کراچی (ٹی وی رپورٹ)ایران اور سعودی عرب کا 7سال بعد سفارتی تعلقات بحال کرنے کے اعلان پر جیو کی خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ برسوں بعد اس طرح کی پیشرفت خوش آئند ہے،چین کا ثالثی کا کردار قابل تعریف ہے،امریکا کے لئے بہت بڑا دھچکا ہے ، ایران کو تنہا کرنے کی امریکی کوشش ناکام ہوگئی ہے ،ہمیں دیکھنا ہوگا کہ کیا امریکا جو ہے وہ پریشر ڈالے گا اگر ڈالے گا تو کس قسم کا ڈالے گا ، کیا سعود ی عرب اس پریشر کا انتظار کررہا ہے او روہ اس کا جواب دے گا ،معاہدہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی قیادت میں سعودی پالیسی کا مظہر ہے۔خصوصی نشریات میں تجزیہ کار مشاہد حسین سید ،سابق سفیر ملیحہ لودھی ، تجزیہ کار عادل نجم اورجیو اسٹرٹیجک ایکسپرٹ اور مشیر سعودی وزارت اطلاعات فہیم حامد الحامد نے اظہار خیال کیا۔ تجزیہ کارمشاہد حسین سید نے کہاکہ میں سمجھتا ہوں یہ ایک خوشگوار ڈیولپمنٹ ہے ،برسوں بعد اس طرح کی پیشرفت خوش آئند ہے کیونکہ ان کے درمیان تضاد اور چپقلش کا ماحول تھا ،چین نے اس میں جو ثالثی کا کردار ادا کیا وہ بھی قابل تعریف ہے یہ پاکستان کے لئے بنیادی طور پر خوش آئند بات ہے کیونکہ تینوں ممالک پاکستان کے بہترین دوست ہیں ، ایران اور سعودی عرب ہمارے مسلم برادران ہیں اور اس میں جو چائنا نے ثالثی کا کردار ادا کیا ہے وہ بہت خاص ہے کیونکہ اس خطے میں خاص کر مسلم دنیا میں ایک امن اور استحکام کی فضا نظر آئے گی اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہوا کا رخ کس طرف ہے یہ جو طاقت کا توازن شفٹ ہورہا ہے اس میں امریکا کا کوئی کردار نہیں تھا اور ظاہر ہے امریکا اس پر خوش نہیں ہوگا کہ چین نے ایک کلیدی کردا رادا کیا ، اس میں ایران اور سعودی عرب نے خود فیصلہ کیا کہ ہم تعلقات کی بحالی چاہتے ہیں اور یہ کوشش پہلے سے ہی چل رہی تھی اس کا ایک زمانے میں عمان نے ،عراق نے کوشش کی ، پاکستان نے بھی کوشش کی اور اب یہ کام پایہ تکمیل کو پہنچا ہے ، اس سے ایک نہیں کئی راستے کھلیں گے جو علاقائی سیاست میں بہت اہم تبدیلیوں کی نوید ہے اور اسے ہم کو ویلکم کہنا چاہئے او راس سے ہمیں یہ بھی معلوم چلتا ہے کہ اب اکیسویں صدی ایشیا کی صدی ہے جہاں اس خطے کے فیصلے واشنگٹن اور لندن میں نہیں ہوں گے بلکہ اسٹرٹیجک ممالک کریں گے۔ سابق سفیر ملیحہ لودھی نے کہاکہ سفارتی تعلقات کی بحالی سے جو سرد جنگ سعودی عرب او رایران کے درمیان 7 سال سے جاری تھی اس کا خاتمہ ہوگیا ہے اور اس کا اثر جو ہے خطے میں بھی اور خطے سے باہر بھی یعنی عالمی سطح پر جو اس کا افیکٹ ہوگا وہ انتہائی زبردست ہوگا اور اس سے یہ بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ جو چین کی پوزیشن ہے اور جو چائنا کا اثر ہے مشرق وسطیٰ میں و ہ بہت بڑھ جائے گا ، 40 فیصد جو تیل چائنا کو ملتا ہے وہ مڈل ایسٹ سے ملتا ہے تو میرا خیال ہے اس سے مختلف ممالک میں جو اثر پڑرہا تھا سعود ی عرب اور ایران اختلافات کا جیسے کہ یمن ، سیریا ، لبنان وہاں پر بھی جو تناؤ ہے وہ کم ہونا شروع ہوجائے گا اور اس سے جو مڈل ایسٹ میں مختلف تنازعات ہیں وہ کم ہوتے نظر آئیں گے ۔ میں یہ بھی سمجھتی ہوں کہ یہ امریکا کے لئے بہت بڑا دھچکا ہے ، امریکا سب کو ہی معلوم ہے کوشش میں تھا کہ ایران کو کسی طرح سے تنہا کردیا جائے تو وہ ان کی جو کوشش تھی وہ ناکام ہوگئی ہے۔