• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پرویز الہٰی عدالت کو مینج کر رہے ہیں، سپریم کورٹ آڈیوز کا نوٹس لے، وزیر داخلہ

اسلام آباد / کراچی(نیوزایجنسیز / نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللّٰہ نے مقدمات کے حوالے سے پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی کی مبینہ آڈیو جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرویز الٰہی دیدہ دلیری سے ملک کی سب سے بڑی عدالت کو مینج کررہےہیں ، سپریم کورٹ پرویز الٰہی کی آڈیوز کا نوٹس لے، ایف آئی اے آڈیوز کا فارنزک کرے گا ، آڈیو درست ہونے پر ان کیخلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش کی جائے اور اگر یہ معاملہ اس سے آگے بڑھتا ہے تو پھر یہ چیف جسٹس یا جوڈیشل کمیٹی کے پاس جائے ، عمران خان کی درخواست ضمانت خارج ہونے کے بعد ان کی گرفتاری کیلئے آرڈر کی ضرورت نہیں ۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے چوہدری پرویز الٰہی کی مبینہ آڈیو لیک پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل نواز شریف کے بارے میں بھی آڈیو لیک ہوئی تھی کہ کس طرح انہیں سزا دلائی گئی، نواز شریف سے متعلق آڈیو لیک میں جج ارشد ملک نے ایک ایسی حقیقت بیان کی تھی کہ کس طرح سے ان سے فیصلہ کروایا گیا اور سزا دلوائی گئی۔ رانا ثنااللہ نے کہا کہ سابق جج ارشد ملک نے باقاعدہ نام لے کر بتایا تھا کہ کون انہیں بلاکر کیا کیا کہتے رہے اور انہوں نے اس وقت کے چیف جسٹس کا بھی باقاعدہ ذکر کیا لیکن اس پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ پہلے والی آڈیو لیک پر کوئی کارروائی نہیں ہونے کا یہ نتیجہ ہے کہ پرویز الہٰی کس دیدہ دلیری سے ملک کی سب سے بڑی عدالت کو مینج کر رہے ہیں۔ وزیرداخلہ نے پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ کی اپنے وکلا کے ساتھ گفتگو کی مبینہ آڈیا جاری کردی۔ سوشل میڈیا پر زیر گردش تین آڈیو ٹیپس میں بظاہر پرویز الٰہی مختلف افراد سے گفتگو کر رہے ہیں، جن میں سے ایک کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وہ ایک جج ہیں۔ پہلی آڈیو میں مبینہ طور پر پرویز الٰہی کسی جوجا صاحب سے بات کر رہے ہیں اور ان سے پنجابی زبان میں مخاطب ہیں اور جج کا نام لے کر کہہ رہے ہیں کہ ’جوجا صاحب، ۔۔۔۔۔کے پاس لگوانا، محمد خان کا کیس‘۔ دوسری طرف سے پرویز الہیٰ کو جواب دیا جا رہا ہے کہ ’اچھا چلو، آج وہ اسلام آباد چلا جائے گا، وہ کہہ رہے تھے ہم ان کو اسلام آباد بھیج دیں گے، پھر اس کے بعد جو پروسیس ہوتا ہے اس پر کوشش کریں گے‘۔ پرویز الہٰی مبینہ طور پر کہہ رہے ہیں کہ ’کرو ناں جی، کوشش کرو، دوسری طرف سے آواز آتی ہے کہ جی کوشش کروں گا سر‘۔ پرویز الٰہی دوسری مبینہ آڈیو میں کسی وکیل سے بات کر رہے ہیں اور جج کا نام لے کر کہہ رہے ہیں کہ ’—کے پاس لگوانا ہے‘، وکیل پوچھ رہے ہیں کہ ’فائل کردیا انہوں نے‘ تو پرویز الٰہی مبینہ طور پر کہ رہے ہیں کہ ’فائل کردیا ہے جوجا صاحب سے پوچھ لیں وہ کر رہا ہے‘، جس پر دوسرے طرف سے آواز آتی ہے کہ ’میں جوجا صاحب سے معلوم کرتا ہوں، کل بات کی تھی تو کل تک نہیں ہوا تھا تو میں چیک کرلیتا ہوں‘۔ آڈیو میں مبینہ طور پر پرویز الٰہی کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ’وہ کام ٹھیک ہوجائے گا آپ ذرا کرلینا‘، وکیل کہتے ہیں کہ ’میں کرلیتا ہوں، بہت بہتر سر‘، جس پر سابق وزیراعلیٰ کہتے ہیں ’کسی کو بتانا نہیں‘۔ وکیل مبینہ طور پر کہتے ہیں کہ ’صحیح ہے میں سمجھ گیا سر، اچھا سر ایک کام اور ہے سر، پرسوں 14 تاریخ کو ڈوگر کا کیس بھی لگا ہوا بینچ میں دوبارہ سر اور اس میں بھی —صاحب ہیں‘۔ پرویز الٰہی کہتے ہیں ’ڈوگر کون سا‘ تو وکیل کہہ رہے ہیں کہ ’غلام محمد ڈوگر، سی سی پی او کا جو کیس کر رہا تھا نا سر، جو سی سی پی او ہوتا تھا وہ بھی لگا ہوا ہے سر پرسوں، کیونکہ دیکھیں آپ ، ان کو ہٹا دیا گیا تھا، ری پلیس کردیا لیکن کیس ابھی بھی ہے سر، پرسوں لگا ہوا ہے 14 کو سر‘، پرویز الٰہی نے وکیل کو جواب دیا کہ ’چلو میں بات کرتا ہوں‘۔ سوشل میڈیا پر تیسری آڈیو ٹیپ بھی گردش کر رہی ہے، جس کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے مبینہ طور پر چوہدری پرویز الٰہی کے ساتھ بات کرنے والے ایک جج ہیں۔ اس آڈیو میں مبینہ جج چوہدری پرویز الٰہی کو سلام کرتے ہیں اور جوابی سلام کے بعد وہ پوچھتے ہیں ’کیا حال ہیں ٹھیک ہو‘ تو بظاہر پرویز الٰہی جواب دیتے ہیں کہ ’مجھے بڑا افسوس ہوا کہ میں خود آرہا ہوں، محمد خان ادھر ہے، تمہارے ساتھ ہیں، میں وہی آرہا ہوں‘۔ دوسری طرف سے مبینہ جج کہتے ہیں کہ ’جی پہنچ گئے، پہنچ گئے‘، پرویز الہٰی کہتے ہیں ’جی جی میں ادھر ہی آرہا ہوں‘ تو دوسری طرف سے مسکراتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ ’چوہدری صاحب کوئی بات نہیں ہے، میں ایسی کہہ رہا ہوں‘۔ مبینہ طور پر چوہدری پرویز الہٰی کہہ رہے ہیں کہ ’نہیں نہیں میں کوئی پروٹوکول کے ساتھ نہیں آرہا بس اکیلے آرہا ہوں‘ دوسری طرف مبینہ جج کہہ رہے ہیں کہ ’نہیں نہیں میں نے آپ سے کہا نا کہ آپ کا اپنا گھر ہے، کسی بھی وقت آپ آسکتے ہیں‘۔ مبینہ جج کے جواب پر پرویز الہٰی کہتے ہیں کہ ’نہیں، میں ایک سیکنڈ میں سلام کرکے واپس جاؤں گا‘، دوسری طرف سے جواب ملتا ہے کہ ’نہیں بات تو سنیں‘ جبکہ پرویز الہٰی زور دیتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ ’میں آگیا نا قریب پہنچ گیاہوں، یار کیا کر رہے ہوں، میں خالی سلام۔۔‘۔ وفاقی وزیر داخلہ نے چوہدری پرویز الٰہی پر تنقید کرتے ہوئے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ان جیسے لوگ کبھی اسٹیبلشمنٹ کے کندھوں پر بیٹھ کر ملک پر مسلط ہوئے اور ملک کا پٹا بٹھادیا اور اب یہ لوگ عدلیہ کے کندھوں پر سوار ہونا چاہتے ہیں۔ رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان عدالت میں پیش نہیں ہو رہے اور صرف وقت دیا جارہا ہے لہٰذا اس پر نہ صرف درخواست خارج ہو بلکہ کارروائی کی جائے۔ انہوں نے عمران خان کا نام لیے بغیر کہا کہ یہ لوگ اسٹیبلشمنٹ کے کندھوں پر سوار ہوکر اقتدار میں آئے اور پھر قمر جاوید باجوہ کے بارے میں جو گفتگو کر رہے ہیں وہ بھی سب کے سامنے ہے لیکن اب یہ لوگ عدلیہ کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ جس طرح عمران خان اس ملک کے نظام کا مذاق بنا رہے ہیں اس پر کارروائی ہونی چاہیے اور میری ذاتی رائے ہے کہ اب ان کو گرفتار ہونا چاہیے بلکہ حکومت کے سامنے بھی یہ بات رکھنے جارہا ہوں کہ اب مزید اس شخص کو چھوڑنا فری ہینڈ دینے والی بات ہے۔

اہم خبریں سے مزید