• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیب قانون سے جج بھی مستثنیٰ نہیں، فوج کو باہر رکھنے کی کیا وجوہ؟ سپریم کورٹ کا PTI وکیل سے استفسار

اسلام آباد(اے پی پی/ٹی وی رپورٹ) سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی درخواست کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل سے استفسار کیا کہ نیب قانون کی دسترس سے تو ججز بھی باہر نہیں ہیں، فوج کو باہر رکھنے کی وجوہ ہیں؟،

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کیا یہ عمل آئینی ہے کہ منتخب رکن پارلیمنٹ سے باہر نکل کر کہے فیصلہ سڑکوں پر کروں گا تو کیا یہ جمہوریت ہے، ارکان پارلیمنٹ کو عوام کا اعتمادحاصل ہوتا ہے وہیں بیٹھیں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ نیب قانون میں سقم تھے، ترامیم پیشرفت ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ترامیم کے ذریعے جو شقیں نکالی گئیں ان سے نیب قانون غیرموثر ہوگیا۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست کی سماعت کے موقع پر ریمارکس دیئے ہیں کہ نیب قانون میں بہت سے سقم بھی تھے، نیب قانون میں کسی شخص کو محض الزام پر 90 روز کیلئے گرفتار کرلیا جاتا تھا، نیب ترامیم ملکی قانون میں پیش رفت ہیں، نیب قانون میں ترمیم سے پہلے بہت تنقید ہوتی رہی ہے۔ عدالت عظمیٰ میں معاملہ کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے ان کے وکیل سے دو سوالات پر وضاحت مانگ لی۔ جسٹس منصور علی شاہ نے پوچھا کہ افواجِ پاکستان کو نیب کی دسترس سے باہر رکھا گیا ہے، اس پر آپ کی کیا رائے ہے؟ نیب قانون سے افواجِ پاکستان کو باہر رکھنے کی وجوہات کیا ہیں؟

 انہوں نے سوال کیا کہ نیب قانون کی دسترس سے تو ججز بھی باہر نہیں ہیں، نیب قانون سے افواجِ پاکستان کو باہر رکھنے کا یہ عمل پی ٹی آئی کی نظر میں آئینی ہے یا غیر آئینی؟ جسٹس منصور علی شاہ نے سوال کیا کہ ایک شخص کو لاکھوں عوام نے ووٹ دے کر رکنِ پارلیمنٹ منتخب کیا، آپ نے دلائل میں کہا کہ رکنِ پارلیمنٹ عوامی اعتماد کا امانت دار ہے، منتخب رکن پارلیمان سے باہر نکل کر کہے کہ فیصلہ سڑکوں پر کروں گا تو کیا یہ جمہوریت ہے؟ انہوں نے یہ بھی پوچھا ہے کہ اراکینِ پارلیمنٹ کا پارلیمان چھوڑ کر سڑکوں پر فیصلے کرنے سے جمہوری نظام کیسے چلے گا؟ اگر رکنِ پارلیمنٹ عوام کا اعتماد جیت کر آئے ہیں تو پارلیمان میں بیٹھیں۔

جسٹس اعجازالاحسن نے اس موقع پر ریمارکس دیئے کہ نیب ترامیم سے جو شقیں نکالی گئیں ان سے قانون ہی غیر موثر ہو گیا،نیب ترامیم کے خلاف اس مقدمے میں نیب قانون اصل حالت میں بحال کرنے کا کہا گیا ہے۔ بعد ازاں سماعت آج 13دسمبر تک کیلئے ملتوی کر دی گئی۔

اہم خبریں سے مزید