اسلام آباد (نمائندہ جنگ)وزیر مملکت خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ بھارت کیساتھ اس وقت کوئی بیک چینل ڈپلومیسی نہیں ہورہی،بیک ڈور ڈپلومیسی نتیجہ خیز ہو تو ضرور ہونی چاہئے، بھارت کیساتھ تجارت پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی،ہم کوشش کرتے ہیں کہ ایل او سی اور تمام سرحدیں پر امن رہیں، سینٹ میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت نے کہا کہ ابھی سرحد پار سے دشمنی ایک منفرد طرز کی ہےجو سرحد پار حکومت کے باعث ہے نہیں مانتے کہ خطے کے مفاد میں ہے کہ لاشیں گریں خون بہتا رہے، ہم ایسا ریلیف ہر روز دینگے جس سے ملک کے لوگ شہید ہونا بند ہوں، بہرہ مند تنگی کے سوالوں کے تحریری جواب میں وزارت خارجہ نے بتایا کہ گزشتہ چار سال کے دوران پاک بھارت تعلقات بھارتی اشتعال انگیز اقدامات کی وجہ سے تعطل کا شکار ہوئے اسوقت دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات محدوداور عوام کا عوام سے تبادلہ کم سے کم سطح پر ہے اسکے باجود گزشتہ چار سال کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان دو معاہدوں پر دستخط ہوئے، پاکستان نے 24 اکتوبر 2019 کو کرتار پور راہداری کھولنے کیلئے بھارت کیساتھ مفاہمتی یاداشت پر دستخط کئے ایل او سی جنگ بندی کی مفاہمت پر ڈی جی ایم اوز نے فروری 2021 میں دستخط کئے، مفاہمت کا اعلان پاک بھارت ڈی جی ایم اوز نے مشاورت کے بعد مشترکہ بیان کے ذریعے 25 فروری کو کیا اس سے قبل 2003 میں جنگ بندی مفاہمت ہوئی تھی جس کی بھارت نے 13500 دفعہ خلاف ورزی کی مختلف سینیٹرز کے ضمنی سوالوں کے جواب میں حنا ربانی کھر نے کہا کہ کرتاپور راہدری کو سابق حکومت نے بنایا جس کو اس سے پہلے کی حکومت نے شروع کیا تھا امن اور مذہبی سیاحت کو آگے بڑھانے میں پاکستان انتظار نہیں پہل کرتا ہے، بی بی سی کی دستاویزی فلم سے دنیا کو سب آشکار ہوا ہے پاکستان نے تاریخ سے سبق سیکھا لیکن بعض ممالک نے نہیں سیکھا ، فیصل جاوید کے ضمنی سوال کے جواب میں حنا ربانی کھر نے کہا کہ جس معاہدہ کی بات ہے یہ آپکی حکومت کے دور میں 2021 میں ہوا ایل او سی پر واقعات کم ہوئے ہیں ،کئی چیزیں ریاست کے مفاد میں ہیں ، ایسی چیز کا دفاع کر رہے ہیں جو سابق حکومت نے کیا میں کسی بھی چیز کیخلاف کھڑی ہوں گی جو پاکستان کی ریاستی مفاد کیخلاف ہو، دونوں معاہدے سابق حکومت نے کئے تھے، اگر کوئی وزیر اعظم سرحد پار سے کہے کہ ہم نے ایٹمی اثاثے دیوالی کیلئے نہیں رکھا تو آپ کیا کرینگے ؟، مشتاق احمد کے سوال کے جواب میں وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی نے تحریری جواب میں بتایا کہ تمباکو کی صنعت میں ریٹیل پرائس پر سترہ فیصد کی شرح سے سیلز ٹیکس عائد کیا گیا ہے درآمد شدہ سگریٹ پر سترہ فیصد کی شرح سے سیلز ٹیکس عائد کیا جاتا ہے ریٹیل پرائس پر عائدہ کردہ ایف ای ڈی کی شرح 65فیصد ہے ، چیئرمین سینٹ نے سوال متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا، وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی نے بتایا کہ رواں سال گندم کی پیداوار 26اعشاریہ 389ایم ایم ٹی رہی ، قومی ضرورت 30اعشاریہ 79ایم ایم ٹی ، موجود 28اعشاریہ 42جبکہ شارٹ فال 2اعشاریہ 37ہے، حکومت آنیوالی گندم کاشت کے موسم سے پہلے منافع بخش سپورٹ پرائس کے اعلان کیلئے پرعزم ہے۔