لاہور (نمائندہ جنگ، نیوز ڈیسک) پنجاب میں حکمران اتحاد سرگرم ہوگیا ہے، شہبازشریف کی شجاعت اورزرداری کی وزیراعظم سے ملاقاتیں ہوئی ہیں جس میں عمران خان کے اقدامات کو کاؤنٹر کرنے کیلئے حکمت عملی پر غور اور عدم استحکام کی کوششیں ناکام بنانے پراتفاق کیا گیا ہے، وزیراعظم سے ملاقات میں سابق صدرآصف زرداری نے ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین سے رابطے بڑھانے اور پنجاب اسمبلی کی تحلیل روکنے کا ٹاسک دینے پر اتفاق کیا، شہباز شریف نے نواز شریف اور فضل الرحمٰن سے بھی رابطہ کیا ،نوازشریف کا کہنا ہے کہ عمران خان اور پرویز الٰہی کو خود پنجاب اسمبلی توڑنے دی جائے،یہ آپس کی لڑائی میں ایکسپوز ہونگے، دوسری جانب ن لیگ نے وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ بنانے کیلئے شرائط لگا دیں۔ کہنا ہے کہ اگر شجاعت ضامن بنیں تو ن لیگ پرویز الٰہی کو لینے پر غور کرسکتی ہےعلاوہ ازیں اسپیکر پنجاب اسمبلی محمد سبطین خان نے اسمبلی کا اجلاس آج دوپہر2بجے طلب کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق شہباز شریف کی چوہدری شجاعت اورآصف علی زرداری سے ملاقاتیں ہوئیں، تینوں رہنماؤں کی الگ الگ ملاقاتوں میں پنجاب اور کے پی اسمبلیاں توڑنے کے اعلان سے پیدا شدہ صورتحال پر اہم مشاورت کی گئی جبکہ عدم استحکام کی کوششیں ناکام بنانے پراتفاق کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے سابق وزیراعظم و مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین سے لاہور میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے چوہدری شجاعت حسین کی خیریت دریافت کی اور انہیں گلدستہ بھی پیش کیاوزیراعظم اور چوہدری شجاعت حسین نے موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم نے معیشت کی بحالی اور عوام کیلئے ریلیف کی کوششوں سے چوہدری شجاعت کو آگاہ کیا جبکہ چوہدری شجاعت نے ملک اور عوام کو مسائل سے نکالنے کیلئے وزیراعظم کی کوششوں کو سراہا۔ دونوں رہنماؤں نے باہمی تعاون اور اشتراک عمل مزید بہتر اور مضبوط بنانے پراتفاق کیا۔ دونوں نے اتفاق کیا کہ سیاسی استحکام اور قریبی تعاون ملک کودرپیش مسائل سے نکالنے کیلئے ضروری ہے۔ وفاقی وزرا ء طارق بشیر چیمہ، چوہدری سالک حسین، وزیراعظم کے معاون خصوصی ملک محمد احمد خان بھی ملاقات میں موجود تھے۔ وزیراعظم شہباز شریف سے سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے بھی ماڈل ٹاؤن لاہور میں ملاقات کی۔ دونوں قائدین نے ملکی معاشی و سیاسی صورتحال پر بات چیت کی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے لندن میں موجود پارٹی قائد نواز شریف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے جبکہ وزیر اعظم نے مولانا فضل الرحمٰن سمیت دیگر اتحادی رہنماؤں سے بھی رابطہ کیااور موجودہ صورتحال پر تفصیلی مشاورت کی ۔وزیراعظم نے وزیراعلی پنجاب پرویز الٰہی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے یا انھیں اعتماد کا ووٹ لینے کیلئے کہنے بارے پارٹی اراکین کی رائے سے آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق ن لیگ کی اکثریت پرویز الٰہی کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک نمبرز پورے ہونے کی صورت میں لانے کی حامی ہے ۔ذرائع کے مطابق نوازشریف نے ہدایت کی کہ اس معاملے کو بارٹر شیئر کے طور پر لیا جائے، اور پی ڈی ایم کو تمام فیصلوں میں شامل رکھا جائے۔ سابق وزیر اعظم پاکستان نے یہ ہدایت بھی کی کہ فیصلہ سازی اور مشاورت کے سلسلے کو وسیع کریں۔ نواز شریف نے چوہدری شجاعت کیلئے خصوصی پیغام بھجوایا ہے۔ نوازشریف نے کہا آپ ہمارے لیے ہمیشہ محترم رہیں گے، جو ہمارے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم کی مشاورت کے دوران مولانا فضل الرحمٰن کا کہناتھا پرویز الٰہی عمران خان کی وکٹ پر کھیل رہے ہیں۔ آصف زرداری نے کہا پنجاب کی صورتحال کو ایسے نہیں چھوڑسکتے ہمیں جلد متفقہ فیصلے لینا ہونگے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی اور خیبر پختونخوا اسمبلی کی تحلیل کے حوالہ سے بھی اتحادیوں کے مابین مشاورت کی گئی اور مشاورتی عمل جاری رکھنے اور جلد ہی ڈی ایم اجلاس بلانے پر اتفاق کیا گیا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے پنجاب کی صورتحال پر پی ڈی ایم جماعتوں سے رابطوں کا ٹاسک وفاقی وزراء کو دیدیا ہے ۔وفاقی وز راء پی ڈی ایم کی قیادت سے رابطہ کرینگے۔ نوازشریف کی ہدایات پر ن لیگ نے مشاورت مزید وسیع کر دی ہے کہ پہلے عدم اعتماد آئے گی یا اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا جائیگا۔علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) نے وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ بنانے کیلئے شرائط لگا دیں۔ ذرائع کے مطابق چوہدری شجاعت ضامن بنیں تو ن لیگ پرویز الٰہی کو لینے پر غور کرسکتی ہے تاہم چوہدری برادران کے درمیان بھی ن لیگ سے اتحاد کے بارے میں کوئی بات نہیں ہوئی کیونکہ چوہدری برادران کے بچوں میں دوری کی وجہ سے سیاسی معاملہ رکا ہوا ہے۔