دو بیویوں کے درمیان انصاف کیسے کیا جاتا ہے اگر سیکھنا ہوتو کوئی اس بھارتی نوجوان سے سیکھے جس نے ایک معاہدے کے تحت معاملہ عدالت کے باہر حل کرلیا۔
ایک سافٹ ویئر انجینئر نے دو بیویوں کے درمیان منصفانہ فیصلہ کرتے ہوئے ایک معاہدہ طے کیا جس کے مطابق 3 دن پہلی بیوی جبکہ بقیہ 3 دن دوسری بیوی کے ساتھ گزارے گا جبکہ اتوار کو وہ آزاد ہوگا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس شخص کی پہلی شادی 2018 میں ہوئی، ان کا ایک بیٹا بھی ہے تاہم 2019 میں عالمی وباء کورونا وائرس کے باعث عائد لاک ڈاؤن کے دوران اس نے اپنی بیوی اور بیٹے کو اس کے میکے (گاؤں) بھیج دیا۔
بعدازاں 2020 میں اس کی ملاقات کمپنی میں کام کرنے والی ایک خاتون سے ہوئی ، جس سے اس شخص کو محبت ہوگئی۔
دوسری خاتون کو پہلی بیوی سے لاعلم رکھتے ہوئے اس شخص نے 2020 میں ہی ساتھ کام کرنے والی اس خاتون سے محبت کی شادی کرلی۔
لاک ڈاؤن ختم ہونے کے کئی ماہ بعد بھی جب شوہر پہلی بیوی کو لینے نہ آیا تو 2021 میں پہلی بیوی خود اپنے گھر واپس آگئی، جہاں اس پر حقیقت کھلی کہ اس کے شوہر نے دوسری شادی کر لی ہے اور اس سے بھی اس کی ایک اولاد ہے جس کے بعد معاملہ عدالت میں پہنچ گیا۔
بھارتی قانون کے مطابق بھارت میں صرف مسلمانوں کو ایک سے زائد بیویاں رکھنے کی اجازت ہے جبکہ غیر مسلم کے لئے ایک سے زائد شادی کرنا جرم ہے اور ایسے میں پہلی بیوی سے شادی ختم ہوجاتی ہے۔
سافٹ ویئر انجینئر شوہر کے وکیل نے معاملہ عدالت کے باہر ہی رفع دفع کرنے کی خاطر دونوں بیویوں کو سمجھوتہ کرنے کا مشورہ دیا جس کے بعد دونوں بیویاں اس شرط پر رضامند ہوگئیں کہ ان کا شوہر دونوں کے ساتھ ہفتے کے 3، 3 دن گزارے گا جبکہ اتوار کو اس کو آزادی ہوگی کہ وہ جس کے ساتھ رہنا چاہے رہ سکتا ہے۔
اس کے علاوہ اس معاہدے کے تحت شوہر دونوں بیویوں کو گاؤں میں الگ الگ فلیٹ خرید کر دے گا جبکہ اپنے خرچے کے علاوہ بقیہ تنخواہ دونوں بیویوں میں برابر تقسیم کرے گا۔