ایک جانب شکارپور کچے کے جنگلات میں ڈاکوؤں کے خلاف پولیس کا ٹارگیٹڈ آپریشن جاری ہے، تو دوسری جانب پولیس ضلع میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں کے ساتھ منشیات فروشوں کے خلاف بھی بھرپور کریک ڈاؤن میں مصروف عمل دکھائی دیتی ہے۔ آپریشن کمانڈر ایس ایس پی شکارپور ریٹائرڈ کیپٹن فیضان علی کی سربراہی میں پولیس نے ضلع میں اغوا برائے تاوان کی وارداتوں کی روک تھام کو یقینی بنایا، مختصر عرصے میں 10 سے زائد مغویوں کو باحفاظت بازیاب کرایا ، جب کہ متعدد ڈاکو، جن میں بدنام انعام یافتہ ڈاکو بھی شامل ہیں، کو قانون کی گرفت میں لایا گیا، شکارپور پولیس نے گزشتہ دنوں ایک بڑی اور منشیات کے حوالے سے ریکارڈ کام یابی حاصل کرتے ہوئے چرس کی بھاری کھیپ کراچی اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنادی۔
ایس ایس پی شکارپور نے بتایا کہ یہ تاریخی کارروائی اور کام یابی ہے، جس میں سی آئی اے پولیس کے انچارج آصف علی مغل نے 2 ملزماں کو گرفتار کر کے کروڑوں روپے مالیت کی 1291 (32 من 11 کلو) چرس اور ایک ٹرک برآمد کرلیا ہے۔ ایس ایس پی شکارپور ریٹائرڈ کیپٹن فیضان علی کو خفیہ اطلاع ملی تھی کہ جیکب آباد سے ایک ٹرک بھاری مقدار میں منشیات لے کر شکارپور کی جانب آرہا ہے، جس کی منزل شکارپور سے آگے ہے۔
ایس ایس پی شکارپور نے فوری طور پر سی آئی اے انچارج آصف علی مغل کو مشکوک ٹرک کو روکنے کے لیے ناکہ بندی کرکے اس کی چیکنگ کا حُکم دیا اور پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے لوڈرا پولیس کے ہمراہ شکارپور جیکب آباد بائی پاس کے قریب 16 موری کے مقام پر چمن کے رہائشی دو ملزمان کو گرفتار کر کے دوران تلاشی ٹرک میں چھپائی گئی 1291 (32 من 11کلو) چرس برآمد کرلی اور ٹرک کو تحویل میں لے لیا گیا، ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔
چرس کی بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمت کروڑوں روپے بتائی جارہی ہے، اتنی بڑی مقدار میں چرس پکڑنا شکارپور پولیس کا ماضی قریب میں بے مثال کارنامہ ہے۔ گرفتار افراد کا تعلق بین الصوبائی منشیات فروش گروہوں سے بتایا جا رہا ہے، ایس ایس پی نے بتایا ہے کہ چرس کی مقامی قیمت 4 کروڑ اور بین الاقوامی مارکیٹ میں 8 کروڑ 22 لاکھ روپے ہے، گرفتار ملزمان سے شکارپور کے دو تین منشیات فروشوں کے نمبر ملے ہیں ، تفتیش شروع کردی گئی ہے، جلد انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ شکارپور میں پولیس نے 37 چھوٹے بڑے منشیات فروشوں کی لِسٹ بنا لی ہے، جنہیں ہر قانون کی گرفت میں لایا جائے گا۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی جانب سے پولیس افسران کو خصوصی طور پر احکامات دئیے گئے ہیں کہ قیام امن کو یقینی بنانے ڈاکوؤں جرائم پیشہ عناصر کی سرکوبی اسٹریٹ کرائم کی روک تھام کے ساتھ منشیات اور معاشرتی برائیوں کا قلع قمع کرنے کے لیے تمام تر وسائل اور صلاحیتیں بروئے کار لائی جائیں۔ ان احکامات کی روشنی میں شکارپور میں پولیس نے ایک بہتر اور موثر حکمت عملی کے تحت پلان تشکیل دیا ہے، جس کے تحت ضلع بھر میں پولیس افسران اور اہل کار ہمہ وقت الرٹ اور جرائم کی سرکوبی کے ساتھ مثالی امن کے قیام کے لیے کوششیں کررہے ہیں۔
پولیس نے کچے میں مغویوں کی بازیابی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹارگیٹڈ آپریشن کئے اور 11 مغویوں کو بغیر تاوان کے بازیاب کرا کر ان کے ورثا کے حوالے کیا۔ 3 ماہ میں شکارپور میں 5 افراد اغوا ہوئے، وہ بھی خود ڈاکوؤں کے دھوکے میں آکر ان کے پاس پہنچے اور انہیں اغوا کرلیا گیا، شکارپور ضلع میں 3 ماہ میں ایک بھی واردات ایسی نہیں ہوئی کہ جس میں ڈاکوؤں نے کچے سے باہر آکر کسی کو اغوا کیا ہو، کیوں کہ پولیس کی جانب سے شکارپور کچے کے علاقوں میں انتہائی سخت اقدامات کئے گئے ہیں۔ مستقل پولیس چوکیوں کے قیام کے ساتھ پولیس کے گشت میں اضافہ کیا گیا ہے۔ کچے کے راستوں پر پولیس چوکیاں قائم ہیں اور ان راستوں کی کڑی نگرانی کی جارہی ہے۔
پولیس کی جانب سے ڈاکوؤں کے خلاف ٹارگیٹڈ آپریشن کے بھی مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں، جہاں پولیس نے مغویوں کو بازیاب کرایا ہے، وہیں پولیس کو ایک اور بڑی کام یابی اس وقت ملی، جب پولیس نے مختلف تھانوں کو سنگین جرائم میں مطلوب 20 لاکھ انعام یافتہ اشتہاری ڈاکو بھاجہی جتوئی کو اسلحہ سمیت گرفتار کرلیا۔ ایس ایس پی شکارپور کو خفیہ اطلاع ملی کہ کچھ ڈاکو اندھو مقام روڈ پر واردات کی نیت سے موجود ہیں ، جس پر ایک پولیس پارٹی اے ایس پی سٹی سید فاضل شاہ بخاری اور سی آئی اے انچارج آصف علی مغل کی سربراہی میں تشکیل دی گئی۔
پولیس پارٹی نے موقع پر پہنچ کر ڈاکوؤں کے گرد گھیرا تنگ کیا، تو ڈاکوؤں نے پولیس پر فائرنگ شروع کردی، پولیس نے بھی جوابی فائرنگ کی اور آدھے گھنٹے تک جاری رہنے والے مقابلے میں پولیس کو بڑی کام یابی ملی ، مقابلے کے دوران سنگیں وارداتوں میں ملوث اشتھاری ڈاکو بھاجہی جتوئی کو اسلحہ سمیت گرفتار کر لیا گیا۔ گرفتار ڈاکو پر حکومت سندھ کی جانب سے 20 لاکھ روپے انعام مقرر کیا گیا تھا، ایس ایس پی شکارپور کا کہنا ہے کہ کوئی بھی مجرم کتنا ہی چھپ جائے یا فرار ہو جائے، وہ پولیس سے نہیں بچ سکتا۔ پولیس کی جانب سے ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ عناصر کو یہ پیغام ہے کہ وہ اپنے آپ کو رضاکارانہ طور پر سرنڈر کردیں۔
پولیس کی جانب سے ان کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہوگی، جو مقدمات ان پر ہیں وہ ان کا سامنا کریں اور جیل سے ایک اچھا شہری بن کر نکلیں اپنے بچوں کو تعلیم دلوائیں ، انہیں پڑھا لکھا کر افسر بنائیں، یہ بچے ہمارا روشن مستقبل ہیں، پولیس کو انسان سے نہیں جُرم سے نفرت ہے اور پولیس کا کام عوام کی جان و مال کا تحفظ، پائیدار امن اور معاشرتی برائیوں سے پاک معاشرہ ہے، جس کے لیے پولیس کوششوں میں مصروف عمل ہے۔ عوام کا تعاون بھی پولیس کے ساتھ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شکارپور ایک ایسا ضلع ہے، جہاں موٹر سائیکل چوری یا چھینے جانے مویشی چوری کے واقعات پہلے بھی ہوتے رہے ہیں اور دیگر اضلاع میں بھی ہیں، لیکن پولیس نے اپنی بہتر پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی کرتے ہوئے ان وارداتوں کی روک تھام کے لیے بھی حکمت عملی مرتب کی، تاکہ ان واقعات کو کنٹرول کرنے کے ساتھ مسروقہ سامان مویشی برآمد کرائے جائیں، شکارپور میں موٹر سائیکل اور مویشیوں اور مسروقہ سامان کی واپسی کا تناسب 50 فی صد تک ہے، جسے مزید بہتر بناتے ہوئے ان وارداتوں کی سرکوبی اور 100 فی صد ریکوری کو یقینی بنائیں گے۔
شکارپور پولیس کی اگر گزشتہ تین ماہ کی کارکردگی کی بات کی جائے، تو ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ عناصر کی سرکوبی اسٹریٹ کرائم کی روک تھام کے ساتھ منشیات اور معاشرتی برائیوں کا قلع قمع کرنے کے لیے جو کاروائیاں کی گئیں اور کامیابیاں حاصل کیں، وہ قابل تحسین ہے ، خاص طور پر نشہ آور مصنوعات گٹکا ماوا اور دیگر مضر صحت نشہ آور مصنوعات، جو ہماری نوجوان نسل کے لیے انہتائی خطرے کا باعث ہیں۔ ان کے خلاف بھی متعدد کام یاب کریک ڈاون کیے گئے اور بھاری مقدار میں منشیات کے ساتھ یہ نشہ آور مصنوعات بھی برآمد کی گئیں۔