• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کوئٹہ رورل کے طلباء کی حق تلفی قبول نہیں کی جائیگی‘ میڈیکل اسٹوڈنٹس

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)کوئٹہ کے دیہی علاقوں کے میڈیکل اسٹوڈنٹس مسعود احمد بازئی ، محمد مدثر ، اعجاز احمد اور دیگر نے کہا ہے کہ بی ایم سی میں داخلوں کے لئے جاری لسٹ میں کوئٹہ دیہی کی مخصوص نشستوں پر ایسے طلباء نے بھی اپلائی کیا ہے جن کا کوئٹہ کے دیہی علاقوں سے کوئی تعلق نہیں جبکہ ایسے طلباء نے بھی اپلائی کیا جن کا 2021 میں ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس میں داخلہ ہوچکا ہے ان کا دوبارہ اپلائی کرنا دیہی اور پسماندہ علاقے کے طلباء کی حق تلفی ہے متعلقہ حکام صورتحال کی مکمل تحقیقات کرائیں، بصورت دیگر قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں ، یہ بات انہوں نے منگل کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔ انہوں نے کہا کہ چند روز قبل بولان میڈیکل کالج کوئٹہ کے سال2022-23 کیلئے داخلوں کا اعلان کیا گیا ، ہر سال کی طرح اس سال بھی بی ایم سی اور پی ایم سی کے مجوزہ قوانین کے مطابق سال 2022 کے داخلوں کیلئے انہی قوانین کے مطابق طریقہ کار اپنایا گیا اور بلوچستان کے ہر ضلع کو مختص کوٹہ کے مطابق سیٹیں دی گئیں جس میں کوئٹہ دیہی کی بھی سیٹیں شامل ہیں ، ہم تمام اسٹوڈنٹس کا تعلق کوئٹہ کے دیہی علاقے سے ہے جو اپنی گزارشات اور اعتراضات ریکارڈ پر لانے کا حق محفوظ رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بی ایم سی کی جاری کردہ لسٹ میں ایسے طلباء نے بھی اپلائی کیا جن کا کوئٹہ کے دیہی علاقوں سے کوئی تعلق نہیں حالانکہ کوٹہ کے تحت صرف ایسے امیدوار درخواست دینے کے اہل ہیں جو کوئٹہ رورل کے لوکل باشندے ہیں ، دوسرے صوبوں یا شہری علاقے سے کوئٹہ رورل کی مخصوص نشستوں پر طلبا کا اپلائی کرنا اس علاقے سے نہ صرف ظلم بلکہ دیہی علاقوں کی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ سلیکشن کمیٹی امیدواران کے لوکل 1975ء کے ریکارڈ کے مطابق چیک کرے اور ان کی مکمل سکرونٹی کی جائے تاکہ ہر سال کی طرح کوئٹہ رورل کے طلباء کی حق تلفی نہ ہو،انہوں نے کہا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے بلوچستان کیلئے ہر سال ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کی مخصوص نشستوں کا اعلان کیا جاتا ہے جو ضلعی سطح پر تقسیم کی جاتی ہیں ان نشستوں میں بھی کوئٹہ کے دیہی علاقوں کیلئے کوئی نشست مخصوص نہیں اور تمام طلباء کوئٹہ کے دیہی علاقے کیلئے اس مخصوص نشستوں سے اپنے حصے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ انہوں نے سلیکشن کمیٹی اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے مطالبہ کیا کہ صورتحال کی مکمل تحقیقات کرائی جائیں ، بصورت دیگر کوئٹہ کے دیہی علاقوں کے طلبا قانونی کاروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
کوئٹہ سے مزید