• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

IMF کے ساتھ چلیں گے، عوام پر کم بوجھ ڈالنا چاہتے ہیں، احسن اقبال

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزاد ہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ چلیں گے مگر عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالنا چاہتے ہیں،سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ عمران خان سمجھتے ہیں معاشی بحران کی وجہ سے حکومت گھٹنے ٹیک دے گی،میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان ایک بات کرتے ہیں پھر ان کا کوئی اتحادی یا قریبی ساتھی اس بات کی نفی کردیتا ہے، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ فوج اور عدلیہ کو یہ سمجھ آجائے گی کہ عمران خان نے چار سال معیشت کے ساتھ کیا کیا، عمران خا ن کو وزیراعظم بنا کر جو تجربہ کیا گیااس کا خمیازہ پوری قوم کو بھگتنا پڑ رہا ہے، پی ٹی آئی حکومت میں جب دنیا میں گیس سستی تھی تو خریدی نہیں گئی، دنیا میں گیس اور پٹرول مہنگا ہوگیا تو یہ ملک میں سستا کر کے خسارے میں جھونک گئے، پاکستان کی تاریخ کا 80فیصد قرضہ عمران خان کے دور میں لیا گیا، 2018 ء میں قرضوں کی ادائیگی کا بوجھ 1700ارب تھا، عمران خان نے اقتدار چھوڑا تو قرضوں کا بوجھ 4000ارب پہنچ چکا تھا۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم ملک کو سنبھالنے آئے تھے اور ہم نے ملک کو سنبھالاہے، عمران خان کی حکومت گئی تو لوگ کہتے تھے دو ہفتوں میں دیوالیہ ہوجائیں گے،ہم نے مشکل فیصلے کر کے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا، عمران خان نے چوبیس گھنٹے پاکستان کے خلاف نفسیاتی جنگ چھیڑ رکھی ہے،آئی ایم ایف پروگرام کو آگے بڑھانے کے لئے پرعزم ہیں،آئی ایم ایف کے ساتھ چلیں گے مگر عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالنا چاہتے ہیں، پاکستان میں اس وقت مہنگائی کی سطح دنیا میں سب سے زیادہ ہے، ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے آنے والے سیلاب سے 30ارب ڈالرز کا نقصان ہوا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ دوست ممالک بھی پاکستان کی مدد کریں گے، پاکستان کو یقیناً اس وقت معاشی بحران کا سامنا ہے،ہمیں معاشی بحران ورثے میں ملا ہے، الیکشن سے پہلے اور بعد میں اصلاحات کریں گے، آئی ایم ایف پروگرام کے ساتھ رہیں گے، وزیراعظم کے معاونین خصوصی اور ایم این ایز کوئی اضافی مراعات نہیں لے رہے،بحیثیت قوم اپنے اندر خود احتسابی کرنا ہوگی، بنگلہ دیش نے تجارتی مراکز مغرب کے بعد بند کردیئے ہیں، پاکستان میں رات دو بجے تک مارکیٹیں کھلی ہوتی ہیں، بزنس کمیونٹی کو بھی بحران سے نمٹنے کیلئے اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ امید کرتا ہوں پنجاب حکومت سیاست کے بجائے قومی ذمہ داری محسوس کرے گی، امید ہے تمام صوبے حکومت کے انرجی بچاؤ پروگرام میں حصہ ڈالیں گے، نئی مردم شماری کے بغیر الیکشن کروائے تو پہلے ہی متنازع ہوجائیں گے، معیشت کے ساتھ دہشتگردی کے حالات بھی سامنے ہیں، ملک کو چار مہینے کیلئے کسی بے یقینی میں نہیں دھکیل سکتے، سندھ اور بلوچستان کے سیلاب متاثرین کو بھول کر ملک کو قبل از وقت الیکشن میں نہیں جھونک سکتے، اس دہشتگردی کو پی ٹی آئی حکومت ملک میں گھسا کر گئی ہے،ٹی ٹی پی کے ساتھ معاملات پی ٹی آئی کے دور میں ہوئے، ٹی ٹی پی کو خیبرپختونخوا میں آنے کی اجازت دی گئی، دہشتگردی سے جس طر ح پہلے نمٹا تھا اسی طرح نمٹیں گے، ہم چیزوں کو محتاط طریقے سے لے کر چل رہے ہیں۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ عمران خان سمجھتے ہیں معاشی بحران کی وجہ سے حکومت گھٹنے ٹیک دے گی، عمران خان کو امید ہے کہ نئی اسٹیبلشمنٹ بھی اس میں کردار ادا کرے گی، سابق وزیراعظم کہتے ہیں کہ ابھی بھی باجوہ ڈاکٹرائن چل رہی ہے مگر انہیں کہیں سے امید بھی ہے، عمران خان کو اپنے نااہل قرار دینے کے خوف کے ساتھ یہ امید بھی ہے کہ سیاسی و معاشی عدم استحکام اسٹیبلشمنٹ کو جلد نئے الیکشن کروانے کیلئے مجبور کردے گا۔ سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ حکومت جون جولائی تک الیکشن کروادے تو بہترہوگا، عمران خان نے صوبائی اسمبلیاں تحلیل اور قومی اسمبلی سے استعفے دیدیئے تو خالی سسٹم چلانا مضحکہ خیز ہوگا، اس کے بعد جتنی جلدی ہو حکومت کو الیکشن کروادینے چاہئیں، عمران خان عدالت میں اسمبلیاں تحلیل نہ کرنے کا حلف نامہ دینے کے سخت خلاف تھے، اس وقت کی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ فوری الیکشن نہیں چاہتے ہیں۔

اہم خبریں سے مزید