اسلام آباد (انصار عباسی) چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن قانون اور آئین کے مطابق اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے پرعزم ہے اور ادارے کو کسی بھی طرف سے کسی دباؤ کے حوالے سے پریشانی نہیں۔
دی نیوز کی جانب پیر کو اُن سے رابطہ کیا اور اُن سے پنجاب میں فوری انتخابی شیڈول جاری کرنے کے شیخ رشید کے مطالبے پر سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ کمیشن کو قانون اور آئین کے تحت اپنی ذمہ داریوں کا علم ہے۔
انہوں نے کہا کہ کمیشن کو کوئی دباؤ میں نہیں لا سکتا۔ ان کے پاس شیخ رشید کو یاد دلانے کیلئے بہت کچھ ہے جن کا کہنا تھا کہ سکندر سلطان نے عمران حکومت میں بحیثیت وزیر ریلوے ان کے ماتحت تین سال تک سیکریٹری ریلویز کے طور پر کام کیا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر اب ریٹائرڈ بیوروکریٹ ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے شیخ رشید کے ساتھ صرف ایک سال کام کیا ہے نہ کہ تین سال کیلئے۔ تفصیلات شیئر کیے بغیر، انہوں نے کہا کہ شیخ رشید کو یاد ہونا چاہئے کہ عمران خان کی کابینہ کے تقریباً ہر اجلاس میں شرکت کے بعد وہ سکندر سلطان سے کیا کہتے تھے۔
اسی دوران کمیشن کے ذرائع نے اس نمائندے کو بتایا ہے کہ پنجاب میں انتخابی شیڈول کا اعلان آئندہ چند روز میں کر دیا جائے گا۔
ان ذرائع کا کہنا تھا کہ شیڈول الیکشن کی تاریخ سے 54؍ دن پہلے جاری کیا جائے گا اور یہ تاریخ 30؍ اپریل ہے۔ الیکشن شیڈول کے اعلان کے بعد الیکشن کمیشن تمام متعلقہ حکام بشمول صوبائی حکومت، فنانس ڈویژن، وزارت دفاع اور متعلقہ ہائی کورٹس سے رابطہ کرکے شفاف الیکشن کے انعقاد کو یقینی بنائے گا۔
الیکشن شیڈول کے اعلان کے بعد صوبائی و وفاقی حکام کے ساتھ مشاورتی عمل بہت اہم ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں اس بات کا تعین کرنے میں مدد ملے گی کہ کمیشن کو 30؍ اپریل کو شفاف اور آزاد الیکشن کے انعقاد کیلئے مطلوبہ معاونت ملے گی یا نہیں۔
ان حکام سے جب پہلے رابطہ کیا گیا تھا تو ان میں سے کوئی بھی الیکشن کیلئے تیار نہیں تھا۔ نہ صرف پنجاب اور کے پی کے چیف سیکریٹریز اور پولیس چیف نے امن عامہ کی صورتحال کی بناء پر الیکشن کے انعقاد کو نامناسب قرار دیا تھا بلکہ وزارت خزانہ کا بھی یہ کہنا تھا کہ انتخابی اخراجات کیلئے پیسے نہیں ہیں۔
وزارت داخلہ کی رائے تھی کہ الیکشن ڈیوٹیز کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار فراہم نہیں کیے جاسکتے جبکہ لاہور ہائی کورٹ نے بھی ریٹرننگ اور ڈپٹی ریٹرننگ افسران کے عہدوں پر جوڈیشل افسران فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
سپریم کورٹ کے آرڈر کے بعد صدر نے کمیشن کے ساتھ مشاورت کے بعد پنجاب میں 30؍ اپریل کو الیکشن کی تاریخ دیدی ہے۔ کے پی کے معاملے میں گورنر غلام علی نے پیر کو کہا ہے کہ وہ عدالتی فیصلے پر عمل کریں گے اور تاریخ کے اعلان کیلئے کمیشن سے مشاورت کریں گے۔ گورنر کے پی کا تعلق جے یو آئی ف سے ہے جس کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پی ڈی ایم کے بھی سربراہ ہیں۔ انہوں نے اتوار کو سپریم کورٹ کے فیصلے پر شدید تنقید کی اور دونوں صوبوں میں الیکشن ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا۔
میڈیا میں مولانا کے حوالے سے یہ بیان سامنے آیا تھا کہ ’’آج سپریم کورٹ ہمیں 90؍ دن میں الیکشن کرانے کو کہہ رہا ہے لیکن اسی سپریم کورٹ نے جنرل پرویز مشرف کو الیکشن کرانے کیلئے تین سال کا وقت دیا تھا۔‘‘ حکمران اتحاد پی ڈی ایم بشمول نون لیگ پنجاب اور کے پی میں الیکشن کیلئے دلچسپی نہیں رکھتے۔
کہا جاتا ہے کہ حکمران اتحاد کا اجلاس جلد ہوگا جس میں اس ایشو پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور الیکشن میں التواء لانے کیلئے کسی حکمت عملی پر غور کیا جائے گا۔