مقبوضہ بیت المقدس (اے ایف پی) اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے سپریم کورٹ اور عوامی دباو کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے، انہوں نے اعلیٰ عدالت کے حکم پر داخلہ اور صحت کے انتہا پسند وزیر کو برطرف کردیا، سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ ٹیکس چوری کے مجرم اریہ درعی کو وزارت سے برطرف کیا جائے، اسرائیلی پارلیمنٹ نے گزشتہ ماہ ایک قانون منظور کیا تھا جس کے مطابق جرائم کے مرتکب اُن ارکان پارلیمنٹ کو بطور وزیر کام کرنے کی اجازت ہوگی جنہیں قید کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہو۔ ججز نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ درعی کی تعیناتی ناپسندیدہ عمل ہے کیوں کہ اس کا کوئی جواز ہی نہیں بنتا۔ درعی کو رشوت لینے کے الزام میں پہلے بھی 7 سال کی پابندی کا سامنا رہا ہے، انہیں سنہ 2000 میں تین برس کی پابندی کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم بعد ازاں پابندی کی معیاد کم کردی گئی تھی، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو خود بھی رشوت، دھوکہ دہی، اعتماد کو نقصان پہنچانے کے الزامات میں مقدمے کا سامنا ہے تاہم وہ ان الزامات کی تردید کرتے ہیں، حکومت نے رواں ماہ عدلیہ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کیلئے ایجنڈا پیش کیا تھا تاہم اس کے خلاف عوامی مظاہرے پھوٹ پڑے تھے، ہفتے کے روز بھی اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں دسیوں ہزاروں افراد نے حکومت کے متنازع منصوبوں جن میں ارکان پارلیمنٹ کو ججز کے تقرر کا اختیار بھی شامل تھا کیخلاف احتجاج کیا تھا، ان منصوبوں میں ارکان پارلیمنٹ کو اعلیٰ عدالت کے فیصلوں کو منسوخ کرنے کا اختیار دینا بھی شامل تھا، اسرائیل کے سابق وزیراعظم یائر لاپیڈ نے اتوار کے روز بھی حکومت کیخلاف مظاہرے کی قیادت کرتے ہوئے نیتن یاہو حکومت کو سرکس سے تشبیہ دی۔