• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈسٹرکٹ سینٹرل پولیس نے نیو کراچی صنعتی ایریا کے علاقے سے بھتہ خوری میں ملوث بین الاضلاعی گینگ کو گرفتارکر لیا۔ گینگ میں خواتین بھی شامل ہیں۔ ملزمان بھتہ نہ دینے پر شہریوں کو فائرنگ کر کے قتل اور زخمی کرتے تھے۔ 5 دسمبر کو نیو کراچی انڈسٹریل ایریا تھانے کی حدود میں بلال مرشد نامی شخص پر فائرنگ کی گئی، جس پر ایس ایس پی ڈسٹرکٹ سینٹرل کی ہدایات پر ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی۔ 

ٹیم نے پولیس کارروائی کا آغاز کیا اور ہیومن بیسڈ و تکنیکی بنیادوں پر کارروائی کے بعد ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ایس ایس پی ضلع سینٹرل فیصل عبداللہ چاچڑ کے مطابق نیو کراچی صنعتی ایریا پولیس نے شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپے مار کر خاتون صدف اختر سمیت 6 ملزمان محمد یوسف، محمد عادل عرف عباس،ضمیر چانڈیو عرف جمیل، نبیل احمد گوہر عرف نواب اور نادر علی عرف فرمان کو گرفتار کیا۔ ایس ایس پی سینٹرل نے بتایا کہ گرفتار ملزم یوسف سے دوران انویسٹیگیشن انکشاف ہوا کہ بلال مرشد پر حملہ بھتہ وصولی کی وجہ سے کیا گیا۔ 

ایس ایس پی سینٹرل، فیصل عبداللہ چاچڑ
ایس ایس پی سینٹرل، فیصل عبداللہ چاچڑ 

گرفتار ملزم نے بتایا کہ وہ خود دھاگے کی دکان پر کام کرتا ہے اور بھتہ گینگ کا رکن ہے اور دھاگے کے تاجروں کی انفارمیشن اپنے گینگ کو مہیاکرتا ہے۔ اس نے بتایا کہ بلال مرشد بھی دھاگے کا کاروبار کرتا ہے۔ یوسف اور صادق نے بلال مرشد کی انفارمیشن اپنے ساتھیوں کو دی تھی۔ شایان عرف شانونے فائرنگ کی تھی، ملزمہ زینب بھی ہمراہ تھی جو پہلے ہی موٹر سائیکل سے اتر گئی تھی اور واردات کے بعد ملزمان موٹر سائیکل پر سوار ہو کر فرار ہوگئے جبکہ زینب چنگچی رکشہ پر سوار ہوکر واپس گئی۔ 

ملزم نے بتایا کہ اس کے ساتھی بلال مرشد کو فائرنگ کرکے ڈرانے آئے تھے، مگر اُس کے پاس اسلحہ دیکھ کر ملزمان گھبرا گئے اور 6 فائر کیے، جس کے نتیجے میں ایک گولی بلال مرشد کو لگی اور وہ زخمی ہوگیا۔ واردات کا مقدمہ الزام نمبر764/2023 بجرم دفعہ 324/34 ت پ نیوکراچی انڈسٹریل ایریا تھانہ میں درج کیا گیا۔ گرفتار ملزمان بھتہ خوری میں ملوث ہیں، ان کا بین الاضلاعی گینگ ہے جو شہر کے مختلف علاقوں میں بھتہ خوری کرتا اور بھتہ نہ دینے والوں کو قتل اور زخمی کر دیتاہے۔ گینگ کا سرغنہ عبدالصمد نامی ملزم ہے۔

ایس ایس پی کے مطابق ملزمان واردات میں خواتین کو بھی استعمال کرتے تھے۔ ان کی ایک ساتھی صدف کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ ایک اور خاتون زینب اور اس کےساتھیوں عبدالصمد ( گینگ کا سرغنہ )،شایان عرف شانو، صادق اور محمد اسماعیل کی تلاش جاری ہے۔ فیصل عبداللہ چاچڑ نے بتایا کہ ،گرفتار ملزمان نے کراچی کے دیگر اضلاع میں بھی وارداتوں کے انکشافات کئے۔ ملزمان کا گینگ 2 حصوں میں آپریٹ کرتا ہے، پہلا دھڑا ٹارگٹ سلیکٹ اور ریکی کرتا ہے اور انفارمیشن اور اسلحہ مہیا کرتا ہے ،جبکہ دوسرا دھڑا فائرنگ کر کے زخمی و قتل کردیتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بھتہ گینگ کا ماسٹر مائنڈ عبدالصمد ہے، جبکہ ریکی اور انفارمیشن کا کام یوسف، محمد اسماعیل اور صادق کرتا ہے۔

دیگر ساتھی ضمیر، عادل ، نادر، نبیل، شایان شوٹر ہیں اور ٹارگٹ پر فائرنگ کرتے ہیں۔ ملزمان نے انکشاف کیا کہ واردات کے لیے ملزمان خواتین کا استعمال بھی کرتے تھے۔ ایف بی انڈسٹریل ایریا تھانے کی حدود میں بھی ایک تاجر سے بھتہ طلب کیا تھا اور بھتے کی رقم نہ ادا کرنے پر اس کی کار پر فائرنگ کردی تھی جس کا مقدمہ الزام نمبر254/2023 بجرم دفعہ/ 324/384/385/34 و7ATAو25 ٹیلی گراف ایکٹ درج ہے۔

اس واردات میں ٹارگٹ کی معلومات یوسف نے دی جبکہ ریکی عادل اور ضمیر نے کی اور فائرنگ میں ملزم نادر، شایان عرف شانور اور صدف شامل تھے۔ فائرنگ میں وہی اسلحہ استعمال کیا گیا، جس سے بلال مرشد پر فائرنگ کی گئی تھی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ملزمان نے نیو کراچی سیکٹر11-D میں چاول کے تاجر سے 50 لاکھ بھتہ مانگا تھا اور بھتے کی رقم نہ دینے پر ملزمان نے دکان پر فائرنگ کی جس کی زد میں آ کر ایک شخص زخمی ہوا واردات کا مقدمہ الزام نمبر607/2023 بجرم دفعہ 384/385/324/34 و25 ٹیلی گراف ایکٹ درج ہے۔ اس واردات میں فائرنگ میں ملزم نادر، شایان عرف شانو، شمروز ضمیر اور زینب شامل تھی جو کہ 2 موٹرسائیکلوں پر آئے تھے۔ 

ملزمان زینب کو سڑک پر اتار کر فائرنگ کرنے آئے تھے۔ فائرنگ میں وہی اسلحہ استعمال کیا گیا جس سے بلال مرشد پر فائرنگ کی گئی تھی۔ ملزمان نے دوران انٹروگیشن بتایا کہ انہوں نے گبول ٹاؤن تھانہ کی حدود سیکٹر 16-B میں دھاگے کے تاجر سے 50 لاکھ بھتہ طلب کیا تھا اور بھتہ نہ دینے پر اس کی دکان پر فائرنگ کی تھی ۔واقعہ کا مقدمہ الزام نمبر202/2023 بجرم دفعہ 384/385/324/34گبول ٹاؤن تھانے میں درج ہے۔

اس واردات میں بھی اس گینگ کے کارندے شامل ہیں۔ اس واردات میں یوسف نے ٹارگٹ کی معلومات دی ،جبکہ ریکی عادل ، ضمیر اور زینب نے کی جبکہ فائرنگ نادر اور شایان نے کی۔گرفتار ملزمان نے کھارادر تھانے کی حدود میں بھتہ وصولی کی واردات میں ایک چشمے کی دکان پر فائرنگ کرنے کا اور فیروز آباد تھانہ کی حدود میں ایک پلاٹ خالی کروانے کے لیے فائرنگ کرنے کا بھی انکشاف کیا اس کے علاوہ لانڈھی کورنگی میں ایک وکیل پر فائرنگ اور متعدد وارداتوں کے انکشافات کئے ۔ملزمان سے واردات میں استعمال ہونے والا اسلحہ نائن ایم ایم پستول سمیت مجموعی طور پر 5 پستول بمعہ راؤنڈ بھی برآمد کر لیئے گئے ہیں۔ انھیں مزید تفتیش کے لئیے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ(ایس آئی یو )کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

ملزم نادر علی کا سابقہ کریمنل ریکارڈ:مقدمہ الزام نمبر154/2020 بہ جرم دفعہ 23 (I) a SAAتھانہ مبینہ ٹاؤن،مقدمہ الزام نمبر188/2020 جرم دفعہ 381-A تھانہ گلشن اقبال،ملزم محمدعادل کا سابقہ کریمنل ریکارڈمقدمہ الزام نمبر309/2016 جرم دفعہ 23(I) a SAA تھانہ سولجربازار،مقدمہ الزام نمبر 136/2018 جرم دفعہ 23(I)a SAA تھانہ سولجربازار،ملزم عبدالصمد کا سابقہ کریمنل ریکارڈمقدمہ الزام نمبر449/2021 جرم دفعہ 23(I)a SAA تھانہ SIU مقدمہ الزام نمبر1042/2021 جرم دفعہ 397/34 تھانہ نیوکراچی، ملزم ضمیر کا سابقہ کریمنل ریکارڈ،مقدمہ الزام نمبر94/2018 جرم دفعہ 392/34 تھانہ کورنگی، مقدمہ الزام نمبر309/2019 جرم دفعہ 395تھانہ ملیر مقدمہ الزام نمبر464/2019جرم دفعہ 392/34 تھانہ گلشن اقبال،مقدمہ الزام نمبر604/2019 جرم دفعہ 392/34 تھانہ گلستان جوہر، مقدمہ الزام نمبر618/2019 جرم دفعہ 392/34 تھانہ شاہراہ فیصل،مقدمہ الزام نمبر 665/2019جرم دفعہ 395 تھانہ گلشن اقبال، مقدمہ الزام نمبر 667/2019 جرم دفعہ 23(I) a SAA تھانہ گلشن اقبال۔

پولیس نے گرفتار ملزمان سے ابتدائی تفتیش مکمل کر لی ہے۔ملزم نادر علی نے دوران انٹروگیشن بتایا کہ سال2017 میں کھوکھرا پار کے علاقے تھانہ کے پاس حکیم کی دکان کے اندر ڈکیتی کی، جس میں چھ موبائل اور 50 ہزار روپے لوٹے ہی تھے کہ ،موقع پر پولیس پہنچ گئی میں اور دلاور گرفتار ہو کر جیل چلے گئے اور 3 سال جیل میں رہے۔ مجھے 5 سال 23(i)Aکے مقدے اور 392 میں تین سال سزا ہوئی تھی۔ 

جیل سے نکلنے کے بعد روفی مارکیٹ موسمیات پر کپڑے کی دکان پر تقریباً 1 سال کام کیا۔ میں نے شایان عرف شانو کے ساتھ موسمیات کے علاقے میں ہی موٹرسائیکلCD-70 تھی چھینی تھی ۔ اس کے بعد میں شانو، ضمیر، سہیل، زینب کے ساتھ مل کر گلشن اقبال، گلستان جوہر، صفورہ، سمامہ پر موٹر سائیکل کے ذریعے اسلحہ کے زور پر موبائل فون اور پرس وغیرہ چھینتے تھے۔ہفتے میں2 مرتبہ ہم لوگ واردات کے لیے نکلتے تھے اور موبائل فون چھین کر لاتے اور یہ موبائل فون ہم شیری کو فروخت کرتے تھے جس کی دکان اللہ بخش گوٹھ معمار سے پہلے جمالی پل کے پاس ہے۔ 

ڈیڑھ ماہ قبل میرے دوست شمروز نے صمدسے میری بات کرائی۔ میں نے اسے اپنی وارداتوں کے بارے میں بتایا ۔اس کے بعد میرا صمد کے ساتھ فون پر رابطہ رہتا تھا ،اُس نے مجھے کہا کہ میں تم کو کام دیتا ہوں،تم کھارادر کے مین چوک لیاری گیٹ کے پاس چشمے والے کی دکان کے شٹر پر فائرنگ کرو، اس کام کے اس نے مجھے 50 ہزار روپے دیئے تھے۔ اس واردات میں شمروز اور شانو بھی تھے۔ ملزم نے بتایا کہ کچھ دن پہلے صمد نے ویڈیو اور لوکیشن بھیجی کہ اس جگہ پہنچو۔ میں، شانو اور زینب موٹرسائیکل پر نکلے۔ 

جب ہم لوگ گبول تھانے کے پاس پہنچے تو صمد نے مجھے لوکیشن بھیجی اور کہاکہ اسے ٹارگٹ کرنا ہے۔گراؤنڈ کے نزدیک دو لڑکے جن کے نام صادق اور یوسف تھے نے بتایا کہ گراؤنڈ کے درمیانی راستے کے پاس موجود قیمض شلوار اور ٹوپی لگایا ہوا شخص بلال ہے، جسے ٹارگٹ کرنا ہے، زینب کو وہیں اتار دیا۔ 

میں اور شانو موٹر سائیکل پر گراؤنڈ میں داخل ہوئے ،قمیض شلوار میں ملبوس ٹوپی لگایا ہوا شخص جس کی ویڈیو صمد نے مجھے بھیجی تھی ایک گودام کے سامنے کھڑا تھا جس کے قریب جا کر شانو نے موٹرسائیکل روکی اور میں نے موٹرسائیکل سے اتر کر جان سے مارنے کی نیت سے اپنے 9mm پستول سے اپنا میگزین فائر کیا جس کے بعد بلال کچھ دور آگے بھاگا اور پھر گرگیا، اس وقت گراؤنڈ کے نزدیک صادق اور یوسف کے ساتھ ضمیر بھی موجود تھا جو کہ بلال کی ریکی کررہے تھےاس کے بعد ہم لوگ وہاں سے فرار ہوگئے۔ گرفتار ملزم یوسف نے دوران تفتیش بتایا کہ میں اپنے والدین کے ساتھ رہائش پذیر ہوں اور گودھرا علاقے میں الشیخ گراؤنڈ گبول تھانہ کی حدود میں کارخانوں میں 6 سال تک کام کیا۔ اس کے بعد میں صادق کے ساتھ متعدد بار مختلف چھینا جھپٹی کی وارداتیں کرتارہا اور ہم نے موبائل فون اور نقد رقم چھینا شروع کی۔

سال 2021 سے میں صادق کے کہنے پر لوگوں کی ریکی کرتا اور صادق کے بتائے ہوئے لوگوں کے بارے میں معلومات اکٹھا کر کے صادق کو بتاتا، جسے صادق کسی صمد نامی شخص کو بتاتا تھا ،پھراس کی ہدایات پر ہم لوگ واردات کرتے تھے۔ صمد بھتہ خوری کا نیٹ ورک چلاتا ہے اور جو بھتہ نہیں دیتا تھا انہیں ڈرانے اور خوف پیدا کرنے کے لیے ان لوگوں پر فائرنگ کرواتا ہے گراؤنڈ کے پاس کپڑے کا گودام تھا صمد کے کہنے پر ریکی کی اور جس وقت نادر اور شانو 125 موٹرسائیکل پر گراؤنڈ کے پاس زینب کے ساتھ آئے۔ہماری نشاندہی کرانے پر نادر اور شانو نے بلال مرشد پر فائرنگ کی تھی۔

گرفتار ملز م ضمیر احمد نے دوران انٹروگیشن بتایا کہ میں سندھ کے علاقے بدین میں پیدا ہوا۔ اکثر و بیشتر کراچی آتاجاتا رہتا تھا۔ ڈھائی ماہ قبل گاؤں سے کراچی آیا ،یہاں گھروں میں رنگ وروغن کا کام کرتا تھا۔ میرا دوست شانو بچت بازاروں میں گھڑی اور بیلٹ کااسٹال لگاتا تھا ،وہیں میری ملاقات ناد نامی لڑکے سے ہوئی اور پھر میری دوستی ہوگئی جس کے بعد نادر اور شانو کے ساتھ مل کر گلشن کے علاقے میں لوگوں سے موبائل فونز اور نقدرقم چھیننے کی متعدد وارداتیں ہم نے مل کر کیں۔2019 میں نبیل، شانو اور نادر کے ساتھ مل کر گلشن کے علاقے میں بنگلے میں ڈکیتی کے مقدمے میں گرفتار ہوکر جیل جاچکا ہوں، ڈیڑھ سال بعد جیل سے واپس آکر اپنے دوستوں سے رابطہ کیا اور پھر ہم لوگوں نے دوبارہ شاہراہ فیصل کے علاقے میں اندرونی گلیوں میں لوگوں سے موبائل اور نقد رقم چھیننا شروع کردی۔ 

اس کے بعد نادر اور شانو صمد نامی شخص سے رابطے میں آگئے اور صمد کے کہنے پر بھتہ مانگنے اور خوف دلانے کی غرض سے لوگوں پر فائرنگ کرنا شروع کردی جبکہ میں بھی ان کے ساتھ وارداتوں میں شامل ہوتا ، جسےٹارگٹ کرنا ہوتا میں صادق کے ساتھ ریکی کرتا تھا ۔ ہم نے ہی بتایا تھاکہ گراؤنڈ دھاگے کے گودام کے پاس قمیض شلوار پہنے ٹوپی لگایا ہوا شخص بلال ہے، جس کے بعد انہوں نے زینب کو واپس ہمارے پاس اتارا اور شانو اورنادر گراؤنڈ میں موجود بلال نامی شخص پرنادر نے فائر کئے جس کے بعد یہ دونوں موقع سے فرار ہوگئے۔

جرم و سزا سے مزید
جرم و سزا سے مزید