی وزیر کے معاملات ابھی ٹھیک نہیں ہوسکے۔