کراچی (این این آئی)فارن کرنسی ٹرانزیکشنز کے لیے انٹرنیٹ بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر ریٹ کا فرق 24روپے سے تجاوزکرگیا جس پر لوگ احتجاج کررہے ہیں جبکہ حوالہ ہنڈی کا کاروبار دوبارہ عروج پر پہنچ گیا ہے کیونکہ باہر سے آنے والی رقوم پر جہاں بینک آپ کو انٹربینک کے حساب سے ادائیگی کرے گا وہی حوالہ ہنڈی والے زیادہ رقم دینے کو تیار ہیں۔ نومبر میں بیرون ملک ترسیلات زرمیں 14فیصد کمی ریکارڈکی گئی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان کے کمرشل بینکوں کے صارفین نے شکایت کی ہے کہ حالیہ بینک ٹرانزیکشن کے دوران بینکوں نے انہیں ڈالر 250 روپے سے زائد کے ریٹ پر فروخت کیے ہیں۔رپورٹ کے مطابق فارن کرنسی ٹرانزیکشنز کے لیے انٹرنیٹ بینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ میں فرق 24 روپے سے تجاوز کر گیا ہے اور بینک صارفین کو اوپن مارکیٹ ریٹ پر ڈالر فراہم کر رہے ہیں۔اس وقت انٹربینک ریٹ 226 روپے 94 پیسے ہے۔اگر آپ نے پاکستان سے باہر کوئی ادائیگی کرنی ہے جو کہ ظاہر ہے ڈالر میں ہوگی تو آپ کے پاکستانی روپے والے اکاؤنٹ سے کٹوتی 250 روپے سے زائد کے حساب سے ہوگی۔ اس 24 روپے سے زائد کے فرق پر لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔بینکوں کا موقف ہے کہ وہ بیرون ادائیگیوں کے لیے ایکس چینج ریٹ کا حساب اوپن مارکیٹ کے حساب سے لگاتے ہیں اور ایسا ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے۔جب اسٹیٹ بینک سے رابطہ کیا گیا تو کوئی بھی اس معاملے پر بات کرنے کو تیار نہیں ہوا۔