• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شفاف انتخابات میں بدنیتی ہوگی تو مداخلت کریں گے، عدلیہ کو آڈیو ٹیپ سے بدنام کیا جارہا ہے، چیف جسٹس

اسلام آباد(نیوزایجنسیاں) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمرعطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ شفاف انتخابات میں بدنیتی ہوگی تو مداخلت کرینگے، سپریم کورٹ آئینی ادارہ ہے جسے آڈیوٹیپس کے ذریعے بدنام کیا جارہا ہے، آئینی اداروں کو بدنام کرنے والی ان آڈیوٹیپس کی کوئی اہمیت نہیں، ہم صبر، درگزر سے کام لیکر آئینی ادارے کا تحفظ کرینگے، الیکشن کمیشن نگران حکومت کو تبادلوں کا کھلا اختیارنہ دے، تمام جماعتوں کو الیکشن میں برابری کا موقع ملنا چاہیے ، الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے جسے تحفظ فراہم کرینگے، جمہوری عمل شفاف ہونا چاہئے۔ عدالت نے غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کیخلاف اپیل واپس لینے کی بنیادپر خارج کر دی۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر تبادلہ کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ آئینی اداروں کو اپنے فیصلوں میں تحفظ دیا ہے، عدلیہ پر بھی حملے ہورہے ہیں،عدلیہ کا بھی تحفظ کرینگے۔ الیکشن کمیشن کو آئین کے تحت اختیارات حاصل ہیں لیکن اگرشفاف انتخابات میں بدنیتی ہوگی تومداخلت کرینگے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بعض اوقات سپریم کورٹ کی باتوں کو غلط سمجھاجاتاہے، ہم نے یہ نہیں کہا کہ آج تک صرف ایک ہی ایماندار وزیراعظم آیا بلکہ ایک کیس میں کہا کہ 1988میں ایک ایماندار وزیراعظم تھا، ہماری اس بات کو پارلیمنٹ نے غلط سمجھا۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نگراں حکومت کے قیام کے بعد الیکشن کا شیڈول جاری ہو چکا ہے، آرٹیکل 218 کے تحت صاف و شفاف الیکشن کروانا ہماری ذمے داری ہے، لیول پلیئنگ فیلڈ کیلئے بیورو کریسی میں تبادلے کرنا بھی الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، نگراں حکومت بھی الیکشن کمیشن کی منظوری سے کسی افسر کا تبادلہ کر سکتی ہے۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن ٹرانسفر اور پوسٹنگ کا اختیار کب استعمال کرتا ہے؟وکیل عابد زبیری نے کہا کہ میں نے غلام محمود ڈوگر کے فیصلے کیخلاف اپیل دائرکی، تبادلے کیخلاف غلام محمود ڈوگرکی اپیل واپس لیتا ہوں جس پر سپریم کورٹ نے غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کیخلاف اپیل واپس لینے کی بنیادپر خارج کردی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے بیوروکریسی میں تبادلوں کی منظوری کے بعد معاملہ ویسے بھی غیر موثر ہو چکا ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو الیکشن میں برابری کا موقع ملنا چاہیے۔ الیکشن کمیشن کو نگران حکومت کو تبادلوں کا کھلا اختیار نہیں دینا چاہیے۔

اہم خبریں سے مزید