اسلام آباد ( ایوب ناصر، خصوصی نامہ نگار)پشاور پولیس لائن کی مسجد میں’’ خود کش‘‘بم دھماکے میں 100 سے زائد شہادتوں اور 60 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کے واقعہ نے قانون نافذ کرنے والے اور پالیسی بنانے والے اداروں کو زمینی حقائق کے ساتھ ساتھ ٹیکنیکل بنیادوں کو بھی سامنے رکھنے پر مجبور کر دیا ہے ۔
ابھی تک کے پی کے پولیس حکام کی طرف سے خود کش قرار دیئے گئے دھماکے سے مسجد کے ستون، دیواراور چھت گرنے کی تو جیح پیش نہیں کی جاسکی ۔
بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ خود کش دھماکے سے ستون اور دیواریں نہیں گرتیں اور دس کلو دھماکہ خیز مواد لے جانے والا شخص اگر پولیس کے درجنوں اہلکاروں کو بھی چکمہ دے کر شریک نماز ہو گیا تو دھماکہ اس مسجد کا مقدر بن چکا تھا کیونکہ ہر وقت شبہ کی تربیت ہی پولیس کی پہلی ذمہ داری ہے ۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ کے پی کے پولیس کے شہدا کو شہید پیکج دینے کیلئے دو ارب روپے تو فوری درکار ہوں گے جبکہ دو کروڑ روپے ہر ماہ درکار ہوں گے ۔