اسلام آباد( محمد صالح ظافر) قومی اسمبلی اسپیکر سیکرٹریٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی جگہ سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کو پارلیمانی گروپ لیڈر قرار دے دیا ہے۔
عمران خان کا رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے کردار ختم کردیا گیا ہے۔ اس طرح انہیں تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی کے اجتماعی استعفے قبول کرنے کا بھی اختیار نہیں ہوگا۔ تحریک انصاف اب بھی اپنے ارکان کے استعفوں کے لیے حکمت عملی مرتب کرنے کے مرحلے میں ہے۔
سیکرٹریٹ کے مطابق استعفے قبول یا مسترد کرنے کا اختیار اسپیکر کو حاصل ہے۔
قبل ازیں وہ پہلے ارکان قومی اسمبلی سے انفرادی طور پر ملیں گے۔ پھر فیصلہ آئین اور متعلقہ قوانین کے تحت کیا جائے گا۔ کوئی فیصلہ مسلط نہیں کیا جائے گا۔
سپیکرقومی اسمبلی راجا پرویز نے واضح طور پر کہا کہ وہ کسی ایک کے کہنے پر تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی کے اجتماعی استعفے قبول نہیں کریں گے۔ جب استعفوں پر غور کا وقت یا موقع آئے گا تو ہر رکن سے انفرادی طور پر دریافت کیا جائےگا۔
تحریک انصاف کے سینئر رہنما سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے لکھے خط کے بارے میں استفسار پر اسپیکر نے کہا کہ وہ شاہ محمود سے استعفے قبول کرنے کے بارے میں ان کی حیثیت دریافت کریں گے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی قومی اسمبلی کی رکنیت کے بارے میں راجا پرویز اشرف نے کہا اگر انہوں نے ایوان زیریں کا رخ کیا تو انہیں باہر کا راستہ دکھادیا جائے گااور وہ رکنیت کےلیے نا اہل قرار دیئے جائیں گے۔ موقف جاننے کے لیے عمران خان کے چیف آف اسٹاف شبلی فراز رابطے کی کوششوں کے باوجود دستیاب نہیں ہوسکے۔
قومی اسمبلی کااجلاس آج شام شروع ہونے والا ہے۔ قائد ایوان اور وزیراعظم شہبازشریف جو گزشتہ تین سیشن میں حاضر نہیں تھے۔
امکان ہے وہ کل منگل کوریکوڈک کے حوالے سے دستور سازی کے موقع پر حاضر ہوں گے۔ جسے ایوان بالا سینیٹ نے پہلے ہی منظورکرلیا ہے۔
حکومت کی اتحادی جماعتوں جے یو آئی (ف) اور بی این پی (مینگل) کے مطالبے پر طویل بحث و تمحیص کے بعد قانون میں ترمیم پر اتفاق کیاگیا۔ جس کے بعد یکے بعد دیگرے دونوں ایوانوں میں مذکورہ ترامیم لائی گئیں۔ جن کی منظوری کے ساتھ ہی پارلیمنٹ کے اجلاس ملتوی ہو جائیں گے۔
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بھی کل ہی ہوگا۔ جو قومی اسمبلی اجلاس سے دوگھنٹے قبل شروع ہوگا۔
سینیٹ میں تحریک انصاف کے سینیٹرز کی جانب سے اعظم سواتی کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے پراحتجاج کا امکان ہے۔