لاہور(نمائندہ جنگ)لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں5رکنی بینچ نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو ڈی نوٹیفائی کرنے کیخلاف پرویز الٰہی کی درخواست غیر موثر قرار دے کر نمٹا دی،گورنر پنجاب نے 22دسمبر والے احکامات اور نوٹیفکیشن واپس لے لیا،جسٹس عابد عزیز شیخ نے کہاپرویز الٰہی نے اعتماد کا ووٹ لے کر فلور ٹیسٹ مکمل کرلیا،یعنی معاملہ ختم ہوگیا ہے، ایسے میں اب آپ کیا کہتے ہیں، اٹارنی جنرل نے کہاووٹوں کے ریکارڈ کو عدالتی دلائل کا حصہ بنا یا جائے،گورنر کو اس پر اعتراض نہ ہوگا۔ بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس چوہدری محمد اقبال، جسٹس طارق سلیم شیخ، جسٹس عاصم حفیظ اور جسٹس مزمل اختر شبیر شامل تھے، پرویز الٰہی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ گورنر کا جو پہلا حکم تھا کہ اعتماد کا ووٹ لےکر ٹیسٹ کرلیا ہے، گورنر کا دوسرا نوٹیفکیشن وزیر اعلی کو ڈی نوٹی کرنے کا تھا جسے کالعدم ہونا چاہیے ، جسٹس عاصم حفیظ نے کہا کہ آپ کے موکل نے مان لیا ہے کہ انہوں نے آرٹیکل 137کے سیشن 7کے تحت اعتماد کا ووٹ لیا ہے، اگر وہ یہ لکھتے ہیں کہ انہوں نے رضاکارانہ طور پر اعتماد کا ووٹ لیا تو صورتحال مختلف ہوتی، بادی النظر میں وزیر اعلیٰ نے گورنر کے حکم کے مطابق اعتماد کا ووٹ حاصل کیا،بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کے تحت گورنر اور صدر قانون پر عمل درآمد کے پابند ہیں، گورنر پنجاب کے وکیل نے کہا کہ 8ویں ترامیم کے بعد گورنر کے پاس یہ اختیار آیا، جسٹس عاصم حفیظ نے ریمارکس دئیے کہ گورنر ہی وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتا ہے، آج کیس کا فیصلہ ہوتا ہے کل کو گورنر پھر اسطرح کا حکم جاری کر دیتا ہے تو کیا صورتحال ہوگی؟ گورنر پنجاب کے وکیل نے کہا کہ معاملہ اسمبلی فلور پر ہی جائے گا۔