• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

طیبہ گل کے سابق چیئرمین نیب پر سنگین الزامات، اسلام آباد اور پنجاب کے آئی جی صاحبان کو تحقیقات کا حکم

اسلام آباد (انصار عباسی )نیب کے سابق چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کے خلاف طیبہ گل کے الزامات کی ا علیٰ سطح تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے ۔

انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد اور پنجاب کو معاملے کی تحقیقات کا حکم احتساب عدالت 1لاہور نے دیا ہے ۔احتساب عدالت 1لاہور کو 18دنوں میں انکوائری کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔

مذکورہ احتساب عدالت کے جج راؤ عبد الجبار خان نے کہا کہ طیبہ گل کی جاوید اقبال کے خلاف شکایت منظور یا مسترد کرنے کا حکم جاری کرنے سے قبل حقیقت جاننے کےلیے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 202کے تحت ایک پولیس افسر نے ان سے زیر تفتیش معاملے میں ان سے رجوع کیا ۔تاکہ سچ یا جھوٹ کا پتہ چلایا جا سکے ۔اس لیے انہوں نے اسلام آباد اور پنجاب کے آئی جی پولیس صاحبان کو معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا ۔

عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ قانون کے تحت اٹارنی جنرل مشاورت کے علاوہ موجودہ چیئرمین نیب کا نکتہ نظر بھی معلوم کیا جائے ۔16مارچ کو جاری حالیہ حکم نامے میں دونوں آئی جی صاحبان سے کہا گیا کہ وہ فریقین کو وضاحت دینے کے یکساں مواقع فراہم کریں ۔دریں اثناء نیب کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ طیبہ گل کی شکایت سماعت کےلیے قابل قبول محدود یا یکجاکئے جانے کے بارے میں جواب داخل کرے۔

طیبہ گل نے جاوید اقبال اور دیگر پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے آپس میں ملی بھگت سے اخلاق با ختگی، ہراساں کرنے اور اختیارات کے ناجائز استعمال جیسے سنگین جرائم کا ارتکاب کیا ۔ان تمام غیر قانونی اور بد نیتی پر مبنی اقدامات کے باعث ملزمان متعلقہ قوانین کے تحت سزا وار ہیں ۔اور انہیں قرار واقعی سزائیں ملنی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے اور شوہر کے خلاف سابق چیئرمین نیب نے ایک غیر قانونی ریفرنس دائر کیا ۔تا کہ شکایت کنندہ اور اس کے شوہر کا بازو مروٹرکر اپنے غیر اخلاقی مطالبات کو پورا کر سکیں ۔احتساب عدالت سے ان کی بر یت کے بعد انہوں نے 18فروری 2022ء کو تمام غیر قانونی اور غیر اخلاقی کے خلاف چیئرمین نیب کے پاس درخواست دائر کی لیکن انہوں نے بھی ملزمان کے خلاف جعلی ریفرنس دائر کرنے پر کوئی محکمہ جاتی کا رروائی نہیں کی ۔ہر اساں کرنے اور عریاں وڈیوز بنانے اور جسمانی تشدد کئے جانے کی شکایت بھی دائرکی گئی ۔ کئی ملزمان کو نامزد بھی کیا گیا ۔

طیبہ گل نے کہا ان کے اور شوہر کے خلاف ملزمان کی ایماء پر مختلف جگہوں پر40ایف آئی آرز درج کرائی گئیں ۔تاہم تمام ایف آئی آرزمسترد کردی گئیں ۔ گزشتہ سال طیبہ گل نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پیش ہو کر بتایا تھا کہ انہیں نیب آفس گرفتاری کے بعد کس قدر ہراساں کیا گیا اور عریاں وڈیوز بنائی گئیں ۔سابق سربراہ نیب نے ایک منٹ میں زندگی تباہ کردینے کی دھمکی دی ۔

23مارچ 2019ء کو ایک نجی ٹی وی چینل نیوز ون نے اس وقت کے چیئرمین نیب کے ساتھ طیبہ گل کی ایک قابل اعتراض وڈیونشر کی تھی ۔بعدازاں نیب نے ایک بیان میں رپورٹ کو مسترد کردیا تھا ۔ایسی تمام رپورٹس کو بے بنیاد ، جعلی اور حقائق کے بر خلاف بتایا گیا ۔

نیب نے مزید کہا کہ یہ بلیک میلز کی کارستانی ہے ۔جو نیب اور اس کے چیئر مین کی ساکھ کو مجروح کرنا چاہتے ہیں ۔تمام تر دباؤ کے باوجود نیب نے نہ صرف گروہ کے دوارکان کو گرفتار کیا بلکہ ان کے خلاف ریفرنس بھی منظور کرائے۔

اہم خبریں سے مزید