• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سگریٹ کی غیر قانونی تجارت، قومی خزانے کو سالانہ 100ارب کا نقصان

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) پاکستان میں سگریٹ کی غیرقانونی تجارت سے قومی خزانے کو سالانہ 100ارب روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے، ملک میں ہر پانچ میں سے دو سگریٹ غیرقانونی طور پر ٹیکس چوری کرکے فروخت کیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کا شمار ایشیاء میں غیرقانونی سگریٹ کی تجارت کے حامل سرفہرست ملک کے طور پر کیا جاتا ہے۔تفصیلات کے مطابق پاکستان کی معیشت کو درپیش مشکل ترین حالات میں پالیسی میکر ز اور ٹیکس حکام کی پوری توجہ موجودہ ٹیکس گزاروں سے زیادہ سے زیادہ ٹیکس وصول کرکے ٹیکسوں کا ہدف پورا کرنے پر مرکوز ہے۔ ایف بی آر کے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال معاشی سرگرمیوں میں کمی اور زرمبادلہ کے بحران کی وجہ سے درآمدات پر پڑنے والے اثرات کی وجہ سے ٹیکس وصولیاں ہدف سے 170ارب روپے تک کم رہنے کا امکان ہے۔ ایف بی آر کے مطابق ٹیکس وصولیوں کے 7470ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں رواں مالی سال مجموعی وصولیاں 7300ارب روپے تک محدود رہنے کا امکان ہے۔ ملکی معیشت کو بیرونی خسار ے کے ساتھ بجٹ خسارہ بھی درپیش ہے جسے محدود کرنے کے لیے حکومت نے پیٹرولیم لیوی بڑھانے کے ساتھ منی بجٹ کے ذریعے اضافی ٹیکس جمع کرنے کی حکمت عملی تیار کی ہے۔ ماہرین کے مطابق پالیسی میکرز اور ایف بی آر ٹیکس ہدف پورا کرنے کے لیے عوام پر ٹیکسوں کا مزید بوجھ بڑھارہے ہیں جس سے مہنگائی کے بوجھ تلے کم آمدن والے طبقہ کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔ دوسری جانب حکومت کا ٹیکس وصولیوں کے لیے منظم شعبوں پر انحصار مزید بڑھ رہا ہے جس سے صنعتوں اور مینوفیکچرنگ سیکٹر کی لاگت میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔بجٹ اہداف پورے کرنے کے لیے ٹیکس نہ دینے والے شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے اور پوٹینشل سے بہت کم ٹیکس اداکرنے والے سیکٹرز سے وصولیاں بڑھانے کی ضرورت ہے۔ سگریٹ کا شعبہ بھی ایسے ہی سرفہرست شعبوں میں سے ایک ہے جو غیرقانونی تجارت اور ٹیکس چوری کی وجہ سے ایک جانب قومی خزانے پر بوجھ ہیں تو دوسری جانب ٹیکس ادا کرنے والی منظم صنعت کے کاروبارکو محدود کرنے کا سبب بن رہا ہے۔ پاکستان میں ہر پانچ میں سے دو سگریٹ غیرقانونی طور پر ٹیکس چوری کرکے فروخت کیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کا شمار ایشیاء میں غیرقانونی سگریٹ کی تجارت کے حامل سرفہرست ملک کے طور پر کیا جاتا ہے۔
اہم خبریں سے مزید