کراچی (نیوز ڈیسک) چین کی آبادی گزشتہ 6دہائیوں بعدپہلی بار کم ہوگئی،ملک میں شرح پیدائش میں ریکارڈ کمی کے بعد 1ہزار کی آبادی میں سے صرف 6.77ہوگئی ، گزشتہ برس ملک کی آبادی میں 8 لاکھ 50 ہزار افراد کمی کےبعد 1.41ارب رہی، گزشتہ سال چین بھر میں 95 لاکھ 60 ہزار بچوں کی پیدائش ہوئی جبکہ ایک کروڑ 4 لاکھ زیادہ شہری چل بسے، چین کے ایک عہدیدارکے مطابق ’’ایک بچہ پالیسی ‘‘ ختم کرنے کے سات سال بعد،شرح پیدائش منفی آبادی میں اضافے کے دورمیں داخل ہو گئی ہے۔ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ تیزی سے شرح پیدائش میں کمی سے معاشی ترقی متاثر ہو سکتی ہے کیونکہ اس سے سے افرادی قوت کی کمی آنے کا امکان ہے، ماہرین کے مطابق 2023 تک چین کی آبادی مزید سُکڑ جائے گی جبکہ کووڈ کے باعث شرح اموات میں اضافہ ہوگا۔ منگل کو چین کے قومی ادارہ شماریات کے مطابق، 2022 میں بھی چین کی شرح پیدائش 2021 کے مقابلے 7.52فیصد کم تھی۔ جبکہ اس کے مقابلے میں، امریکا میں 2021 میں ایک ہزار افراد میں شرح پیدائش 11.06اور برطانیہ میں 10.08رہی ،2021ہی میں انڈیا میں شرح پیدائش، جو دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے طور پر چین کو پیچھے چھوڑنے کے لئے تیار ہے،16.42فیصد رہی ، چین میں گزشتہ سال پہلی بار شرح پیدائش سے شرح اموات کی تعداد بھی بڑھ گئی، ملک میں 1976 کے بعد سے سب سے زیادہ شرح اموات ریکارڈ کی گئی - ایک ہزار افراد میں 7.37فیصد اموات ہوئیں جو پچھلے سال 7.18 فیصد تھی۔