کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)آل پاکستان مری اتحاد کے مرکزی صدر میر شفقت مری اور چیئرمین مہر دین مری نے کہا ہے کہ سانحہ بارکھان پر صوبائی حکومت جانبداری کا مظاہرہ کر رہی ہے ،خان محمد مری اور اس کے بچوں سے ہماری ملاقات کرائی جائے خدشہ ہے کہ پولیس ان پر دباو ڈال کر ملزم کو بچانے کیلئے غلط بیان نہ لے ،اگر ملاقات نہ کرائی گئی تو احتجاج کا سلسلہ شروع کرتے ہوئےقومی شاہراہیں بند اور پریس کلبوں کے سامنے احتجاج کریں گے،متاثرہ خاندان کو خطرات کے پیش نظر کیس کو اسلام آباد ہائی کورٹ منتقل کیا جائے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو کوئٹہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ، اس موقع پر محمد رحیم مری ، مرید مری سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔انہوں نے کہا کہ سانحہ بارکھان کے دلخراش اور افسوس ناک واقعہ پر ہمارے مطالبات کے حق میں ہماری آواز اعلیٰ حکام تک پہنچانے کیلئے میڈیا نے کلیدی کردار ادا کیا جس کی بدولت متاثرہ خاندان کی بازیابی اور منظرعام پر لانے کے ساتھ ساتھ ملزم کو گرفتار کیا گیا ہمارے پرامن احتجاج کو سبوتاژ کرنے کیلئے الزام تراشی کے ساتھ من گھڑت و بے بنیاد الزامات لگائے گئے جس کی مذمت کرتے ہیں ہم اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے مظلوم خاندان کو انصاف دلائیں گے، امیرا بی بی کھیتران ، گراں ناز بی بی اور انکے دو شہید بیٹے ریاست کے لوگ ہیں ، وقت آگیا ہے کہ ریاست اپنا کردار ادا کرے اور اپنا فرض نبھائے ہمارا اتحاد اخلاقی طور پر خان محمد مری کے ساتھ ہے ،دھرنے میں ہمارے مطالبات تسلیم کرلیے گئے تھے جس کے بعد دھرنا ختم کیا جس کی وجوہات میں یہ بات بھی شامل تھی کہ لاشیں خراب ہورہی تھیں ، ہمیں تخریب کاری کا اندیشہ تھا ، بعض تنظیموں کی جانب سے بےجامداخلت اور ذاتی مفاد کی تکمیل کی خواہش بھی تھی ، ہم نے ورثاء اور قبائلی زعماء کی مشاورت سے احتجاج اور دھرنا ختم کیا آج بھی خان محمد مری اور اس کے خاندان کو جان کا خطرہ لاحق ہے ۔انہوں نے کہا کہ متاثرہ خاندان کو خطرات کے پیش نظر کیس کو اسلام آباد ہائی کورٹ منتقل کیا جائے ، انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی اس مسئلے پر آواز بلند کریں اگر کیس پر صوبائی حکومت نے جانبداری برقرار رکھی تو وفاقی حکومت صوبائی حکومت کو برخاست کرکے گورنر راج نافذ کرے ۔ اگر حکومتی سطح پر کیس پر اثر اندا ز ہونے کی کوشش کی گئی تو تمام جماعتوں کے ساتھ ملکر احتجاج کرتے ہوئے قومی شاہراہیں بند کردینگے ۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پولیس کا رویہ اطمینان بخش نہیں آج تک متاثرہ خاندان سے ہماری ملاقات نہیں کرائی جارہی ، خان محمد مری اور اس کے بچے جے آئی ٹی اور پولیس کی تحویل میں ہیں ،اگر 24 گھنٹے میں ہماری متاثرہ خاندان اور بچوں سے ملاقات نہ کرائی گئی تو ہم بلوچستان بھر میں احتجاج کرتے ہوئے تمام پریس کلبوں کے سامنے مظاہرے کرنے کے ساتھ قومی شاہراہوں کو بلاک کردیں گے ۔ایک سوال پر انہوں نے دھرنا ختم کرنے کیلئے پیسے لینے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سانحے بارکھان جیسے غیر انسانی واقعے کے بعد کوئی بھی اس طرح کی گھناؤنی حرکت نہیں کرسکتا اور ہم تو قبائلی طور پر ایسا کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اتحاد کے رہنما جہانگیر مری ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں اور تمام فیصلوں میں ہمارے ساتھ متفق ہیں ۔امیرا بی بی کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اس کے ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے نمونے حاصل کئے گئے ہیں مذکورہ لڑکی کے خاندان کو تحفظ دینے اور کیس کی پیروی کیلئے ہر قسم کی سہولت دینگے تاحال اس کے ورثا سامنے نہیں آئے یہ وہی لڑکی بتائی جاتی ہے جس نے گراں ناز کی ویڈیو وائرل کی تھی ۔