• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


پشاور میں دھماکا کرنے والے دہشتگردوں نے کئی زندگیاں چھین کر ان کے پیچھے رہ جانے والے سیکڑوں سوگواروں کو اپنے پیاروں کا ہمیشہ کا انتظار کرنے کے لیے چھوڑ دیا۔

پشاور میں ہونے والے دھماکے میں کانسٹیبل شہریار خان بھی شہید ہوا جسے بچپن سے محکمہ پولیس میں بھرتی ہونے کا شوق تھا اور اس کا یہ شوق 3 سال قبل پورا ہوا تھا۔

شہریار کی شادی ڈیڑھ سال قبل ہوئی تھی اور اس کی ایک کمسن بیٹی بھی تھی۔

شہید کانسٹیبل اپنی بیٹی کو ڈاکٹر بنتے دیکھنا چاہتا تھا لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔

اس کے علاوہ دھماکے میں ڈی ایس پی عصمت شاہ بھی شہید ہوئے جو محکمہ پولیس میں 20 سال سے خدمات انجام دے رہے تھے۔

شہید ڈی ایس پی عصمت شاہ نے سانحے کی صبح ڈیوٹی پر جاتے ہوئے اپنی اہلیہ کی فرمائش پر پسندیدہ لباس پہنا جس کے کچھ ہی دیر بعد انہی کپڑوں میں ان کی میت گھر لائی گئی تو کہرام مچ گیا۔

دونوں پولیس شہدا کی نمازِ جنازہ پولیس لائنز میں ادا کردی گئی، جس میں گورنر خیبرپختونخوا، آئی جی اور کمانڈنٹ ایف سی سمیت پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

واضح رہے کہ پیر کو ہونے والے پشاور دھماکے میں شہد ا کی تعداد 100 ہوگئی ہے جبکہ درجنوں زخمی اب بھی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

خاص رپورٹ سے مزید