اسلام آباد(نمائندہ جنگ )عدالت عظمیٰ نےʼʼ نیب آرڈیننس میں ترامیم کے ایکٹ 2022کے خلاف پی ٹی آئی کے سربراہ، عمران خان کی آئینی درخواست کی سماعت کے دوران نیب سے آئندہ سماعت پربدعنوانی اور خورد برد کے مقدمات میں آج تک برآمد کی گئی رقوم اور انکی حکومتی اور نجی افراد کو ادائیگیوں کی تفصیلات طلب کرلی ہیں، چیف جسٹس نے آبزرویشن دی ہے کہ بتایا جائے کہ اب تک کل کتنی ریکوری ہوئی ہے ؟ پیسہ کہاں گیا ہے؟ کس صوبے اور وفاقی حکومت کو کتنا پیسہ جمع کرایا گیا ہے؟سرکاری اداروں، بنکوں اور عوام کو واپس کی گئی رقوم کی تفصیلات بھی عدالت کو فراہم کی جائیں ، ترامیم کے بعد بے نامی و آمدن سے زائد اثاثے ثابت کرنا نیب کی ذمہ داری ، ادائیگی کا ثبوت بھی اسی نے دینا ہے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجازلاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل تین رکنی خصوصی بینچ نے جمعرات کے روز کیس کی سماعت کی تو چیف جسٹس نے ریما رکس دئیے کہ ترامیم کے بعد اب بے نامی اور آمدن سے زائد اثاثے ثابت کرنا نیب کی ذمہ داری ہے،بے نامی کی مالی ادائیگی کا ثبوت بھی نیب نے ہی دینا ہے ۔