اسلام آباد(جنگ رپورٹر)عدالت عظمی نے ایک مقدمہ کی رقم 59کروڑ روپے ڈوبنے سے متعلق نیب ریفرنس میں سزا یافتہ سابق رجسٹرار سپریم کورٹ امین فاروقی اور شریک ملزم جاوید اقبال بنگش کی اپیلوں کی سماعت کے دوران ان کی سزائیں معطل کردی ہیں.
جسٹس اعجازلاحسن کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے ملزمان کی اپیلوں پر سماعت کی تو ملزمان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے موقف اختیار کیا کہ ملزم امین فاروقی دس سال کی سزا میں سے آٹھ سال سزا کاٹ چکا ہے، اگر کیس کا حتمی فیصلہ نہ ہوا ہو تو ؟
اصول قانون یہ ہے کہ آدھی سزا کاٹنے پر ملزم کی سزا معطل کردی جاتی ہے، ملزم وسابق رجسٹرار امین فاروقی نے کیشیئر کے نوٹ پر رقم بینک میں جمع کرانے کی اجازت تو دی تھی،لیکن شواہد میں کہیں بھی اس کے براہ راست فائدہ لینے کا ذکر نہیں ہے ،جس پر جسٹس منیب اختر نے ریما رکس دیے کہ رجسٹرار چاہتا تو نوٹ کو واپس بھی بھجوا سکتا تھا،اپنے اختیارات کا مثبت استعمال نہ کرنا بھی جرم ہے، عدالتی حکم رقم کو محفوظ کرنے کیلئے تھا
منافع کیلئے نہیں تھا ،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عام طور پر کیشیئر رجسٹرار کو براہ راست نوٹ نہیں بھجواتا جبکہ عموماً رقم جمع کرواتے وقت مختلف بینکوں کے ساتھ موازنہ بھی کیا جاتا ہے،جبکہ اس نوٹ میں ایسا کوئی موازنہ نظر نہیں آرہا .
فاضل جج نے استفسار کیا کہ کیا ایسے شواہد ہیں کہ اس وقت سب کو علم تھا کہ اسلامک انویسٹمنٹ بینک ڈوب رہا ہے،جس پر ملزمان کے وکیل نے کہا کہ رجسٹرار سے کوتاہی ضرور ہوئی لیکن پروسیجرل کوتاہیاں جرم کے زمرہ میں نہیں آتیں ،بعد ازاں عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کرتے ہوئے ملزمان کی سزائیں معطل کردیں۔