• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیوں نہ عمران کو بلالیں، موجودہ پارلیمنٹ کو دانستہ نامکمل رکھا گیا، قانون سازی بھی متنازع ہو رہی ہے، سپریم کورٹ

کراچی(ٹی وی رپورٹ)چیف جسٹس آف پاکستان عمرعطا بندیال نے نیب ترامیم کے خلاف کیس درخواست گزار اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو طلب کرنےکا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ کیوں نا عمران خان کو بلا کرپوچھا جائےکہ اسمبلی نہیں جانا تو الیکشن کیوں لڑ رہے ہیں۔ موجودہ پارلیمنٹ کو دانستہ طور پر نامکمل رکھا گیا ہے، موجودہ پارلیمنٹ سے ہونے والی قانون سازی بھی متنازع ہو رہی ہے، ملک میں شدید سیاسی کشیدگی اور بحران ہے، پی ٹی آئی نے پہلے پارلیمنٹ چھوڑنے کی حکمت عملی اپنائی، پتہ نہیں کیوں پھر پارلیمنٹ میں واپس آنے کا بھی فیصلہ کرلیا، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کیا عدالت اسمبلی بائیکاٹ پرکسی کا حق دعویٰ مسترد کرسکتی ہے؟ نیب ترامیم صرف اپنے فائدے اور چند افراد کیلئے کی گئیں جن کےاپنے مفادات تھے۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت 10 فروری تک ملتوی کردی۔نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے عام انتخابات کا ذکر کرتے ہوئےکہا کہ ملک میں تمام مسائل کا حل عوام کے فیصلے سے ہی ممکن ہے، موجودہ حکومت کے قیام کو 8 ماہ ہوچکے ہیں، الیکشن کمیشن نے اسپیکر رولنگ کیس میں کہا تھا کہ نومبر 2022 میں عام انتخابات کرانےکو تیار ہوں گے۔ وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے نیب ترامیم پر عمران خان کا حق دعویٰ نہ ہونے پر دلائل دیتے ہوئےکہا کہ عدالت آرٹیکل 184 تھری پر محتاط رہے، آرٹیکل 184 تھری کے تحت کسی بھی درخواست پر قانون سازی کالعدم قرار دی گئی تو معیار گرجائے گا، آرٹیکل 184 تھری کا اختیار عوامی معاملات میں ہوتا ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ موجودہ کیس کے حقائق مختلف ہیں، ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ نے نیب ترامیم چیلنج کی ہیں، ملک میں شدید سیاسی کشیدگی اور بحران ہے، پی ٹی آئی نے پہلے پارلیمنٹ چھوڑنے کی حکمت عملی اپنائی، پتہ نہیں کیوں پھرپارلیمنٹ میں واپس آنےکا بھی فیصلہ کرلیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ درخواست گزار عمران خان کوئی عام شہری نہیں، حکومت چھوڑنے کے بعد بھی عمران خان کو عوام کی بڑی پشت پناہی حاصل رہی، عدالت بھی قانون سازی میں مداخلت نہیں کرنا چاہتی۔

اہم خبریں سے مزید