کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آپس کی بات“میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما ن لیگ، میاں جاوید لطیف نےکہا ہے کہ کیا یہ آئین یہ ادارے سب کچھ ایک بندے کے گرد گھوم رہے ہیں جو وہ منہ سے نکالے وہ ٹھیک ہے.
معاون خصوصی وزیراعظم ،عرفان قادرنےکہا کہ چیف جسٹس بالکل ضبط کا مظاہرہ نہیں کررہے ، الیکشن کو ریگولیٹ کرنا کام ہی الیکشن کمیشن کا ہے سپریم کورٹ کا کام ہی نہیں ہے
سینئر صحافی و تجزیہ کار عاصمہ شیرازی نے کہا کہ الیکشن ملتوی کرنے کے فیصلے سے بحران مزید بڑھے گا،سابق صدر آئی ایچ سی بی اے شعیب شاہین نے کہا کہ آئین کے تحت صدر مملکت کے پاس الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار ہے.
رہنما ن لیگ، میاں جاوید لطیف نےکہا کہ آپ یہ خود سے خیال نہیں بنا لیں کے وفاقی حکومت الیکشن نہیں چاہتی تھی ۔ آپ یہ کہہ لیں کہ وفاقی حکومت کا ایک ادارہ وزارت جو ہے وہ پیسے نہیں دے رہی تھی ۔ دفاعی ادارہ وہ بیک اپ پر نہیں آرہا جس طرح الیکشن کمیشن کہہ رہاہے کہ فوج بیک اپ پر نہ ہو توصاف شفاف الیکشن نہیں ہوسکتے کل کو اس پر سوالات اٹھیں گے۔یہ ساری چیزیں حکومت کے کھاتے میں ڈال دیں نئی مردم شماری کس کی ڈیمانڈ تھی ۔
دو صوبوں میں پرانی مردم شماری کے مطابق الیکشن ہوں گے اور دو صوبوں اور وفاق میں نئی مردم شماری کے مطابق الیکشن ہوں گے۔
نئی حلقہ بندی میں کوئی ضمنی الیکشن آجاتا ہے پھر یہ نیا تنازع کھڑا ہوگا کہ پرانا حلقہ بندی کے مطابق الیکشن ہوگا پرانی ووٹر لسٹ کے مطابق ہوگا یا نئی ووٹر فہرست کے مطابق ہوگا۔ہم نے سیاسی قربانی ریاست کے لئے دی مگر میری قربانی کے بعد ریاست بھی نہ بچے ریاست بھی تکلیف میں ہو تو میری قربانی کہاں گئی ۔
کیا یہ آئین یہ ادارے سب کچھ ایک بندے کے گرد گھوم رہے ہیں جو وہ منہ سے نکالے وہ ٹھیک ہے۔آپ مان بھی رہے ہیں کہ2017ء میں 2018ء آپ سے زیادتی ہوئی زیادتی کرنے والے وہیں بیٹھے ہوئے ہیں میرے دکھوں کا مداوا کوئی کر نہیں رہا۔
جسٹس قیوم ان کی ایک آڈیو آئی تھی ان کو عہدہ چھوڑنا پڑا تھا آج کتنے لوگوں کی آڈیو، ویڈیوآچکی ہیں مگر وہ وہی ہیں کسی نے پوچھامیرے ساتھ آ پ نے ظلم زیادتی کرلی آپ میرا مداوا کرنے کو تیار نہیں ہیں۔