اسلام آباد ( رپورٹ،رانا مسعود حسین) عدالت عظمیٰ نے پنجاب اسمبلی کے عام انتخابات کی تاریخ کا معاملہ ازخود نوٹس کے لئے چیف جسٹس کو بجھوا دیا ہے ، دو رکنی بنچ نے قرار دیا ہے کہ اگر چیف جسٹس اس معاملے میں از خود نوٹس لینا منا سب سمجھیں تو نوٹس لینے کے بعد کیس کی سماعت کے لئے بنچ تشکیل دیا جائے،رات گئے جاری حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب اسمبلی کے الیکشن میں اب تک کوئی پیشرفت سامنے نہیں آئی ہے اور آئین کی واضح اور غیر مبہم ڈائریکشن کی خلاف ورزی کا ایک حقیقی اور ممکنہ خطرہ موجود ہے اور اس کا دفاع کرنا ہماری آئینی اور اخلاقی ذمہ داری میں شامل ہے،یہ بنچ اس کو ایک بہترین کیس سمجھتاہے کہ اس لئے آئین کے آرٹیکل 184/3 کے تحت سوموٹو لینے کے لیے یہ معاملہ چیف جسٹس کو بھجوایاجارہا ہے ،اگر چیف جسٹس اس معاملے میں سوموٹو نوٹس لینے کے بعد منا سب سمجھیں تو اس معاملے کی سماعت کے لیے ایک بنچ تشکیل دے دیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ 90دنوں میں انتخابات کرانا آئین کی منشا ہے،اگر مقررہ وقت میں انتخابات منعقدنہیں ہوں گے تو آئین کی خلاف ورزی تصور کی جائے گی،قبل ازیں ʼʼسی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کے تبادلہ ʼʼسے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے بتایاہے کہ چیف سیکرٹری پنجاب کی درخواست پر سی سی پی او کے تبادلہ کی باضابطہ اجازت دی گئی تھی ، مجھے جو ریکارڈ ملا ہے اس میں سی سی پی او کے تبادلہ سے متعلق سپریم کورٹ کے حکم امتناع سے متعلق احکامات کا ذکر نہیں تھاجبکہ عدالت نے ان سے اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے انہیں آج بروز جمعہ ذاتی طور پر عدالت میں طلب کرلیا ہے۔