اسلام آباد (نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ نے نیب آرڈیننس میں ترامیم کے آرڈیننس مجریہ 2022کو کالعدم قرار دینے کے حوالے سے پی ٹی آئی کے سربراہ ، عمران خان کی جانب سے دائر کی گئی آئینی درخواست کی سماعت کے دوران آبزرویشن دی ہے کہ ضروری نہیں کہ اس قانون کو ہی کالعدم قرار دیا جائے.
قانون کو کالعدم قرار دینے کے علاوہ بھی عدالت کے پاس آپشن موجود ہیں،اس کیس میں سیاسی تنازعہ بھی موجود، عدالت متنازعہ معاملات پر فیصلے کرنے لگی تو کیا مزید تنازعات پیدا نہیں ہوتے ؟، اعتماد ہی تمام معاملات کا مرکز ہوتا ہے.
جج بھی قابل احتساب ، پیسے کے قریب بھی نہیں جا سکتے،سپریم کورٹ کو پارلیمنٹ پر اعتماد ہے لیکن عوام کا اعتماد عدلیہ پرہے،عوامی نمائندگی کے لیےʼʼ ڈاکٹرائن آف ٹرسٹʼʼنہایت ضروری ہے ،جج بھی عوامی اعتماد کے ضامن ہیں،وہ بھی قابل احتساب ہیں، جج پیسے کے قریب بھی نہیں جا سکتے۔
سپریم کورٹ کو ایک معاملہ(ڈیم فنڈز) میں فنڈز ملے تھے تو وہ اسٹیٹ بنک میں جمع کرا دیے تھے، آج بھی انتظار کر رہے ہیں کہ ان فنڈز کا استعمال کیا جائے ۔