• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

90فیصد تک سٹوریج نہ رکھنے پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کیخلاف ایکشن کا فیصلہ

اسلام آباد ( جنگ نیوز) چیئرمین اوگرا مسرور خان نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے منیجنگ ڈائریکٹروں‘ سربراہوں کو ڈائریکشن دیتے ہوئے کہا ہے کہ جس آئل مارکیٹنگ کمپنی کا سٹوریج پٹرول ڈیزل سے مسلسل بھرا ہوا نہ پایا گیا تو اُس کا لائسنس منسوخ کر دیا جائیگا۔ انہوں نے یہ ہدایت 35 آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے ہنگامی اجلاس میں دی ۔ اجلاس میں کہا گیا کہ تمام آئل مارکیٹنگ کمپنیاں کسی بھی اچانک معائنے کیلئے تیار رہیں‘ اگر معائنے کے دوران 90فیصد تک سٹوریج بھرا ہوا نہ ملا تو اوگرا رولز ریگولیشن کے مطابق اُس آئل مارکیٹنگ کمپنی کیخلاف ایکشن لیا جائیگا۔ پاکستان پٹرولیم ایسوسی ایشن کے وائس پریزیڈنٹ یاسر رضا کے مطابق چیئرمین اوگرا مسرور خان نے اجلاس کے شرکاء سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت کی اطلاعات مل رہی ہیں۔ ان اطلاعات کو غلط ثابت کرنے کیلئے آئل کمپنیاں اپنے سٹوریج کو فوری بھریں کیونکہ اوگرا کے اچانک معائنے کے دوران بیشتر کمپنیوں کے پٹرول ڈیزل کے ذخائر بیس پچیس فیصد سے زیادہ نہیں پائے گئے۔ اُنہوں نے بتایا کہ ملک کے اندر 35آئل مارکیٹنگ کمپنیوں میں سے صرف 5بڑی کمپنیاں پٹرول ڈیزل اور اسکی مصنوعات کے لیٹر آف کریڈٹ کھولنے کی پوزیشن میں ہیں جبکہ باقی کمپنیوں کے پاس لیٹر آف کریڈٹ کھولنے اور پٹرول درآمد کرنے کی استعداد نہیں ہے۔ جن کمپنیوں کے پاس پٹرولیم مصنوعات کی درآمد کی صلاحیت موجود ہے اُن میں پاکستان اسٹیٹ آئل‘ شیل پٹرولیم‘ ٹوٹل پٹرولیم‘ پاکری پٹرولیم اور اٹک آئل کمپنی شامل ہیں۔ اجلاس میں چیئرمین اوگرا مسرور خان نے تمام آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے سربراہان کو احکامات جاری کئے کہ ہر کمپنی 20دن کا سٹرٹیجک سٹوریج رکھنے کی پابند ہے جبکہ یاسر رضا نے بتایا کہ اچانک معائنہ کر لیا جائے تو بیشتر آئل کمپنیوں کے پاس پانچ سات دن کی ضرورت کا بھی سٹوریج نہیں ہے۔ اُنہوں نے بتایا کہ چیئرمین اوگر مسرور خان نے یہ ہدایت بھی کی کہ پٹرولیم مصنوعات امپورٹ کر کے تمام آئل کمپنیاں اپنے سٹوریج سو فیصد بھرنے کی پابند ہیں۔ 23جنوری کے بجلی کے طویل بریک ڈاؤن کے دوران اسلام آباد‘ کراچی‘ لاہور‘ فیصل آباد میں ڈیزل کی قلت محسوس کی گئی کیونکہ عام دنوں سے 23جنوری کے بریک ڈاؤن کے دوران جنریٹرز رکھنے والے اداروں نے اربوں روپے کا اضافی ڈیزل ہنگامی طور پر خریدا۔ اسکے علاوہ پٹرول پمپوں پر ڈیزل نہ ہونے کے برابر رہ گیا۔ پٹرول کی بھی بڑے شہروں میں راشننگ کی گئی۔ راولپنڈی اسلام آباد سمیت کراچی‘ لاہور‘ فیصل آباد میں ایسوسی ایشن کی طے شدہ حکمت عملی کے تحت کسی گاڑی والے کو 3ہزار روپے سے زیادہ کا پٹرول نہیں دیا گیا‘ البتہ 24جنوری سے پورے ملک میں جنہوں نے بھی موٹر کار کی ٹینکی فل کرانا چاہی کسی پٹرول پمپ پر اُن کو پٹرول یا ڈیزل سے موٹر گاڑی کی ٹینکی فل کرانے میں دقت پیش نہیں آئی۔
اسلام آباد سے مزید