کوئٹہ/صحبت پور ( نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس وقت مہنگائی عروج پر ہے، حکومت مسائل کے حل کیلئے اقدامات اٹھارہی ہے ، جب ہم نے حکومت سنبھالی تو انتہائی مخدوش حالات تھے آئی ایم ایف معاہدہ ٹوٹ چکا تھا اور تیل کی قیمتیں بلند ترین سطح پر تھیں، سیلاب نے ہمارے لئے مزید چیلنج پید اکئے، سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے کئی سو ارب کی ضرورت ہے،حکومت مسائل کے حل کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہے، بلوچستان میں دانش سکول کی طرز پر بلوچستان میں 12 سکول قائم کرینگے تعلیم اور صحت کے شعبے میں مزید اچھے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو دورہ بلوچستان کےدوران صحبت پور میں مقامی عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماو رکن قومی اسمبلی نوابزادہ وخالد مگسی ،سینئر صوبائی وزیر حاجی نور محمد دمڑ، چیف سیکرٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ انہوں نے صحبت پور میں 12 دانش اسکولز بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ صحبت پور میں ماڈل اسکول کو دیکھ کر بے حد خوشی ہوئی ہے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اربوں ڈالر خرچ کرکے گندم منگوا رہے ہیں، سیلاب متاثرین کیلئے وفاقی حکومت نے 100 ارب روپے سے زائد خرچ کئے ہیں،کئی سو ارب مزید درکار ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بھی جنیوا کانفرنس میں آ رہے ہیں،میں وہاں ڈونرز کانفرنس بلا رہا ہوں،میں نے مختلف ممالک کو ڈونرز کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ اس موقع پر وزیر اعظم ننھی یتیم بچی کے ساتھ ملاقات کا واقعہ سناتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے۔وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب کے دنوں میں یہ علاقہ اور اسکول پانی میں ڈوبا ہوا تھا لیکن آج صحبت پور کا یہ علاقہ دیکھ کر دل باغ باغ ہوگیا اور یہ تمام چیزیں دیکھ کر مجھے پنجاب کے دانش اسکول یاد آگئے۔اسی حوالے سے مزید کہا کہ صحبت پور دانش اسکول میں ہاسٹل اور دیگر سہولتیں مکمل ہونے پر 23 مارچ کوافتتاح کریں گے، بلوچستان میں اعلان کردہ 12 دانش اسکولوں کے ساتھ کلینک بھی ہوں گے اور اسکولوں کو شمسی توانائی کے ساتھ چلایا جائے گا جبکہ اسکولوں میں ای لائبریری کی سہولت بھی ہو گی۔انہوں نے والدین سے درخواست کی کہ اپنے بچوں کو اسکول لائیں اور انہیں غیر حاضر نہ کریں، ہم نے دانش اسکول کا مطالبہ پورا کر دیا ہے اور باقی مطالبات نوٹ کر لیے ہیں، ابھی بھی ہزاروں لاکھوں لوگ امدادکے منتظر ہیں، گھروں کامعاوضہ دینے کی بات ذہن میں آتی ہے تو رات کو نیند نہیں آتی، 10 لاکھ گھر پانی میں بہہ گئے ہیں، انشااللہ معاوضہ دیں گے۔اور اان کی بحالی کو ممکن بنائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ نااہلی کی وجہ سے ہم سستی ترین گیس نہ خرید سکے جس کی وجہ سے مشکلات درپیش ہیں ۔