اسلام آباد (اے پی پی)چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے بدھ کو نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست کی سماعت کی۔ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے دوران سماعت ریمارکس میں کہا کہ مقننہ نے عدلیہ کو کسی بھی قانون کو کالعدم قرار دینے کے وسیع اختیارات دے رکھے ہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ ممکن ہے عدالت اس نتیجہ پر پہنچے کہ نیب ترامیم سے فائدہ ان کو ہی ہوا ہے جو حکومت میں ہیں۔ وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے موقف اپنایا ہے کہ اگر پارلیمنٹ قانون میں ترمیم سے کسی سزا کی نوعیت تبدیل کر دے تو اس کا اطلاق سزا یافتہ پر ہوتا ہے۔ سپریم کورٹ کے حکم سے حدود آرڈیننس کے تحت ہونے والی سزائوں کی نوعیت تبدیل ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ حدود آرڈیننس کے تحت ہونے والی سزائوں میں تبدیلی سے صرف غیر انسانی سزائوں کا سلسلہ رکا تھا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے اس موقع پر سوال اٹھایا کہ اگر سزائے موت کے قانون کو ختم کر کے عمر قید کر دیا جائے تو کیا تمام مجرمان کی سزا بدل جائیگی؟۔