• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سعودی عرب سے امداد اسی ماہ، چین سے قرضہ موخر ہونے والا ہے، ڈیفالٹ نہیں ہوں گے، وزیر خزانہ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ)وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پاکستان تحریک انصاف کا معیشت پر جاری وائٹ پیپر مسترد کر دیا اور کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا وائٹ پیپر جھوٹ کا پلندہ، گمراہ کن، بے بنیاد اور معاشی حقائق کے برعکس ہے، معاشی استحکام کے راستے پر گامزن ہیں، پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا، ڈیفالٹ کی گردان اب بند ہونی چاہئے، مہنگائی کو روکنا حکومت کا اولین ایجنڈا ہے لیکن اس میں بتدریج کمی ہو گی، آئی ایم ایف پروگرام مکمل کریں گے، سعودی عرب اسی ماہ مالی امداد فراہم کرے گا، چین سے بھی قرضہ موخر ہونے والا ہے ، 30؍ جون 2023ء تک ملک کو معاشی لحاظ سے بہتر سطح پر لے آئیں گے ، زرمبادلہ کے ذخائر بھی بہتر پوزیشن پر ہونگے ، ہم سرکاری اداروں کی نجکاری کریں گے ، موجودہ معاشی صورتحال اس حکومت کے 8ماہ کے اقدامات کا نتیجہ نہیں۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر خزانہ اسحا ق ڈار نے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال ، وزیر اقتصادی امور سردار ایاز صادق ، وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب ، وزیر توانائی خرم دستگیر خان، وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث بخش ، معاونین خصوصی طارق باجوہ ، طارق پاشا، سیکرٹری خزانہ حامد یعقوب شیخ ، چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد کے ہمراہ پی ٹی آئی کی معیشت پر وائٹ پیپر کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستا ن تحریک انصاف نے جو وعدے کیے تھے ان پر عمل نہیں کیا اور بارودی سرنگیں بچھا کر گئےہیں ان کا پروگرام پاکستان کو تباہ کرنا تھا ، پی ڈی ایم کی حکومت پاکستان کو ڈیفالٹ سے نکال کر لائی ہے، سعودی عرب اور چین کے ساتھ وسائل کی فراہمی کےلیے بات چیت جاری ہے، نجکاری ، سرمایہ کاری کے فروغ اور اسمگلنگ کی روک تھام سے معیشت کو بہتر کریں گے، ہم نے دوہفتوں میں سوا دو ارب ڈالر کی ادائیگی کی۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مہنگائی کی چار وجوہات ہیں ان میں ایک پی ٹی آئی کے دور میں کرنسی کی قدر میں بڑےپیمانے پر کمی، پی ٹی آئی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ جو شرائط طے کی ان پر عملدرآمد ہے جبکہ پنجاب کی حکومت کی جانب سے مہنگائی روکنے اور مانیٹرنگ میں عملدرآمد نہ ہونا اور عالمی سطح پر قیمتوں میں اضافہ بڑی وجوہات ہیں ۔ وزیر خزانہ نے معاشی اعدادوشمار کاموازانہ کرتے ہوئے بتایا کہ رواں سال جولائی سے نومبر تک کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ میں 57فیصد اور تجارتی خسارہ میں 26.2فیصد کی نمایاں کمی ہوئی ہے،پورے یقین سے کہتا ہوں کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا، پی ٹی آئی نے درحقیقت اقتصادی حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش کی ہے، پی ٹی آئی نے مخصوص، غلط اور بے بنیاد اقتصادی اشاریوں کے ذریعے پاکستانی عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی، جو موازنہ کیا گیا ہے وہ اقتصادی حقائق کے برخلاف ہے،حقیقت یہ ہے کہ اپریل 2022ء میں جب موجودہ حکومت بنی تو اس کو پی ٹی آئی کے چار سالہ بری اقتصادی مینجمنٹ سے پیدا ہونے والی صورتحال کا سامنا تھا جس کے اثرات ہماری معیشت ابھی تک بھگت رہی ہے، پی ٹی آئی نے وائٹ پیپر میں عالمی کساد بازاری، بین الاقوامی منڈیوں میں اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ، روس۔یوکرین جنگ اور پاکستان میں آنے والے بدترین سیلاب کو بھی نظر انداز کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ اس وقت عالمی سطح پر کساد بازاری کا رجحان ہے،آئی ایم ایف نے 2021ء کیلئے اقتصادی ترقی کا ہدف 6 فیصد مقرر کیا تھا جس پر نظرثانی کرکے اسے 2023 میں 2.7 فیصد کر دیا گیا ہے، پاکستان بھی اس کے اثرات سے مستثنیٰ نہیں ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کا پی ڈی ایم حکومت کے قیام کے بعد آٹا، بجلی، پٹرولیم مصنوعات، اشیاء ضروریہ، ٹماٹر، گھی اور دالوں کی قیمت میں 100 سے 200 فیصد تک اضافے کا دعویٰ بھی بے بنیاد اور خلاف حقائق ہے ، پی ٹی آئی کا یہ دعویٰ بھی بے بنیاد اور خلاف حقائق ہے کہ مالی سال 2019ء سے لے کر مالی سال 2022ء تک 5.5 ملین نئی ملازمتیں تخلیق کی گئیں، حقیقی اعداد و شمار کے مطابق اس مدت میں 3.2 ملین نئی ملازمتیں تخلیق کی گئیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ 2018ء میں بڑے پیمانے پر مشینری کی درآمد اور توانائی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی وجہ سے درآمدات میں 26 فیصد اضافہ ہوا، اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ ہمیں لوڈ شیڈنگ کے مسائل کا سامنا تھا۔ اس کے علاوہ ملکی سلامتی سے متعلق ضروریات بھی پوری کرنا تھیں اور اسی وجہ سے 2018ء میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے اختتام پر حسابات جاریہ کا خسارہ 19.2 ارب ڈالر تھا، اس کے برعکس پی ٹی آئی کے پہلے سال میں حسابات جاریہ کا خسارہ 13.4 ارب ڈالر،دوسرے سال 4.4 ارب ڈالر، تیسرے سال 2.8 ارب ڈالر اور آخری سال میں 17.3 ارب ڈالر تھا۔ رواں سال جولائی سے نومبر تک حسابات جاریہ کے کھاتوں کا خسارہ 57 فیصد کمی کے بعد 3.1 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔

اہم خبریں سے مزید