وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ کالعدم تنظیم کے لوگوں کو معاف کردینے کی پالیسی غلط ثابت ہوئی ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں رانا ثناء اللّٰہ نے پالیسی بیان جاری کیا اور کہا کہ ماضی میں ہونے والی غلطیوں کا خمیازہ ہمیں آج بھگتنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف حکومت میں ایسے لوگوں کو بھی چھوڑا گیا جنہیں موت کی سزا ہوچکی تھی۔
وفاقی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ یہ معاملہ ایوان میں رکھیں، ہم نے ہر قیمت پر دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف پالیسی پارلیمنٹ بنائے گی، وزیراعظم، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی بھی یہاں آئیں گے۔
رانا ثناء اللّٰہ نے یہ بھی کہا کہ کہا جا رہا ہے کہ حکومت کی پالیسی کیا ہوگی، پوچھتا ہوں اس معزز ہاؤس کو پالیسی دینے والی حکومت کون ہوتی ہے؟
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور عسکری قیادت پارلیمان کو اعتماد میں لیں، ماضی میں ہونے والی غلطیوں کا خمیازہ ہمیں آج بھگتنا پڑ رہا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ آئی جی خیبر پختونخوا کو خدشہ ہے کہ پولیس لائنز میں رہائش پذیر کسی فیملی نے خود کش حملہ آور کو سہولت فراہم کی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خراسانی گروپ نے پشاور پولیس لائنز مسجد دھماکے کی ذمے داری قبول کی ہے۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ اپوزیشن رہنما نور عالم خان کے جذبات کو اگر ٹھیس پہنچی ہے تو ذاتی طور پر اور اپنی جماعت کی طرف سے ان سے معذرت خواہ ہوں۔