• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

توشہ خانہ، عمران تاثر دے رہے ہیں وہ نواز، زرداری سے مختلف نہیں، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقا ن عباسی نے کہا ہے کہ تحفے کرسی کو نہیں اس شخص کو ملتے ہیں جو اس کرسی پر بیٹھا ہو،تحفے حکومت پاکستان یا توشہ خانہ کو نہیں وزیراعظم کو ملتے ہیں.

 توشہ خانہ کے تحائف ہماری ملکیت ہوتے ہیں انہیں فروخت کیا جاسکتا ہے،حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں میں نے کچھ غلط کیا تو کارروائی کرے

میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی لاہور میں ریلی، دو عدالتوں میں ان کی پیشی کے احکامات اور توشہ خانہ کی تفصیلات یہ تین بڑی خبریں میڈیا پر چھائی ہوئی ہیں۔

شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیئے میں کہا کہ تحریک انصاف ہمیشہ کہتی رہی عمران خان شریف خاندان، آصف زرداری اور دیگر سیاستدانوں سے مختلف ہیں

 2018ء سے پہلے عمران خان خود تحائف کیخلاف بیانیہ بناتے رہے، پھر اقتدار میں آکر انتہائی قیمتی تحائف رکھنے اورا نہیں ظاہر نہ کرنے کا الزام عمران خان پر لگا تو کہتے رہے میرا تحفہ میری مرضی، مگر اب توشہ خانہ کا ریکارڈ سامنے آنے کے بعد تحریک انصاف تاثر دے رہی ہے کہ تحائف کے معاملہ میں عمران خان نواز شریف اور آصف زرداری سے مختلف نہیں ہیں ، یعنی عمران خان نے بھی قیمتی تحفے سستے ریٹ پر خرید کر اپنے پاس رکھے تھے تو پھر نواز شریف اور آصف زرداری نے بھی ایسا ہی کیا،عمران خان پر جو کیس بنا ہوا ہے اور جس کی بنیاد پر وہ ڈی سیٹ ہوئے ہیں اس کے مطابق ان پر کیس غلط بیانی کا ہے اورالیکشن کمیشن میں اپنے اثاثہ جات ڈکلیئر نہیں کیا۔

 پہلے تحفے بیچ دیئے اور بعد میں ادائیگی کی اور منی ٹریل نہیں دی اور اب سیشن عدالت میں ان کے خلاف کیس چل رہا ہے اور اب آصف زرداری ،نواز شریف اوردیگر رہنما ؤں کے حوالے سے جو حقائق سامنے آئے ہیں اگر انہوں نے توشہ خانہ سے تحائف لے کرڈکلیئر نہیں کیا یا اسے بیچ دیا تو انہیں بھی اسی صورتحال کا سامنا ہو سکتاہےجس کا عمران خان کو اس وقت سامنا ہے۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقا ن عباسی نے کہا کہ توشہ خانہ حکومت پاکستان کی ملکیت نہیں ہوتا،بیرونی ممالک سے ملنے والے تحائف ملٹری سیکرٹری امانتاً توشہ خانہ کو بھیج دیتا ہے، توشہ خانہ لکھتا ہے اس تحفے کی یہ قیمت ہے آپ رقم دیدیں تو آپ کو تحفہ مل جائے گا، بطور وزیرپٹرولیم تحفہ واپس بھیجا تو کہا گیا ہم واپس نہیں لے سکتے یہ معیوب سمجھا جاتا ہے

 بطور وزیراعظم توشہ خانہ سے خط آتا تھا کہ یہ تحائف حکومت پاکستان یا عوام کی ملکیت نہیں ہیں، اگر ہم تحفہ نہیں خریدتے تو توشہ خانہ وہ تحائف نیلام کردیتا ہے، تحائف اسی قیمت پر نیلام ہوتے ہیں جو ہمیں بتائی جاتی ہے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ تحفے کی مالیت کا اندازہ لگا کر بیس فیصد رقم پر ہمیں دیدیتا ہے

عمران خان کے زمانے میں اکثر چیزیں توشہ خانہ نہیں جاتی تھیں، عمران خان نے پہلے اپنی گھڑی بیچی اس کے بعد رقم ادا کی، آپ پہلے گھڑی بیچ دیں پھر توشہ خانہ سے حاصل کریں یہ غلط ہے، توشہ خانہ کے تحائف ہماری ملکیت ہوتے ہیں انہیں فروخت کیا جاسکتا ہے، تحفے پہلے بیچ کر ادائیگی بعد میں کرنے سے خرابی پیدا ہوتی ہے.

عمران خان نے کوئی تحفہ بیچا ہے تو لاگت کا تخمینہ لگوالیا جائے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں میں نے کچھ غلط کیا تو کارروائی کرے، میں نے جس قیمت پر تحائف خریدے اس سے بہت زیادہ ٹیکس ادا کیا، میرے پاس ان تحفوں میں سے آج کوئی تحفہ نہیں ہے، میں نے تمام تحائف آگے کچھ عزیزوں اور دوستوں کو دیدیئے،ملک کا قانون ہے جو تحفہ آتا ہے اس شخص کی ملکیت ہوتا ہے،تحفہ حکومت پاکستان یا توشہ خانہ کو نہیں وزیراعظم کو ملتے ہیں.

 تحفے کرسی کو نہیں اس شخص کو ملتے ہیں جو اس کرسی پر بیٹھا ہو، قانون یہ رہا ہے کہ تحفہ آپ کو ملا ہے بیس فیصد رقم ادا کریں،یہ ایسے تحفے ہوتے ہیں جو عام طور پر بازار میں نہیں ملتے ، بعض دفعہ تحائف خصوصی طور پر بنوائے جاتے ہیں اس لیے ان کی مارکیٹ ویلیو بہت کم ہوسکتی ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میرا سفر سلیمان شہباز کے ساتھ نہیں ن لیگ کے ساتھ ہے،سلیمان شہباز کا حق ہے طنز کریں یا مذاق اڑائیں وہ چاہتے ہیں تو مجھ پر کیس کردیں، میں کسی پر طنز یا تنقید نہیں کرتا سیدھی بات کرتا ہوں، میں کبھی کسی عہدے یا پارٹی پوزیشن کا طلبگار نہیں رہا،

سیاست اس لیے کرتا ہوں کہ ملک کیلئے جو کرسکتا ہوں وہ کروں، پارٹی قیادت میں نئی جنریشن کتنی قابل قبول ہے اس کا فیصلہ عوام پر چھوڑ دینا چاہئے، میں نے کبھی اپنی جماعت پر کھلم کھلا تنقید نہیں کی ہے، کسی کو تنقید کرنا ہے تو جماعت کے فورم پر کرے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ن لیگ نواز شریف کے واپس آئے بغیر بھی پی ٹی آئی کا الیکشن میں مقابلہ کرسکتی ہے، نواز شریف کا ملک میں ہونا جماعت کو مضبوط کرے گا۔

میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی لاہور میں ریلی، دو عدالتوں میں ان کی پیشی کے احکامات اور توشہ خانہ کی تفصیلات یہ تین بڑی خبریں میڈیا پر چھائی ہوئی ہیں، دو عدالتوں نے عمران خان کو گرفتار کرنے پیش کرنے کا حکم دیدیا جبکہ عمران خان عدالتوں میں پیش ہونے کے بجائے ریلی کی قیادت کرتے رہے، عمران خان نے اتوار کو دو بجے مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

 شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ توشہ خانہ کا 21سالہ ریکارڈ ڈی کلاسیفائڈ ہونے کے بعد حقائق سامنے آئے ہیں کہ حکمراں اشرافیہ نے قانون کا سہارا لے کر قومی خزانے سے کروڑوں روپے کے تحائف کم قیمت پر خرید کر فائدہ اٹھایا ہے، اس بہتی گنگا سے تمام سیاسی جماعتوں، ان کے قائدین اور صف اول کے رہنماؤں نے فائدہ اٹھایا ہے، نواز شریف سے لے کر شاہد خاقان عباسی، آصف زرداری سے لے کر یوسف رضا گیلانی اور عمران خان سے لے کر صدر مملکت عارف علوی سب نے بیرون ملک سے بطور سربراہان مملکت خود کو ملنے والے بے شمار قیمتی تحفے انتہائی سستی قیمت پر توشہ خانہ سے خرید کراپنے پاس رکھے ہیں، برانڈڈ گھڑیوں سے لے کر قیمتی گاڑیوں اور زیورات سے لے کر قالینوں تک کچھ بھی نہیں چھوڑا گیا.

 حکمرانوں پر اخلاقی سوال اٹھ گیا ہے کہ ریاستی عہدوں پر فائز ہونے کی وجہ سے آپ کو یہ تحفے ملے تھے لیکن آپ نے ایسا قانون بنایا جو آپ کو فائدہ پہنچاتا ہے اور تحائف کی قیمت لگوانے کا اختیار دیتا ہے اور اس کا بھی ایک چھوٹا سا قومی خزانے میں جمع کرا کے آپ یہ تحفے اپنے گھر لے جاتے ہیں، یہ پورا پراسس اگرچہ قانون کے مطابق ہے مگر انتہائی متنازع ہے اور اخلاقی سوالات اٹھاتا ہے، تحریک انصاف ہمیشہ کہتی رہی عمران خان شریف خاندان، آصف زرداری اور دیگر سیاستدانوں سے مختلف ہیں.

 2018ء سے پہلے عمران خان خود تحائف کیخلاف بیانیہ بناتے رہے، پھر اقتدار میں آکر انتہائی قیمتی تحائف رکھنے اورا نہیں ظاہر نہ کرنے کا الزام لگا تو کہتے رہے میرا تحفہ میری مرضی، مگر اب توشہ خانہ کا ریکارڈ سامنے آنے کے بعد تحریک انصاف تاثر دے رہی ہے کہ تحائف کے معاملہ میں عمران خان نواز شریف اور آصف زرداری سے مختلف نہیں ہیں ، یعنی عمران خان نے بھی قیمتی تحفے سستے ریٹ پر خرید کر اپنے پاس رکھے تھے تو پھر نواز شریف اور آصف زرداری نے بھی ایسا ہی کیا۔

اہم خبریں سے مزید