کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’جرگہ ‘‘میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزرن لیگ مریم نواز نے کہا ہے کہ اگر عمران خان جنرل باجوہ کو وزیراعظم ہوتے ہوئے الزام دیتے تو میں ان کی بات سنتی بھی اور ان کے ساتھ کھڑی بھی ہوتی اور قوم بھی ان کے ساتھ کھڑی ہوتی،شہبازشریف باجوہ کی وجہ سےنہیں عمران کی نااہلی سےاقتدارمیں آئے،فیض کی باقیات عمران کوسپورٹ کررہی ہیں،عدلیہ پر انگلیاں اٹھیں تواحتساب انہیں ہی کرناہوگا،عمران جلسےکے لئےاسی ٹانگ پرپنڈی چلا جاتا ہے،مگر عدالت میں پیش نہیں ہوتا، سوال یہ نہیں ہونا چاہئے کہ نواز شریف وطن واپس کب آئیں گے سوال تو یہ ہونا چاہئے کہ نوازشریف کو ملک سے بار بار جانا کیوں پڑتا ہے ،پرویزالٰہی کی لیکڈآڈیوبینچ فکسنگ کاثبوت ہے،شاہدخاقان کونہ جانے دوں گی اورنہ وہ کہیں جا رہےہیں، ہرسیاسی جماعت کا نعرہ ووٹ کو عزت دو ہونا چاہئے ،نوازشریف تین بار وزیراعظم بنے، تباہ حال پاکستان ملا،مسلم لیگ ن کو ملک کا درد ہے ، پہلےسازشوں کابازارتھا،پچھلے4سال میں جس قسم کی تباہی لائی گئی4ماہ،ایک سال میں ٹھیک ہونیوالی نہیں،جاتے جاتے آئی ایم ایف کا معاہدہ پھاڑ گئے، یہ کرمنل مینٹی لیٹی ہے،دوست ممالک کیخلاف کابینہ میں جو زبان استعمال کرتے تھے،اس سےتعلقات خطرے میں پڑ گئے،نوازشریف تین بار وزیراعظم بنے، تباہ حال پاکستان ملا،مسلم لیگ ن کو ملک کا درد ہے ، تکلیف ہے،شہبازشریف باجوہ کی وجہ سےنہیں عمران کی نااہلی سےاقتدارمیں آئے،پرویز الٰہی جو آڈیو میں فرما رہے ہیں کیا مریم نواز نےکہا تھا،پرویز الٰہی میری بات سنتے تو آج بہتر سیاست کررہے ہوتے،کیامیں نے پرویزالٰہی کو کہا تھاکہ مظاہرنقوی کےپاس جائیں اوربینچ فکسنگ کرائیں،عمران ہو،تین چارججوں کاگروپ ہویاجنرل فیض ہو،خوداپنےرازکھول رہےہیں، ایک دوسرے کی پگڑیاں اچھال رہے ہیں، یہ ایک دوسرے سے انتقام لے رہے ہیں، عدلیہ پر انگلیاں اٹھیں تواحتساب انہیں ہی کرناہوگا،عمران جلسےکے لئےاسی ٹانگ پرپنڈی چلا جاتا ہے،مگر عدالت میں پیش نہیں ہوتا،فیض کی باقیات عمران کوسپورٹ کررہی ہیں،پرویزالہٰی کی لیکڈآڈیوبینچ فکسنگ کاثبوت ہے،پچھلی اسٹیبلشمنٹ کی باقیات سہولت کاری کررہی ہیں،آج بھی وہ شخص ڈیل کررہا ہے جو عدالت میں پیش نہیں ہورہا،چار سال انگلی پکڑ کر حکومت چلوائی گئی،جن لوگوں نے ساتھ نہیں دیا انہیں چن چن کر ڈس کوالیفائی کیا،ہماری اور دیگر پارٹیوں کے لوگ توڑ کر ان کی پارٹی بنائی، نونوازشریف نےبڑے بڑے پروجیکٹ کئے، لیکن ان کیخلاف کچھ نہیں نکلا،قوم کاپیسا نوازشریف کیخلاف ثبوت حاصل کرنےکیلئےبہادیاگیا،پھر ایڈونچر کرنے والا نوازشریف کو باہر کردیتا ہے،نوازشریف آتے ہیں، ملک کو پاؤں پر کھڑا کرتے ہیں،ملک جب تباہی کی طرف جانےلگتا ہے تو نوازشریف کو آواز دی جاتی ہے،نوازشریف نےبڑی دلیری سےانتقام کاسامناکیا،نوازشریف کو سلاخیں نظر آرہی تھیں پھر بھی وہ واپس آئے،ملک کی سب سے بڑی پارٹی کو انتقام کا نشانہ بنایا،احتساب کا نام دیا،سوال یہ بنتا ہے کہ نوازشریف کو باربار جانا کیوں پڑتا ہے؟ یہ میاں صاحب کا وطن ہے، انہیں یہیں واپس آنا ہے،پرویزالٰہی کی لیکڈآڈیوبینچ فکسنگ کاثبوت ہے،پرویز الٰہی اوران کےبیٹےکیلئےسیاست صرف تبادلوں،پیسےبنانےکی ہے،چودھری پرویز الٰہی اسٹیبلشمنٹ کےکندھوں پرسوارہوکرآتےرہے،وہ انتخاب انہیں کہالےکرجاتا ہے اس کاجواب تاریخ میں لکھا ہے،شاہدخاقان کونہ جانے دوں گی اورنہ وہ کہیں جا رہےہیں،چودھری نثار علی خان نےاپنے راستے کاانتخاب خود کرلیا ہے،چودھری شجاعت نے کبھی تہذیب کی لائن کراس نہیں کی،ہمارے سیاسی مخالف کا انجام دیوار پر لکھا ہے،شاہد خاقان نے اپنی قیمتی رائے بھی مجھے دی ہے،پنجاب میں آج بھی ن لیگ کے ٹکٹ کی سب سےزیادہ ڈیمانڈ ہے،شاہد خاقان سےڈھائی گھنٹے تفصیلی بات ہوئی تھی،بلوچستان میں اکھاڑ پچھاڑ کی گئی،سینئر نائب صدر ، چیف آرگنائزر پاکستان مسلم لیگ ن مریم نواز نے کہاکہ سوال یہ نہیں ہونا چاہئے کہ نواز شریف وطن واپس کب آئیں گے سوال تو یہ ہونا چاہئے کہ نوازشریف کو ملک سے بار بار جانا کیوں پڑتا ہے ، یہاں تو پاکستان کی ایک بڑی پارٹی کے لیڈر کو انتقام کا نشانہ بنایا گیا جس کو نام احتساب کا دیا گیا ۔لیکن آپ دیکھ لیں نواز شریف قوم کے وسیع تر مفاد میں اس انتقام کو احتساب سمجھ کر جہاں بلایا گیا وہاں پیش ہوئے ،یہاں تو ایسی کئی مثالیں مل جائیں گی کہ جب احتساب شروع ہوتا ہے تو لوگ ملک سے فرار ہوجاتے ہیں ۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ کوئی مجھے بتائے گا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے جب ملک کے حالات خراب ہوتے ہیں ،ملک اور معیشت ہچکولے کھانے لگتی ہے توپھر نواز شریف کو آواز دی جانے لگتی ہے نواز شریف آتے ہیں محنت کرتے ہیں ، باتیں بھی سنتے ہیں الزامات بھی برداشت کرتے ہیں لیکن ملک کو سنواردیتے ہیں تو پھر کوئی ایڈونچر کرنے والا آکر اپنا ایڈونچر کرجاتا ہے او ران کو پھر اٹھا کر باہر کردیا جاتا ہے ۔ جھوٹے مقدمات میں 200 کے قریب پیشیاں بھگتنے والے نواز شریف آج ان کی اپنی حکومت ہوتے ہوئے بھی ملک واپس نہیں آسکتے ۔تین مرتبہ کے وزیراعظم جن کا نام پاکستان کے ہر میگا پروجیکٹ پر لکھا ہوا ہے ان کو صرف ایک اقامہ پر نکال دیا گیالیکن آج آپ دیکھ لیں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی گواہی آپ کے سامنے ہیں ، جج ارشد ملک مرحوم کی گواہی بھی عوام کے سامنے ہے لیکن اس کے باوجود وہ مقدمات جوں کے توں موجود ہیں اور کہا یہ جاتا ہے کہ نواز شریف نے ڈیل کی ۔ ڈیل تو اس نے کی جس کو کندھوں پر بٹھا کر اسٹیبلشمنٹ لے کر آئی اب تو خیر اسٹیبلشمنٹ نے اس کو کندھوں سے اتاردیا ہے۔