ملک بھر کی طرح سندھ میں بھی سیاسی اور معاشی صورتحال گھمبیر ہے بلدیاتی انتخاب کا دوسرا مرحلہ مکمل ہونے کے باوجود چھ یونین کمیٹیوں کے نتائج کا فیصلہ نہیں ہوسکا ہے اس سے انتخابات کی شفافیت کابخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخاب پرالیکشن کمیشن آ ف پاکستان نے کراچی کی 235 یونین کاؤنسلز پر ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں سے 229 کے نتائج تیارکرلیے، شکایات اور دوبارہ گنتی کی درخواستوں پر 6یوسیز کے نتائج روک لیے گئے ہیں۔
ریٹرننگ افسران کے تیار کردہ نتائج کے مطابق پی پی پی نے 91، جماعت اسلامی نے 85 اور پی ٹی آئی نے یوسیز میں کامیابی حاصل کی۔ مسلم لیگ (ن) نے 7، جے یو آئی(ف)نے2 اور تحریک لبیک نے ایک یوسی میں کامیابی حاصل کی جبکہ ایک آزادامیدوار کامیاب ہوا۔ امیداروں کی طرف سے دوبارہ گنتی کی درخواستیں دیئے جانے کے بعد پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کی نشستیں بڑھ گئی ہیں جبکہ جماعت اسلامی کی نشستوں میں کمی واقع ہوئی ہے پی پی پی نے کراچی کےمیئر کے لیے قیادت کو تین نام پیش کردیئے گئے ہیں۔ میئرکراچی کے لیے پیش کئے گئے ناموں میں مرتضیٰ وہاب، سعید غنی، نجمی عالم کے نام شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قیادت کی جانب سے تینوں ناموں پر غور کرنے کے بعد نام فائنل کرے گی جبکہ قیادت صوبائی وزیر سعید غنی یا مرتضی وہاب کو میئر کراچی نامزد کرے گی۔ کراچی میٹروپولٹین کارپوریشن(کے ایم سی) کا ہاؤس مکمل ہونے پر میئر کراچی کا انتخاب ہوگا۔ تاہم سندھ میں ایک سال کے قریب عرصہ گزرجانے کے باوجود پہلے مرحلے کے بلدیاتی انتخاب میں کامیاب امیدواروں نے بھی تاحال حلف نہیں اٹھایا کہاجارہا ہے کہ دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخاب میں کامیاب امیدواروں کی بیل ناجانے کب منڈھے چڑھے۔
ادھرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں شاندار کامیابی اور نمبرون پارٹی کی حیثیت سے عوامی مینڈیٹ حاصل کرکے جماعت اسلامی نے کراچی میں جوانتخابی پیش رفت کی ہے اسے مستحکم کیا جائے گا، میئر کے معاملے پر کوئی مفاہمت نہیں کی جائے گی، میئر ہمارا ہی ہوگا، آئندہ دنوں میں اتفاق رائے سے میئر بنانے کی سرگرمیوں اور کوششوں کے ساتھ ساتھ عوامی رابطہ مہم شروع کی جائے گی۔
جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ 15جنوری کو الیکشن نہیں ایک ایکشن ہوا تھا جسے عوام نے بھی مسترد کردیا، 15 جنوری کو ہونے والے انتخابات بغیر کسی حلقہ بندی کے ہوئے ہیں جو عوام کے آئینی ، قانونی وجمہوری حق پر ڈاکہ ہے، سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ سے التجا ہے کہ ٹیکس دینے والے ملک کو چلانے والے اس شہر کے حق نمائندگی کو تسلیم کرانے میں اپنا کردارادا کریں۔
علاوہ ازیں ایم کیوا یم پاکستان نے کراچی اور حیدرآباد میں مبینہ طور پر جعلی حلقہ بندیوں اور حالیہ بلدیاتی انتخاب کے خلاف کراچی سمیت سندھ بھر میں احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔ ایم کیو ایم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں 10 فروری کو شاہراہ فیصل سے کراچی پریس کلب تک احتجاج ریلی نکالی جائے گی جبکہ فروری کے وسط میں باغ جناح میں جلسہ کا انعقاد کیاجائے گا اس سلسلے میں تمام ٹاؤن میں بھی رابطہ مہم شروع کی جائے گی اور مختلف سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان نے حالیہ بلدیاتی انتخاب کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کے لیے قانونی مشاورت مکمل کرلی ہے۔
بعض حلقے بلدیاتی انتخاب کے ضمن میں جماعت اسلامی پر شخصیت پرستی کا الزام عائد کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جس طرح ایم کیوایم کے ہر امیدوار کے پوسٹرپہ ماضی میں بانی ایم کیو ایم کی تصویر ہوتی تھی اور اس پر لکھاہوتا تھاکہ بانی ایم کیو ایم کا نامزد امیدوار بلکہ اس طرح اس بار جماعت کے ہر امیدوار کے پوسٹر پر امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کی تصویر تھی اور اس پر اسی طرز سے حافظ نعیم الرحمن کا نامزدامیدوار تحریر تھا اس تنقید کے باوجود جماعت اسلامی نے کراچی میں طویل عرصے بعد بڑی کامیابی سمیٹی ہے اور ان کے پاس ایک طویل عرصے بعد اپنا میئر لانے کا موقع ملا ہے دیکھنا ہے کہ وہ اپنے سیاسی پتےکس طرھ کھیلتی ہے دوسری جانب پی ٹی آئی کے ارکان کے استعفیٰ منظور ہونے کے بعد عمران خان 33 حلقوں سے ضمنی الیکشن لڑیں گے جن میں سے 9 حلقے کراچی کے ہیں وہ پہلے بھی کراچی کے ایک حلقے سے منتخب ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان نے 16 مارچ کو ہونے والے ضمنی الیکشن میں بھرپورحصہ لینا کافیصلہ کیا ہے توقع ہیں کہ پی پی پی بھی ضمنی الیکشن میں حصہ لے گی ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے مشاورت کے بعد الیکشن میں جانے کا گرین سگنل دے دیا ہے ، اس بات کا امکان ہے کہ ایم کیو ایم کی جانب سے ان نشستوں کے لیے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار ، سید مصطفی کمال اور سابق میئر وسیم اختر بھی امیدوار ہوسکتے ہیں، ایم کیو ایم نے امیدواروں کے ناموں کو حتمی شکل دے دی ہے، رابطہ کمیٹی اگلے چند روز میں اپنے اجلاس میں انتخابی مہم کے سلسلے میں ٹاؤن اور دیگر کمیٹیوں کو بھی ہدایات جاری کرے گی۔ انتخابی عمل میں شرکت سے سیاسی گہماگہمی اور دلچسپی بڑھے گی۔
ادھر سوئیڈن اور نیدرلینڈزمیں قرآن کی بےحرمتی کے خلاف جماعت اسلامی، جمعیت علما اسلام، تحریک لبیک، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، تنظیم اساتذہ ودیگر تنظیموں نے نمازجمعہ کے بعد ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے، ریلیاں اور جلوس نکالے، سینیٹ میں افسوسناک واقعہ کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی اپیل پر یوم احتجاج منایا گیا،تمام بڑے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔جبکہ پی ٹی آئی کے خرم شیر زمان نے سندھ اسمبلی میں مذمتی قرار داد جمع کرائی مرکزی مسلم لیگ نے بھی اس ضمن میں بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا دوسری جانب پٹرولیم مصنوعات میں اضافے کے بعد بسوں کے کرایوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا ہے پٹرولیم مصنوعات میں اضافے پر سیاسی جماعتیں سراپا احتجاج ہے اس سے مہنگائی مزید برھے گی۔ جبکہ کراچی سمیت ملک بھر میں قدرتی گیس کے بعد ایل پی جی کے بحران نے بھی سراٹھانا شروع کردیا ہے۔