• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہیوی ٹریفک داخلہ پابندی کیس کی سماعت، لینڈ یوٹیلائزیشن، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو سے جواب طلب

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس عقیل عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ہیوی ٹریفک کے شہر میں داخلے پر پابندی سے متعلق درخواست پر سیکریٹری لیڈ یوٹیلائزیشن اور سینئر ممبر بورڈ ہورڈ آف ریونیو سے جواب طلب کرتے ہوئے این ایچ اے سمیت ٹریفک انجینئرنگ بیورو کو کیس میں فریق بنانے کی ہدایت کر دی،درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ سن سیٹ بلوروڈ سے ہیوی ٹریفک کے گذرنے کے خلاف درخواست دائر کی تھی، ڈی آئی جی ٹریفک نے عدالت کو بتایا تھا کہ دو سے تین شہری روزانہ حادثات میں ہلاک ہو رہے تھے، سرکاری وکیل نے کہا کہ چیف سیکریٹری سندھ سے عدالت نے ایک تفصیلی جواب مانگا تھا،عدالت نے ریمارکس دیئے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے جواب نہیں آیا؟ چیف سیکریٹری سندھ کی جانب سے تفصیلی رپورٹ جمع کرادی گئی ہے،عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ کیا ہمارے پاس کوئی ٹرانسپورٹ پالیسی ہے؟ جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اتنا ہیوی ٹریفک ان سڑکوں پر چلتا ہے کہ یہ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ جاتی ہیں، ہیوی ٹریفک سے متعلق تمام قوانین موجود ہیں اس پر عمل درآمد کرایا جائے،ہم آرڈر پاس کریں گے قانون کے مطابق پھر کوئی ہڑتال کرے یا جو مرضی کرے، تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ بٹھا کر پالیسی بنائیں تاکہ مسئلہ حل ہو، لوگوں کو قوانین سے متعلق آگاہی دیں، سرکاری وکیل نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ ہیوی ٹریفک سے متعلق کام ہورہا ہے قوانین میں ترمیم بھی تجویز کی ہیں،جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیئے کہ ہیوی ٹریفک گزرتا ہے تو پل ہلتے ہیں،ڈی آئی جی صاحب پلوں پر سے کیسے ہیوی ٹریفک گزرنے کی اجازات دیتے ہیں؟ ٹرانسپورٹرز نے کہا کراچی کے 70 فیصد سگنلز خراب ہیں، سائن بورڈز نہیں ہیں، این ایچ اے کے پاس شہر کا 57 فیصد حصہ ہے مگر وہ کچھ کر نہیں رہا ، ایم نائن موٹر وے کی صورت حال کافی خراب ہے، موٹر وے والے صرف ٹیکس لے رہے ہیں لیاری ایکسپریس وے سے بھی مگر کام کچھ نہیں کررہے ہیں، ہم نے پرایئویٹ افراد سے سہراب گوٹھ پر ٹرانسپورٹ کے اڈے کے لیے 30 ایکڑ زمین لی ہے۔ لیکن بورڈ آف ریونیو اس کی این او سی جاری نہیں کر رہا ، عدالت نے درخواست کی سماعت 21 فروری تک ملتوی کردی۔

شہر قائد/ شہر کی آواز سے مزید