اسلام آباد(نمائندہ جنگ ) کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے رواں مالی سال کیلئے دو لاکھ 50ہزار میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دیدی اس میں برآمد کیلئے پہلے اجازت دی گئی ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی بھی شامل ہے جس کی ای سی سی کے گزشتہ اجلاس میں اجازت دی گئی تھی ، دولاکھ 50ہزا ر میٹرک ٹن چینی کو صوبوں میں کرشنگ استعداد کے مطابق تقسیم کیاجائیگا،ای سی سی نے یوریا کھاد کے پلانٹس کو آرایل این جی کی فراہمی 3جنوری سے منقطع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور وزارت صنعت وپیداوار اور نیشنل فوڈ سکیورٹی کی یہ تجویز مسترد کر دی کہ 31 جنوری تک یوریا کھاد کے پلانٹس کو آرایل این جی گیس فراہم کی جائے، ای سی سی کا اجلاس وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت ہوا ، ای سی سی نے درآمدی یوریا کھاد کی قیمت مقرر کرنےسے متعلق سمری بھی موخر کر دی اور وزارت صنعت وپیداوار کو ہدایت کی کہ صوبائی حکومتوں کی جانب سے فراہم کی جانیوالی سبسڈی کا میکنزم جمع کرایا جائے، ای سی سی نے پی ایس او کی ایل این جی کی درآمد کو یقینی بنانے کیلئے پیٹرولیم ڈویژن کو 10ارب روپے کی سبسڈی جاری کرنے اور 50ارب روپے تک کے بینک قرضے کیلئے حکومتی ضمانت کی اجازت دیدی ، وزارت پیٹرولیم نے سمری پیش کی تھی کہ پی ایس او ایل این جی اور ملک کی پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات کرتاہے پی ایس او کو ایل این جی کی سپلائی کی ضروریات کو پورا کرنے اور ایل این جی کی درآمد کیلئے مقررہ وقت کے اندر مالی امور کلیئرکرنے ہوتے ہیں اسلئے پی ایس او کی جانب سے ایل این جی سپلائر کو ادائیگیوں کیلئے پیٹرولیم ڈویژن کو 10ارب روپے کی منظوری دی جائے جس کی ای سی سی نے منظوری دیدی ، ای سی سی نے افغانستان میں تین پاکستانی ہسپتالوں کے اخراجات ، آلات ، تنخواہوں ، مرمت اور دیگر امور کیلئے فنڈز کی فراہمی کے طریقہ کار میں تبدیلی کی منظوری دیدی ،طریقہ کار افغان بین الصوبائی وزارت کےسیل نے تجویز کیا تھا۔