حکومت کی ہدایت پر پاکستان اسپورٹس بورڈ نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کے 2015 سے 2023 تک کے معاملات کی چھان بین کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس کے سربراہ بین الصوبائی رابطے کی وزارت کے سکریٹری ہیں، کمیٹی کے ارکان میں سابق کپتان اصلاح الدین، اختر رسول، شہناز شیخ شامل ہیں، اس کمیٹی میں پہلے سابق ہیڈ کوچ خواجہ جنید بھی شامل تھے مگر ان پرکچھ دن قبل ہی پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ایشیا کپ میں جاپان کے خلاف میچ میں گراؤنڈ میں12کھلاڑیوں کی موجودگی کی غفلت پر تاحیات پابندی عائد کردی تھی جس کے بعد ان کی کمیٹی میں شمولیت پر ہاکی کے حلقوں کی تنقید کے بعد انہیں کمیٹی سے ڈراپ کردیا گیا،خواجہ جنید پچھلے کئی سالوں سے پاکستان ہاکی فیڈریشن میں ٹیم آفیشل کے طور پر شامل رہے ہیں، انہوں نے ٹیم کے ساتھ37 اہم مقابلوں میں ذمے داریاں نبھائی۔
تاہم ان کے دور میں قومی ٹیم ورلڈ کپ اور اولمپکس ایونٹ کے لئے کوالیفائی حاصل نہیں کرسکی تھی، پاکستان ہاکی فیڈریشن کی پچھلے پانچ سال کی کار کردگی کا جائزہ لینے والی حکومتی کمیٹی کا پہلا اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں کمیٹی کے بعض ارکان نے یہ موقف اختیار کیا کہ رواں سال پاکستان ہاکی کے لئے بہت اہم ہے، جس میں ایشین گیمز اور جونیئر ایشیا کپ کے مقابلے بھی شامل ہیں، ایشین گیمز میں ٹاپ پوزیشن ہونے پر پاکستان کو اگلے سال ہونے والے پیرس اولمپکس گیمز میں جگہ مل جائے گی جبکہ جونیئر ایشیا کپ سے پاکستان جونیئر ورلڈ کپ کے لئے کوالیفائی کرسکے گا، کمیٹی کے ارکان اس بات پر متفق نظر آئے کہ تمام معاملات کو دو سے تین اجلاس میں مکمل کرلیا جائے اور حکومت کو فوری رپورٹ ارسال کر کے قومی ہاکی کے حوالے سے جلد فیصلہ کرنے کی سفارش کی جائے۔
آئندہ اجلاس کے بارے میں ایک دو دن میں فیصلہ کیا جائے گا، کمیٹی کے ایک ارکان کا کہنا تھا ہوائی اخرجات کو بچانے کے لئے اگلے اجلاس کو دو سے تین دن تک محدود کیا جائے اور اسی میں کوئی نتیجہ تک پہنچنے کی کوشش کی جائے۔ کمیٹی کو دو ماہ میں اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کرنے کا وقت دیا گیا ہے،اس کے ارکان کسی بھی قسم کی دستاویزات طلب کرنے کی بھی مجاز ہوگی جبکہ پچھلے پانچ سالون میں فیدریشن کو فراہم کئے گئے فنڈ کے استعمال کا بھی جائزہ لے گی، کمیٹی کو شک ہے کہ پی ایچ ایف کا ایک خفیہ اکاؤنٹ بھی استعمال ہورہا ہے، فیڈریشن کے ازسر نو آڈٹ کے لئے پہلے ہی بین الصوبائی رابطہ کی وزارت نے متعلقہ حکام کو خط لکھ رکھا ہے۔
ایف آئی اے کو ریفرنس صرف اس صورت میں بھجوایا جائے گا جب سپیشل آڈٹ میں 2015-2022 کے دوران وفاق سے ملنے والے فنڈز میں کسی قسم کی بدانتظامی پائی گئی۔ہاکی کے حلقوں نے حکومت کی جانب سے قائم کمیٹی کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کمیٹی کے قیام سے پاکستان ہاکی کو مزید نقصان پہنچے گا اور اس کھیل کی سر گرمیاں بھی متاثر ہوگی، حکومت پہلے ہی موجودہ فیڈریشن کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کرسکی ہے جس کی وجہ سے فیڈریشن کے موجودہ عہدے داروں کو کئی مسائل کا سامنا ہے، وہ ایشین گیمز اور ایشیا کپ کی تیاری کے حوالے سے کوئی پالیسی نہیں بنا پارہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کمیٹی میں شامل ارکان اختر رسول کی صدارت کے دور مین ہاکی زوال کاشکار ہوئی، خواجہ جنید ہر فیڈریشن میں ٹیم انتظامیہ کے طور پر شامل رہے مگر ٹیم کی کار کردگی صفر نظر آئی، شہناز شیخ بطور ہیڈ کوچ کامیاب رہے تھے مگر ٹیم کوئی بڑا اعزاز نہیں جیت سکی،ان کا کہنا ہے کہ کمیٹی کے ایک اور رکن اصلاح الدین موجودہ فیڈریشن کے انتخابی مراحل میں سندھ ہاکی ایسوسی ایشن کےصدر ہیں۔
دوسری جانب پی ایچ ایف کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی کمیٹی کے ساتھ تعاون کریں گے، ہم کھیل کی ترقی کے لئے حکومت کے ہر فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے معاملات حکومت کی جانب سے بدستور تاخیری فیصلوں کی وجہ سے پچھلے سات ماہ سے تعطل کا شکار ہیں، سابق ہیڈ کوچ ایکمین آٹھ ماہ کی رقم نہ ملنے کی وجہ سے ناراض ہوکر ہالینڈ چلے گئے ہیں، ان کو بھارتی ہاکی فیڈریشن نے نئے کوچ کی پیش کش کی ہے، دوسری جانب پاکستانی ہاکی ٹیم کی ایشین گیمز کے لئے تیاری کا آغاز تک نہیں ہوسکا ہے، ہاکی کے سابق اولمپئینز نے کہا ہے کہ پاکستان ہاکی کے لئے ایشین گیمز بہت اہم ہے، اس میں فتح کی صورت میں پیرس اولمپکس میں رسائی مل جائے گی، کوالیفائی راؤنڈ میں یورپی ٹیمیں ہمارے لئے خطر ناک ثابت ہونگیں۔
سابق ہاکی کپتان حنیف خان، ناصر علی، سمیع اللہ، قمر ضیاء اور دیگر نے کہا ہے کہ پاکستان کے پاس ایشین گیمز کی تیاری کے لئے وقت کم ہے، غیر ملکی کوچ پہلے ہی ٹیم کو چھوڑ کر جاچکے ہیں، فیڈریشن کو حکومت تسلیم نہیں کررہی ہے، اس صورت حال میں ٹیم کی تیاریوں کو دھچکا لگے، حکومت فوری طور پر فیڈریشن کے حوالے سے کوئی فیصلہ کرے،تاکہ ٹیم کی تیاری کا آغاز ہوسکے، ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ورلڈ کپ کے لئے ایشیا کپ بھی کھیلنا ہے، موجودہ حالات میں اس کھیل کو بہت زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے۔