کراچی (نیوز ڈیسک) نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ نے ایک ایسا منفرد قانون منظور کیا ہے جس کے تحت مستقبل کی نسل کیلئے تمباکو نوشی پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، منظور کیے جانے والے قانون کے تحت ایسے افراد جو 2009ء کے بعد پیدا ہوئے ہیں، انہیں تمباکو نوشی سے جڑی مصنوعات کی فروخت پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ قانون اس مہم سے جڑی کڑی ہے جس کے تحت آئندہ تین سال کے دوران ملک سے تمباکو نوشی کا خاتمہ کرنا ہے۔ یکم جنوری 2009ء کے بعد پیدا ہونے والے افراد کو تمباکو نوشی کی منصوعات فروخت کرنے پر ڈیڑھ لاکھ نیوزی لینڈ ڈالرز (ایک لاکھ چالیس ہزار امریکی ڈالرز) کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ اس قانون کی منظوری کے بعد توقع کی جا رہی ہے کہ ملک سے بتدریج تمباکو نوشی کا خاتمہ کیا جائے گا، ملک بھر میں تمباکو نوشی کی منصوعات فروخت کرنے والے اسٹورز آہستہ آہستہ یہ مصنوعات رکھنا چھوڑ دیں گے۔ قانون کی منظوری کیلئے اس کے حق میں 76؍ جبکہ مخالفت میں 43؍ ووٹ ڈالے گئے۔ یہ قانون آئندہ سال سے نافذ العمل ہو جائے گا۔