اسلام آباد (نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ نے سرکاری ملازمت کیلئے بھرتی کے عمل میں ڈومیسائل کو مستقل پتے کی جانچ کیلئے حتمی دستاویز قراردے دیاہے ،کے پی ایجوکیشن افسروں کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا، عدالت نے مستقل پتے کی جانچ کے لئے پشاور ہائی کورٹ کے مختلف فیصلوں کے خلاف دائر درخواستو ں کو نمٹاتے ہوئے قرار دیا کہ بھرتیوں کے لیے شناختی کارڈ کی بجائے ڈومیسائل کو ترجیح دی جائے،اگر شناختی کارڈ کی بنیاد پر نوکریاں دی گئیں تو پیچیدگیوں میں اضافہ ہوگا،اگر کسی شخص کے گھر کا مستقل پتہ معلوم کرنے کے لیے قومی شناختی کارڈ کو ترجیح دی گئی تو ڈومیسائل کا تصور بے معنی ہو جائیگا،فاضل عدالت نے اگست 2018 اور اگست 2019 کے درمیان پشاور ہائی کورٹ کے مختلف فیصلوں کے خلاف صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ کی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر ، ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری سیکریٹری اور خیبر پختونخواء کے ایجوکیشن ڈائریکٹر کی جانب سے دائر درخواستوں پر جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ کی جانب سے کی گئی سماعتوں سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کیاہے جسے جسٹس محمد علی مظہر نے تحریر کیا ہے ،عدالت نے اپنے فیصلے میں قراردیاہے کہ کسی بھی شخص کی بھرتی کے عمل کے دوران مستقل پتے کی جانچ کے لیے ڈومیسائل کو حتمی دستاویز تصور کیا جائے،عدالت نے قرار دیا کہ پاکستان سٹیزن شپ ایکٹ 1951 میں واضح طور پر درج ہے کہ کوئی بھی شخص ایک سے زائد ڈومیسائل حاصل نہیں کرسکتا ہے، اگر ڈومیسائل پر لکھے پتے پر غور کرنے کی بجائے شناختی کارڈ کی بنیاد پر نوکریاں دی گئیں تو اس سے پیچیدگیوں میں اضافہ ہوگا، لہذا تمام مقاصد کے لیے سب سے پہلے ڈومیسائل کے سرٹیفکیٹ کو ترجیح دی جائے ۔